کورونا، تشویشناک صورتحال

November 01, 2020

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کے مطابق صرف جمعرات کے روز ایک ہزار 78افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 20افراد اس وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے، آخری مرتبہ تین ماہ قبل 29جولائی میں ایک ہزار 74کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ پاکستان میں کوڈ 19کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا تھا جس پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ گزشتہ 70روز میں پہلی مرتبہ مریضوں کی تعداد میں 3فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ اگر ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہوا تو مجھے خطرہ ہے کہ سخت اقدامات اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔ کورونا کے مریضوں اور اس مرض کا شکار ہو کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ بلاشبہ تشویشناک ہے، جمعرات کو 20افراد اور اس سے ایک روز قبل 14افراد کے جاں بحق ہونے سے عالمی ادارہ صحت کا یہ انتباہ سچ ثابت ہوتا نظر آ رہا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر دنیا پر حملہ آور ہو چکی ہے، دنیا کے کئی ممالک میں اس کے تیزی سے پھیلائو کی خبریں بھی ہیں، ان ممالک میں امریکہ ایسے انتہائی ترقی یافتہ اور بھارت جیسے ترقی پذیر ممالک بھی شامل ہیں، انہی اطلاعات کے باعث ملک میں دوبارہ لاک ڈائون ایسے سخت اقدامات کا عندیہ بھی دیا گیا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کے سخت اقدامات اور اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے پاکستان کورونا کی ہلاکت خیزی سے دوسرے ممالک کی نسبت محفوظ رہا لیکن جونہی احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑا گیا صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ یہ مسلمہ حقیقت نجانے ہمیں کیوں سمجھ میں نہیں آتی کہ وبا سے بچائو کا واحد راستہ احتیاط ہے اور اسی میں ہمارا بھلا ہے! عوام کا یہ غیر ذمہ دارانہ طرز عمل جاری رہا تو پھر حکومت کو مجبوراً سخت اقدامات کرنا پڑ سکتے ہیں، ناگزیر ہے کہ عوام حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور حکومت جو مناسب سمجھے کرے تاکہ کورونا کے پھیلائو کا راستہ روکا جا سکے۔