بھارت کے گرد گھیرا تنگ!

December 05, 2020

قیام پاکستان کے بعد سے بالعموم اور موجودہ حالات میں بالخصوص سی پیک جیسے عالمگیر اقتصادی منصوبے پورے خطے پر خوشحالی کی دستک دے رہے ہیں۔ایسے میں حواس باختہ بھارت پر آئے دن نت نئی سازشوں کے تانے بانے بننے کا جنون بھی بڑھتا چلا جارہا ہے جس کے لئے اپنی سوا ارب انتہائی غربت و افلاس کی ستائی آبادی کو بھی نظرانداز کرتے ہوئے تمام تر وسائل اپنی عسکری طاقت پرجھونک رکھے ہیں ۔اسی بل بوتے پر پاکستان کے اندر اور سرحدوں پر دہشت گردی کی کارروائیاں کررہا ہے‘ ایل او سی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد کشمیر کی بے گناہ شہری آبادی کو گولہ باری اور فائرنگ کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ پاکستان نے جس قدر صبروتحمل کا مظاہرہ کیا‘اسے کمزوری سمجھا ۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخارنے گزشتہ ماہ 14 نومبر کو کی جانے والی غیر معمولی پریس کانفرنس میں حالیہ بھارتی دہشت گردی کی تفصیلات ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ پیش کیں جسے عالمی میڈیا نے نمایاںطور پر اجاگر کیا۔ 24 نومبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کورکمانڈرز کانفرنس سے خطاب میںاس حوالے سےپاکستانی قوم کے عزم کو خراج تحسین پیش کیا۔ اور پھر 25نومبر کو اقوام متحدہ میںپاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھارتی دہشت گردی کے خلاف سیکرٹری جنرل کو ڈوزئیرپیش کیا جس میںسی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لئے بھارت کی پاکستان میںکارروائیوں اور اپنے ملک میں خصوصی سیل قائم کرنے کا ذکر ہے۔ پاکستان نےاقوام متحدہ کے ذیلی اداروںکو بھی یہ معلومات فراہم کرنے کا عندیہ دیا۔ یہ وہ اخلاقی اور قانونی اقدامات ہیںجو پاکستان بجا طور پر اٹھارہا ہے۔ گزشتہ ہفتے افریقی ملک نائیجرکے دارالحکومت نیامے میں ہونے والے اسلامی وزرائے خارجہ کے 47 ویںاجلاس میں منظور کی گئی کشمیر سے متعلق قرارداد میں او آئی سی نے بھارت کے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کیا ہے۔ یہ ساری صورتحال بحیثیت مجموعی عالمی برادری کو بھارت کااصلی چہرہ دکھانے کے لئے کافی ہے جس سے پاکستان کا کیس مضبوط تر ہوا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے اپنے ایک انٹرویو میں بجاطور پر تمام تر بھارتی سازشوں کا نشانہ سی پیک کو قرار دیتے ہوئے قوم کے ساتھ مل کر انہیں ناکام بنانے اور اس عظیم الشان منصوبے کے روز بروز ترقی کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے 24 نومبر کی کورکمانڈرز کانفرنس کے موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے عہد کو سامنے رکھتے ہوئے واضحکیا کہ ففتھ جنریشن وار فیئر بہت بڑا چیلنج ہے اور اس سے نمٹنے کا بہتر حل اطلاعات میں شفافیت ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی ریاستی دہشت گردی سے متعلق پیش کئے گئے ڈوزیئر کو عالمی برادری سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے جبکہ بھارت توجہ ہٹانے کے لئے فالس فلیگ آپریشن جیسے ڈرامے رچارہا ہے اور ایل او سی معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے جس کے لئے خطے کی صورتحال معمول پر لانے کی ضرورت ہے۔ میجر جنرل بابر افتخار نے قوم کو باور کرایا کہ سی پیک کو محفوظ بنانے کے لئے دو ڈویژن بنائے گئے ہیں‘ اس کے علاوہ ہم نے مختلف علاقوں جہاںجہاںسے یہ منصوبہ گزررہا ہے‘ آٹھ سے نو رجمنٹوںکو تعینات کیا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پیراملٹری دستے بھی تعینات ہیں۔ ہم اس منصوبے کے تحفظ کے لئے تمام ممکن اقدامات کررہے ہیں اور ہمارے چینی شراکت دار بھی سیکورٹی اقدامات سے مطمئن ہیں۔ یقیناً نومبرکے مہینے میں اٹھائے جانے والے اقدامات اور او آئی سی کی منظور کی گئی قرارداد کی روشنی میںپاکستان کا عالمی سطح پر کیس مضبوط تر ہوا ہے جس کا اقوام عالم کو پاس کرنااخلاقی و اصولی تقاضا ہے۔