علامہ خادم حسین رضوی لاہور میں سپرد خاک، نماز جنازہ میں عوام کی بڑی تعداد شریک، جنازہ صاحبزادے سعد رضوی نے پڑھایا، تحریک لبیک کے نئے امیر بھی مقرر

November 22, 2020

لاہور (نمائندہ جنگ) علامہ خادم حسین رضوی کوآہوں ، سسکیوں اور فلک شگاف نعروں کی گونج میں مسجد رحمت اللعالمین سے ملحق مدرسہ ابوذرغفاری میں سپردخاک کردیا گیا،انکی نمازِ جنازہ مینارِ پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں ادا کی گئی ، رسم قل خوانی آج اتوار کی صبح نو بجے داتا دربار میں ادا کی جائیگی۔

لاہورکی تاریخ کے سب سے بڑے جنازہ میں تحریک لبیک کے تما م ارکان شوریٰ،سنی تحریک،جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان ،جمعیت علمائے اسلام،جامعہ نعیمیہ ، جامعہ اشرفیہ کے رہنمائوں اور نمائندگان سمیت بڑی تعداد میں افراد نے شرکت کی ،نمازِ جنازہ ان کے صاحبزادہ حافظ سعد حسین رضوی نے پڑھائی۔

نمازِ جنازہ کے بعد مجلس شوریٰ کےسینیئر رکن و نائب امیر پیر ظہیر الحسن شاہ نے حافظ سعد حسین رضوی کو تحریک کا نیا امیر منتخب کرنے کا اعلان کردیااوراس کےبعد حافظ سعدحسین رضوی نے مینارِ پاکستان کے گراؤنڈ میں ہی تحریکِ لبیک پاکستان کے نئے امیر کا حلف اٹھا لیا، اس سے پہلے وہ ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے عہدہ پر فائز تھے۔

خادم حسین رضوی کا جسد خاکی ان کی رہائش گاہ سبزہ زار سے مینار پاکستان گراؤنڈتک ایمبولینس کے ذریعے لایاگیا جہاں لاکھوں عقیدت مند اور کارکن دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔

لاہور کی انتظامیہ کی تجویز کے برعکس میت ہیلی کاپٹر کی بجائے ایمبولینس کے ذریعے مینار پاکستان لائی گئی، میت نو بجے رہائش گاہ سے روانہ ہوئی اور بے پناہ رش کی وجہ سے دس بجے کی بجائے ایک بجے مینار پاکستان پہنچی، جہاں بہت بڑی تعداد میں افراد نماز جنازہ کے لئے پہلے ہی سے موجود تھے۔

راستے میں انکے سوگوارمداحین جلوسوں اور ٹولیوں کی شکل میں جنازے میں شریک ہوتے رہے، علامہ خادم حسین کی ایمبولینس کے ہمراہ دو مزید ایمبولینسیں بھی موجود رہیں ، سڑک کے دونوں اطراف لوگوں کا ہجوم تھا ، جہاں سے ایمبولینس گذرتی چھتوں اور اطراف سے اس پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جاتی رہیں۔

ایمبولینس کے گرد تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان نے کئی سکیورٹی حصاربنارکھے تھے ، میت مزار حضرت داتا گنج بخش ؒ پہنچی تو عقیدت کے طور پر تھوڑی دیر کے لئے وہاں رکنےکے بعدایک بجے کے قریب میت والی ایمبولینس مینار پاکستان پہنچی۔

اس وقت ناصرف پورا گراؤنڈ عقیدت مندوں اور کارکنان سے بھرا ہوا تھا بلکہ فلائی اوور اور عمارتوں کی چھتوں پر بھی لوگ موجود تھے، تحریک کی طرف سے ناصرف مینار پاکستان بلکہ اطراف کی سڑکوں پر بھی لاؤڈ اسپیکرز نصب کیے گئے تھے جن پر کارکنوں کو نظم و ضبط قائم کرنے کیلئے ہدایات کی جاتی رہیں۔

نماز جنازہ کے لئے صف بندی ہوئی تو مینار پاکستان کی گراؤنڈ جہاں پہلے ہی تل دھرنے کی جگہ نہ تھی مزید کم پڑ گئی اور اطراف کی سڑکوں پرلوگوں نے صف بندی کرکے نماز جنازہ ادا کی اوراس کے بعد تحریک لبیک پاکستان کی مجلس شوریٰ کے رکن پیر ظہیر الحسن شاہ نے باہمی مشاورت کے ساتھ جیسے ہی حافظ سعد حسین رضوی کو نیا امیر منتخب کرنے کا اعلان کیا تو مینا رپاکستان لبیک، لبیک، لبیک یا رسول اللہ ؐ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا ،اس موقع پرشاہدرہ سے ایم اے او کالج میٹرو بس بند کردی گئی۔

انتہائی سخت سکیورٹی چیکنگ کے بعد کارکنوں اور عقیدت مندوں کو جنازہ کے لئے گریٹر اقبال پارک میں داخل ہونے دیا گیا،عقیدت مند اردگرد کی سڑکوں پر بھی موجود رہے ، سکیورٹی کے لیے ایک ہزار سے زائد اہلکاروں نے اقبال پارک کے اطراف فرائض انجام دیئے، جناز گاہ کی نگرانی متعدد سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کی گئی۔