وردی کی محبت

October 03, 2020

صاحب آپ سائیڈ میں ہوکر کھڑے ہوں ورنہ کسی بھی وقت آپ بھارتی گولیوں کا نشانہ بن سکتے ہیں، یہ الفاظ میرے وطن کے اس جوان کے تھے جو دن رات اپنی جان خطرے میں ڈال کر قوم کو سکون سے سونے کا موقع فراہم کرتا ہے یہ الفاظ سنتے ہی میرے جسم میں ایک سنسنی پھیل گئی اور فوری طورپر میں بلٹ پروف لوہے کے حصار کے پیچھے آگیا ،میں اس وقت سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر موجود پاک فوج کی ایک پوسٹ پر واقع ایک طویل القامت ٹاور سے بھارتی زیر قبضہ جموں کے علاقے کا نظارہ کررہا تھا جہاں بھارت نے خطرناک باڑ لگا کر اس میں کرنٹ چھوڑ رکھا تھا ،جبکہ باڑ کے بالکل قریب ایک بھارتی پوسٹ موجود تھی اور میری کوشش تھی کہ کسی طرح دوربین کے زریعے بھارتی فوجیوں جو اپنی کمیں گاہ میں چھپے بیٹھے تھے ،کو دیکھ سکوں۔ اسی کوشش کے دوران میری دوربین ایک اور دوربین سے ٹکرائی یعنی بھارتی پوسٹ سے بھی ایک بھارتی فوجی ہمیں اپنی دوربین سے دیکھنے کی کوشش کر رہا تھا اوریہ منظر میرے ساتھ کھڑ ے پاک فوج کے جوان نے بھی دیکھ لیا اورفوری طور پر مجھے آہنی باڑ کے پیچھے آنے کا کہا ۔ دراصل میں اس وقت سیالکوٹ میں بھاگوال نامی گائوں میں اپنے جاپان کے رہائشی دوست ملک یونس کے ڈیرے پر ان کا ہی مہمان تھا جنھوں نے میری خواہش پر چند دوستوں کے ساتھ ہمیں ورکنگ بائونڈری پر پاک فوج کی ایک پوسٹ کا دورہ کرایا ۔ ہمارے لئے پہلے ہی پوسٹ کے افسران سے اجازت طلب کرلی گئی تھی اور بھاگوال سے ورکنگ باؤنڈری صرف چھ سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہی ہے جیسے ہی ہم پوسٹ پر پہنچے تو ابتدائی جانچ پڑتال کے بعد انتہائی خوشگوار اور گرمجوشی کے ساتھ پوسٹ پر تعینات جوانوں نے ہمارا استقبال کیا ،اس پوسٹ پر تعینات تمام جوان ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے لیکن جب وردی میں ملبوس ہو جائیں تو یہ ایک ہی قوم اور ایک ہی خاندان کے فرد نظر آتے ہیں ، بہترین ڈسپلن کا خیال رکھا جاتا ہے، افسروں اور جوانوں میں ہنسی مذاق بھی جاری رہتا ہے ، فوری طور پر اصلی دودھ کی چائے کی تیاری کے آرڈرز جاری ہوئے تو ہم وہاں موجود اپنے جوانوں سے گپ شپ میں بھی مصروف ہو گئے۔اس وقت مجھے احساس ہوا کہ ہماری فوج کا یہ طبقہ کتنا بہادر اور محب وطن ہے ،ملک کی سلامتی کے لئے جان دینے کا عزم کتنا پکا ہے ،بلاشبہ اِس فوج کا بنیادی جزو جذبہ ایمانی اور شوق شہادت ہے اور یہی شوق شہادت ہماری فوج کو دشمن کی فوج سے ممتاز کرتا ہے ،ہماری فوج کے ان جوانوں کو سیاست اور معیشت سے دلچسپی نہیں ہے، انھیں بس اپنے ملک اور قوم کے دفاع اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے سے دلچسپی ہے ، بقول ایک جاپانی پروفیسر ،ناکام ہے وہ قوم جس کے موچی کو چپل ٹھیک کرنا نہ آتی ہو لیکن وہ ملک کی سیاست کا ماہر بنا پھرتا ہو، جس قوم کے دھوبی کو کپڑے دھونا نہ آتے ہوں لیکن وہ سب کو سیاست کے مشورے دیتا پھرتا ہو، جس قوم کے ڈاکٹر کو اپنے مریض کے علاج کا نہ معلوم ہو لیکن وہ حکومتی امور کا ماہر بناپھرتا ہو، جاپانی پروفیسر کے مطابق جس قوم کا موچی اپنے کام میں ماہر ہو ، جس قوم کا دھوبی اپنے کام میں ماہر ہو اور قوم کا ڈاکٹر اپنے شعبے میں ماہر یعنی اگر قوم کا ہر فرد اپنے اپنے شعبے میں مہارت رکھتا ہواور دوسرے کے شعبے میں دخل اندازی سے گریز کرتا ہو تو پھر اس قوم کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ، مجھے اپنے جوانوں سے بات چیت کے بعد اندازہ ہوچکا تھا کہ ہماری فوج کے جوان اپنے شعبے میں مہارت کی انتہاء کو چھورہے ہیں ،جن کے اندر نہ دشمن کا ڈر ہے اور نہ ہی موت کا ڈر ہے ایسی فوج کو کوئی شکست نہیں دے سکتا ،اپنے جوانوں کے ساتھ گپ شپ میں ہمیں تو وقت کا اندازہ ہی نہ رہا جبکہ جوان اپنے اپنے وقت کے مطابق ڈیوٹیاں تبدیل کرتے رہے اور نیا آنے والا سپاہی پہلے سے زیادہ گرمجوش ثابت ہورہا تھا ،پاک فوج کے جوان ہمیں بتارہے تھے کہ قریب کے گاوں والے ان کا بہت خیال رکھتے ہیں ، کبھی تازہ سبزیاں بھجواتے ہیں ،کبھی دودھ تو کبھی پھل یعنی پاک فوج سے عوام کی محبت بھی لازوال ہے ۔ایک جذباتی موقع اس وقت بھی آیا جب ملک یونس نے ایک جوان سے سوال کیا کہ آپ اتنا عرصہ گھر سے دور رہتے ہیں ایک شادی یہاں سیالکوٹ میںبھی کرلو تو جوان نے انتہائی سنجیدگی سے کہا بھائی جی ہم بارڈر پر اپنے اہل خانہ کو اللہ کی حفاظت میں چھوڑ کر آتے ہیں اگر ہم یہاں کوئی غلط کام کریں گے تو وہاں ہمارے گھر والوں کے ساتھ کچھ غلط ہوجائے گا لہٰذا ہم اپنے وطن کی حفاظت عبادت سمجھ کرکرتے ہیں اور عبادت گناہوں سے بچنے کے لئے کی جاتی ہے، گناہ کرنے کے لئے نہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)