خود احتسابی

April 22, 2016

قومی احتساب بیورو نے اپنے اندرونی معاملات کو شفاف بنانے کے لئے داخلی محاسبے کا نظام نافذ کیا ہے جس پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لئے گزشتہ روز چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ داخلی محاسبے کے نظام کا مقصد نیب کے لئے بدنامی کا سبب بننے والے، غیر فعال، غیر شائستہ، بدعنوان اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب عناصر کی سرکوبی کرنا ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ ڈھائی سال کے عرصے میں نیب کے 83 افسروں اور اہلکاروں کے خلاف ضابطہ کی کارروائیاں کی گئیں۔ نیب کے چیئرمین کا وژن ہے کہ دوسروں کے احتساب اور ان کے متعلق فیصلے دینے کے پیش نظر نیب کو اپنے کردار کو بھی رول ماڈل بنانا ہو گا۔ قومی احتساب بیورو نے خود احتسابی کا جو نظام اپنایا ہے ملک کے دوسرے اداروں کے لئے بھی قابل تقلید ہے۔ عوام کو اکثر اداروں سے شکایت ہے کہ ان کی کارکردگی ناقص، ان کے فیصلے انصاف کے تقاضوں کے منافی اور ان کے اہلکاروں کا رویہ متکبرانہ اور غیر شائستہ ہے۔ پولیس عوام کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے لیکن آئے روز جرائم کے ایسے واقعات سامنے آرہے ہیں جن میں خود پولیس اہلکار ملوث ہوتے ہیں۔ محکمہ مال میں بدعنوان اور رشوت خور افسروں اور اہلکاروں کے بارے میں شکایات سب سے زیادہ ہیں۔ پٹوار کلچر کی خرابیوں سے لوگوں کو بچانے کے لئے ملک بھر میں زمینوں کا ریکارڈکمپیوٹرائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اس پر بڑی حد تک عملدرآمد کرایا گیا ہے مگر سندھ میں اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ سپریم کورٹ نے لینڈ کمپیوٹرائزیشن سے متعلق ایک کیس میں اس صورت حال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ مال سندھ سے دو ماہ کے اندر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ پولیس اور محکمہ مال کے علاوہ بھی عوامی افادیت کا شاید ہی کوئی محکمہ یا ادارہ ہو جس کی کارکردگی صاف اور شفاف ہو۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نیب کی طرح دوسرے سرکاری محکموں اوراداروں میں بھی خود احتسابی کا نظام نافذ کیا جائے تاکہ عوام کو انصاف مل سکے۔