پنجاب اور مرکز میں تحریک عدم اعتماد کا کوئی امکان نہیں

November 22, 2020

اسلام آباد (انصار عباسی ) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) کا وزیر اعظم عمران خان یا وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف تحاریک عدم اعتماد لانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

پی ڈی ایم کے ایک سینئر رہنما نے بتایا گو کہ سابق صدر آصف علی زرداری کا تحریک عدم اعتماد لا نے کے لئے بڑا دبائو ہے لیکن دیگر رہنما اس کے حق میں نہیں ہیں ،ان کے خیال میں ایسی کوئی کوشش اثر انداز ہو نے والی قوتوں کی معاونت کے بغیرکامیاب نہیں ہوگی۔

ان کی رائے میں چاہے مرکز ہو یا پنجاب تحریک عدم اعتماد ناکام ہو نے کی صورت پی ڈی ایم کمزور اور تحریک انصاف کی مخلوط حکومت مضبوط ہوگی۔

کہا جاتا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ بھی اس معاملے میں غیر جانبدار رہے ، ہمیشہ یہ دیکھا گیا ہے کہ برسر اقتدار جماعت کے لئے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانا آسان ہو تا ہے۔

دی نیوز نے گزشتہ دنوں خبر دی تھی کہ پی ڈی ایم کی کچھ اہم جماعتیں تبدیلی کے لئے کوششوں پر، غور کر رہی ہیں جس ایک آپشن تحریک عدم اعتماد کا بھی تھا۔

کہا گیا یہ کہ پہلے پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے اور وہاں تبدیلی کے بعد مرکز میں عمران خان کے خلاف اس کو آزمایا جائے۔

اس بات سے حوصلہ پاکر آصف زرداری نے پی ڈی ایم کے گزشتہ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد لا نے کی تجویز دی ۔ لیکن یہ رائے دوسروں کو نہیں بھائی ۔پیپلز پارٹی کی قیادت وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں زور دال رہی تھی ۔

بتایا یہ گیا کہ اس معاملے میں مسلم لیگ (ق)بھی ساتھ دے گی ۔پیپلز پارٹی کا اس بات پر بھی زور تھا کہ جو کوئی بھی تبدیلی لائی جائے وہ آئین کے دائرے میں ہو ۔

پی ڈی ایم کی جماعتوں میں مولانا فضل الرحمان کی جمعیت علما اسلام اور نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) نے تحریک عدم اعتماد کی رائے سے اختلاف کیا ، ان کا موقف تھا کہ اس سے پی ڈی ایم کی جدوجہد کو دھچکہ لگے گا کیونکہ کچھ قوتوں کی حمایت کے بغیر ۔

تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہو نے کے امکانات نظر نہیں آتے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ایسی کوششیں کی پی ڈی ایم کو نقصان پہنچانے کے لئے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہیں ۔

کہا یہ جا تا ہے کہ مخلوط حکومت میں تحریک انصاف کے اتحادی اسی وقت کسی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کریں گے جب انہیں ایسا کر نے کے لئے کہا جائے گا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کا بنیادی مقصد اسے سیاست سے جدا کرنا ہے ۔ورنہ اپوزیشن اتحاد کے قیام کا بنیادی مقصد فوت ہو جاتا ہے ۔گوکہ پی ڈی ایم کی اب زیادہ توجہ عمران خان کی حکومت کو گرانے پر مرکوز ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ موجودہ حکومت کو کس طرح گھر بھیجا جائے گا ۔

تحریک عدم اعتماد نادرون ایوان تبدیلی لا نے کا ذریعہ ہے ، تاہم ماضی میں ایسی کوئی کوشش کبھی کامیاب نہیں رہی ۔پی ڈی ایم کے اندر کی سیاسی جماعتیں بخوبی جانتی ہیں کہ چئیرمین سینیٹ کو ایوان بالا میں اکثریت رکھنے کے باوجود ہٹانے کے لئے ان کی کوششوں کا کیا انجام ہوا ۔