ضم اضلاع کے وکلاء بنیادی وسائل سے محروم ہیں، وکلاء رہنما

November 29, 2020

پشاور(نیوزرپورٹر)انضمام کے دو سال بعد بھی ضم اضلاع کے وکلاء بنیادی وسائل سے محروم ہیں بار رومز اور لائبریریاں سمیت دیگر سہولیات نہ ہونے سے سینکڑوں وکلاء مشکلات کے شکار ہیں ضم اضلاع کے وکلاء فرہا داللہ آفریدی ، فضل شاہ مہمند ، ولی خان مہمند ، حبیب اللہ مہمند اور دیگر کے مطابق مئی 2018میں سابق قبائیلی علاقہ فاٹا صوبہ خیبر پختون خوا میں ضم ہوا جس کے بعد مذکورہ ایجنسیاں اضلاع میں تبدیل ہوگئے اور حکومت نے وہاں پر اپنی مشینری اور ادارے فعال کرنا شروع کردیا جس میں جوڈیشری کا ادارہ بھی شامل ہیں ، حکومت ضم اضلاع میں عدالتیں قائم کردی اور جوڈیشل افسران نے وہاں پر اپنے کام کاآغاز کیا جس کی وجہ ضم اضلاع کے وکلاء نے بھی اپنے علاقوں کا رخ کیا اور وہاں وکالت کی پریکٹس شروع کی لیکن ضم اضلاع کے سینکڑوں وکلاء تاحال بہت سے بنیادی وسائل سے محروم ہیں جس میں بار رومز اور لائبریریاں سمیت کئی وسائل شامل ہیں۔ حکومت نے تو انضمام کردیا ہے اور عدلیہ کو ضم اضلاع میں بحال کردیا ہے لیکن وہاں پر وکالت کرنے والے وکلاء کو تاحا ل بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے ۔