’’دار چینی‘‘ دل، دماغ، جگر کیلئے تقویت بخش

November 22, 2020

حکیم راحت نسیم سوہدروی

دارچینی کا شمار اُن اجزاءمیں کیا جاتا ہے، جن کا تذکرہ قدیم طبّی کتب میں موجود ہے ۔ اپنے طبّی اور غذائی خواص کی بناء پر دار چینی صدیوں سے استعمال ہوتی چلی آرہی ہے۔’’دارچینی‘‘ فارسی زبان کا لفظ ہے، جو اردو میں بھی مستعمل ہے۔ ہندی میں اسے’’دال چینی‘‘کہتے ہیں۔ عربی میں ’’قرفہ‘‘،جب کہ انگریزی میں’’Cinnamon‘‘کہلاتی ہے۔ ماہیت کے اعتبار سے یہ ایک درخت کی چھال ہے، جس کی رنگت سُرخی مائل زرد یا ہلکی سیاہی مائل ہوتی ہے۔ اس کا ذائقہ شیریں، لیکن قدرے تلخ ہوتا ہے۔

دارچینی کی تقریباً تیس اقسام ہیں، جو حجم اور رنگت میں مختلف ہیں۔پاکستان، چین اور سری لنکا کی دارچینی سب سے عمدہ اور خوشبودار ہوتی ہے۔ اطباء نے اس کا مزاج گرم خشک درجہ دوم بتایا ہے۔ دار چینی میں ایسے کیمیائی اور غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں، جو انسانی صحت کے لیے حد درجہ مفید ہیں۔ مثلاً سوڈیم، کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، پوٹاشیم، کیلشیم، آئرن، میگنیشیم ، وٹامن اے، بی اور سی وغیرہ۔ اس کے علاوہ دار چینی کے ہر 100گرام میں 274 کیلوریز پائی جاتی ہیں۔

دار چینی کا استعمال دِل، دماغ اور جگر کے لیے تقویت بخش قرار دیا گیا ہے۔ اطباء کے مطابق یہ خفقان ختم کرتی ہے، جسم میں موجود فاسد مادّوں کی اصلاح کرکے ورم تحلیل کرتی ہے۔ بلغم خارج کرتی اور غذا ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ بینائی بہتر بناتی ہے۔نیز، قے، اسہال و پیچش میں اس کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔جدید تحقیق کے مطابق دار چینی جسم میں کینسر کے خلیات بننے کے عمل کو روکنے کے لیے اکسیر ہے۔واضح رہے کہ کینسر کے علاج کے سلسلے میں اس پر مزید تحقیق بھی جاری ہے۔ جدید سائنسی تحقیق نے اس کے کاسرِ ریاح (ریاح کو بند یا توڑنے والا)ہونے کو بہت اہمیت دی ہے۔دراصل اس میں شامل فراری روغن انتہائی لطیف اجزاء کا مرکب ہوتا ہے، جو جلد جزو ِ بدن بن جاتا ہے اور معدے اور آنتوں پر اثرانداز ہو کر ریح کے اخراج کا سبب بنتا ہے۔یہاں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ دار چینی متعدّد خواص کی حامل ضرور ہے، لیکن معیّنہ مقدار سے زائد یا بکثرت اور طویل عرصے تک استعمال کرنے کے نتیجے میں متلی، قے اور قبض جیسی شکایات بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔

ذیل میں اس کے استعمال کے چند سادہ لیکن مجرّب نسخے درج کیے جارہے ہیں، جو عام تکالیف میں خاصے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔

٭اگر دانت میں شدید درد ہورہا ہو تو روغنِ دارچینی میں تر کیا ہوا روئی کا پھاہا لگالیں، فوری آرام ملے گا۔

٭بعض افراد کو دودھ ہضم نہیں ہوتا اور ریاح کا سبب بنتا ہے،لہٰذا ایک لیٹر دودھ میں تین گرام دارچینی پِیس کر ڈال لیں اور جوش دے کر پی لیں۔ اس سے نہ صرف دودھ ہضم ہوجائے گا، بلکہ قوّتِ ہاضمہ میں بھی اضافہ ہوگا۔

٭کھانسی اور دمے کی تکلیف میں ایک گرام پِسی ہوئی دار چینی، ایک چمچ خالص شہد میں ملاکر دِن میں دو مرتبہ دو دو چمچ (صبح و شام) استعمال کریں۔

٭ماحولیاتی، خصوصاً فضائی آلودگی کی وجہ سے نزلہ زکام کی شکایت اور چھینکیں آنا عام بات ہے۔ بعض اوقات تو صُبح ہوتے ہی ناک سے پانی بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ایسے افراد برگِ بنفشہ چھے گرام، تخمِ میتھی چھے گرام اور دارچینی تین گرام پِیس کر آدھے گلاس پانی میں جوش دے کے چھان کر صُبح نہار منہ پندرہ بیس یوم تک پیئں۔

٭اگر روزانہ آدھا چائے کا چمچ دار چینی کا سفوف استعمال کر لیا جائے، تو اس سے بلڈپریشر متوازن سطح پر رہتا ہے ۔