ن لیگ کا ارکان کو استعفوں پر راضی کرنا بہت مشکل، فواد چوہدری

October 09, 2020


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ لوگ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف واپس جانا نہیں چاہتے ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپوزیشن احتجاج کو روکنا اچھی حکمت عملی نہیں ہوتی ہے، اپوزیشن نے بڑے جلسے کردیئے تو حکومت گرفتاریاں شروع کردے گی،سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں معاشی ترقی کی شرح ڈیڑھ سے دو فیصد ہوسکتی ہے،شرح نمو سے زیادہ پریشان کن بات افراط زر میں اضافہ ہے۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسوں سے غیریقینی کی صورتحال پر حکومت کو پریشانی ہونی چاہئے، کسی بھی ملک کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہوتا ہے، سیاسی استحکام نہ ہونے سے معیشت اور گورننس متاثر ہوتی ہے، اپوزیشن حکومت کی معاشی سرگرمیوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے احتجاج کررہی ہے، اپوزیشن احتجاج سے نیب کیسوں کے خاتمے کیلئے دباؤ ڈالنے کے ساتھ معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے، حکومت این آر او کے علاوہ باقی تمام معاملات پر اپوزیشن جماعتوں سے بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ ن میں پھوٹ پڑچکی ہے دس ایم پی ایز ابھی سے سامنے آگئے ہیں، ن لیگ کے بیانیہ سے بہت پھوٹ پڑے گی، آصف زرداری نے فوری استعفوں کی بات نہ کر کے عقلمندی کی ہے، ن لیگ نے استعفے دینے کا فیصلہ کیا تو بڑی تعداد مستعفی نہیں ہوگی، ن لیگ کے اندر اندرونی لڑائی بھی اس وقت عروج پر ہے، ن لیگ کا لوگوں کو سڑکوں پر نکالنا اور ارکان پارلیمنٹ کو استعفوں پر راضی کرنا بہت مشکل ہے، نواز شریف کو جلد پتا چل جائے گا کہ انہوں نے کتنی مشکل لڑائی میں ہاتھ ڈالا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہر کابینہ اجلاس میں معیشت کی بہتری کیلئے بات ہوتی ہے،ہمیں مشکل حالات میں معیشت ملی کورونا نے حالات مزید خراب کیے،لوگ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف واپس جانا نہیں چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کے ناقد بھی یہی سمجھتے ہیں کہ ملک کو عمران خان ہی مشکلات سے نکالے گا،ناقدین کو پی ٹی آئی حکومت سے شکایات ہوں گی عمران خان سے شکایت نہیں ہے، مہنگائی پر سب سے زیادہ پریشان عمران خان ہیں، کابینہ کی ہر میٹنگ مہنگائی ختم کرنے پر شروع اور اسی پر ختم ہوتی ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ کسی بھی تحریک میں شامل سیاسی جماعتیں ہر نکتہ پر متفق نہیں ہوتی ہیں کم از کم متفقہ ایجنڈا ہوتا ہے، اپوزیشن تحریک چل گئی تو کسی جماعت کو استعفے دینے سے اختلاف نہیں ہوگا، ن لیگ میں تمام لوگ نواز شریف کے بیانیہ سے متفق نہیں ہوں گے، شہباز شریف پہلے ہی مصالحت کی بات کرتے ہیں کئی لوگ نیب میں پھنسے ہوئے ہیں وہ بھی نہیں چاہیں گے کہ معاملات اس نہج پر پہنچیں، سوال ہے کہ حکومت مریم نواز کو گوجرانوالہ جلسہ جانے دے گی یا گرفتار کرلے گی، اپوزیشن احتجاج کو روکنا اچھی حکمت عملی نہیں ہوتی ہے، اپوزیشن نے بڑے جلسے کردیئے تو حکومت گرفتاریاں شروع کردے گی۔