چھوٹی چھوٹی باتیں

December 02, 2020

تحریر: کونسلر قیصر عباس گوندل ۔لندن
آج کل ہر خاص و عام سیاست، معیشت، ماحولیات، کوروناوائرس، لاک ڈاؤن، مذہب اور آزادی رائے کی بات کرتا ہے۔ آئیں آج ان چیزوں سے ہٹ کر کوئی بات کریں۔ آئیں آج ایسی باتیں کریں جو ویسے تو چھوٹی محسوس ہوتی ہیں لیکن ان پر عمل کرنے سے انسانی رویوں اور معاشرے میں کافی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔ آئیں آج یہ باتیں کریں کہ اگر آپ کو نفرت کرنے کی آزادی ہے تو مجھے بھی آپ کی نفرت کو مسترد کرنے کی آزادی ہے۔ اگر آپ نفرت پھیلائیں گے تو میں محبت سے اس کو روک دوں گا۔ اگر آپ جنگ کا پرچار کریں گے تو میں امن کے گیت گاؤں گا۔ اگر آپ بندوق پکڑیں گے تو میں کتاب اٹھاؤں گا۔ اگر آپ راستے میں رکاوٹیں لگائیں گے تو میں راستے کو ہموار کروں گا۔ میں جہالت کا مقابلہ علم کی روشنی سے کروں گا۔ آپ اپنے مذہب پر عمل کریں، میں اس میں رکاوٹ نہیں ڈالوں گا۔ میں بات ضرور کروں گا لیکن کسی کی دل آزاری نہیں کروں گا۔ میں اپنی قابلیت معاشرے کے سدھار کے لئے استعمال کروں گا۔ میں دولت کی بنیاد پر لوگوں میں تفریق نہیں کروں گا۔ میں اپنی تنخواہ یا آمدن کا ایک حصہ ضرورتمندوں پر خرچ کروں گا۔ جب میرے وسائل بڑھیں گے تو میں ایک بچے کے تعلیمی اخراجات اٹھاؤں گا۔ میں درخت لگاؤں گا اور کوڑا کرکٹ عوامی جگہوں پر نہیں پھینکوں گا۔ میں سرکاری املاک کی اپنے گھر کی طرح حفاظت کروں گا۔ میں حکومتی پالیسیوں سے اختلاف کروں گا مگر قانون کی پاسداری کو یقینی بناؤں گا۔ میں اپنا کام مکمل ایمانداری سے کروں گا، رشوت نہیں لوں گا، انصاف میں رکاوٹ نہیں ڈالوں گا اور کسی کا استحصال نہیں کروں گا۔ میں رنگ، نسل، مذہب، برادری یا جنس کی بنیاد پر کسی کی تضحیک نہیں کروں گا۔ میں نرم گفتگو کروں گا، لڑکوں کو لڑکیوں پر ترجیح نہیں دوں گا، جہیز نہیں لوں گا اور نہ ہی دولت کی نمود و نمائش کروں گا۔