طلباء تنظیموں نے پروفیسر لیاقت سنی کی بازیابی کیلئے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا

November 30, 2020

کوئٹہ(پ ر)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ کی زیر صدارت طلباء تنظیموں ،بی ایس او ،بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی،پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن آزاد،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار،ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ ، کوئٹہ زون کے آرگنائزر صمند بلوچ ،ناصربلوچ ،عزیز بلوچ، بساک مرکزی وائس چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، ڈاکٹر سیف بلوچ، پی ایس ایف ازاد کے مرکزی چیرمین زبیر شاہ آغا، اورنگ زیب مندوخیل ، بی ایس او پجار کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ابرار برکت بلوچ، ایچ ایس ایف کے مرکزی جنرل سیکرٹری مجتبی زاہدی نے شرکت کی۔اجلاس میں جامعہ بلوچستان کے پروفیسرز ڈاکٹر لیاقت سنی،شبیر شاہوانی،نظام شاہوانی کے اغواء کی مذمت کی گئی اور "ریکور لیاقت سنی مومنٹ" احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ جامعہ بلوچستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے احتجاج کی حمایت فیصلہ کیا گیا آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کل 4 بجے پریس کانفرنس میں کیا جائے گا ۔اجلاس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام کو امتحانات کے وزٹ کے دوران اغواء کیا گیا 2 پروفیسرز کو تشدد کے بعد چھوڑ دیا گیا لیکن پروفیسر لیاقت سنی تاحال لاپتہ ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔بلوچستان میں طلباء اساتذہ کرام سمیت تمام شہری مکمل عدم تحفظ کا شکار ہوچکے ہیں بلوچستان میں جبری طور پر امن و امان کے نام پر گمشدگیاںمعمول بن چکی ہیں جبکہ اسکے ساتھ ہی سماج دشمن عناصر کو بھی بلوچ روایات سماجی اقدار و علم و شعور کو روکنے کے لئے کھلی چھوٹ دے کر برائے کاونٹر انسرجنسی کے نام پر بلوچستان کے شہریوں کو تیسرے درجے کے طور پر دیکھا جارہا ہے سیاسی مسائل کو بجائے قومی برابری کی بنیاد پر حل کرنے کے طاقت کے ذریعے مسائل پر آواز بلند کرنے کو دبایا جارہا ہے۔اگر پروفیسر کے اغواء میں پلانٹڈ سماج دشمن عناصر اور سرکاری ادارے ملوث نہیں تو انکی بازیابی کے لئے تاحال کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اس سے بلوچستان میں سرکاری اداروں کے ذریعے قائم کیا گیا خوف کا ماحول سنی بلوچ کے اغواء کو بھی ان ہی کارروائیوں کا تسلسل قرار دی جاسکتی ہے جسکے تحت بلوچ نوجوانوں کو سیاسی آواز بلند کرنے پر لاپتہ کی گئی سنی بلوچ کی بازیابی کے لئے ریکور ڈاکٹر لیاقت سنی مومنٹ کے تحت احتجاجی تحریک کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں ادبی تنظیموں اساتذہ کرام و عمائدین کو احتجاج میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام اور پروفیسر سنی بلوچ کی بازیاب یقینی بنائی جاسکے۔