گھر میں موضوعاتی لائبریری بنانا

January 10, 2021

آجکل ڈیجیٹل لائبریری اور ای بکس کا ٹرینڈ چل رہا ہے۔ آن لائن ’’کلائوڈ کمپیوٹنگ‘‘ پر ہر وقت موجود کتب و جرائد اور اخبارات و رسائل نے ذاتی لائبریری یا کتب خانے کی اہمیت کو کم کر دیا ہے۔ لیکن جو ادیب، محقق اور تاریخ دان تحریر کے شعبے سے وابستہ ہیں، ان کے لئے ذاتی موضوعاتی لائبریری کتنی اہم ہے اس کی اہمیت کا احساس اس وقت ہوتا ہے، جب ضرورت پڑنے پر مطلوبہ کتاب نہ ملے۔ ایسی’’حوالہ جاتی کتب ‘‘کسی بھی شاعر و افسانہ نگار، ناول نویس،محقق و مورخ کی تحقیق وکاوش کے لیے آکسیجن کادرجہ رکھتی ہیں۔ برصغیر میں ادبا و علما اور محققین کے’’ ذاتی کتب خانے‘‘ اس خطے کی روایت رہے ہیں۔

موضوعاتی لائبریری کیوں بنائیں؟

گھر میں ذاتی لائبریری کی موجودگی اہل خانہ کے ذوق و شوق کی عکاس ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پسندیدہ مصنفین کی کتابیں بک شیلف میں سجانا اور پڑھنا ہمارا ادبی اسٹائل رہا ہے۔ ادیبوں، دانشوروں اور محققین کو اپنی تحریر یا کتاب کو مصدّقہ اور پُراثر بنانے کے لیے ایسی کتب لازماً درکار ہوتی ہیں جن سے تاریخ ِاردو ادب، سیاست اور ثقافت کا پتہ چلے۔ ادیب و محقق ہر کتاب، تراشے،تصویر و لفظ کو مقدس جانتے ہیں۔ اگر آپ نے بھی یہی ذوق پایا ہے توآپ بھی مستقبل کے نامور ادیب و مصنف بن سکتے ہیں۔

لائبریری کی ابتدا کیسے کریں؟

پہلا مرحلہ گھر میں موجود کتابوں کی موضوع وار چھانٹی ہے۔ جب ہم کتاب ہاتھ میں لیتے ہیں تو اس کا چہرہ یعنی سرورق ہوتا ہے، جہاں اس کا نام تحریر ہوتا ہے۔ اس کے بعد مصنف کا نام، اشاعتی ادارے کا نام، اشاعت کا سال اور موضوع درج ہوتا ہے۔ کتابوں کی موضوع وار درجہ بندی کریں جیسے کہ شاعری، ناول، افسانہ، تنقید، تاریخ، فلسفہ، کمپیوٹر سائنس، فزکس، کیمسٹری، بائیولوجی، جینیٹکس، نفسیات، ایجوکیشن، میڈیکل سائنس وغیرہ۔ کسی بھی موضوع پر منتخب کتاب کا اندراج ’نمبر1‘ سے شروع کرتے ہوئے کیٹلاگ سسٹم کو زیادہ سے زیادہ آسان بنائیں۔

لغات (ڈکشنریوں) کے لئے الگ سیکشن رکھیں۔ اسلامی ادب کے حوالے سے کتب ایک ترتیب سے سجی ہونی چاہئیں۔ ابتدا کلام الہٰی قرآن مجید سے کرتے ہوئے سیرت و تاریخ کی جملہ کتب کو اسلامی ادب کے موضوع میں رکھ کر قرآنیات، سیرت، احادیث، تاریخ وغیرہ کےذیلی خانوں میں بانٹا جاسکتا ہے۔ ایک بک شیلف اردو، عربی اور فارسی ادب کے لئے جبکہ دوسرا انگریزی کتب کے لئے مختص کریں جن میں ادب، سائنس، تاریخ اور فلسفہ کے جداگانہ موضوع ہوں۔ کسی کتاب کی عدم دستیابی’’ ڈیجیٹل لائبریری‘‘ کے ذریعے پُر کی جاسکتی ہے۔

نامور کتب اور انسائیکلوپیڈیا

اسٹائلش بک شیلف گھر کی کسی بھی دیوار کو ایک شاہانہ انداز دے سکتا ہے۔ گھر میں موجود ادب و تاریخ، مذہب و فلسفہ، معیشت و سیاست کے موضوعات پر نامور کتب اور باتصویر لغات کا ایک وسیع ذخیرہ آپ کے بچوں کو کتب بینی پر مائل کرسکتا ہے۔ موجد اور ٹیکنالوجی کا ذہن رکھنے والے طالب علموں کے لئے سائنسی کتب اولین انتخاب ہوسکتی ہیں۔

اگر آپ سافٹ ویئر یا ہارڈ ویئر انجینئر ہیں تو کمپیوٹر لینگویجز پر کتب کی سیریز آپ کے لئے بہترین ابتدا ہوسکتی ہے۔ موضوعاتی ہوم لائبریری میں نصابی کتب کے مکمل سیٹ کے ساتھ اپنے پسندیدہ موضوع سے متعلق ماہرین کی تحریر کردہ اہم کتب کا ذخیرہ آپ کے لئے تحقیقی کتب خانے کے فرائض انجام دے سکتا ہے۔ 24گھنٹے علم تک فوری رسائی کی یہ سہولت آپ کو گھر سے کہیںدور لائبریری جانے کی زحمت اور قیمتی وقت ضائع ہونے سے بھی بچائے گی۔

پسندیدہ کتابوں کا انتخاب

دنیا میں کوئی کتاب فضول نہیں ہوتی۔ ہر کتاب کچھ نہ کچھ سکھا جاتی ہے، تاہم اس مختصر زندگی میں نہ ہر کتاب پڑھی جا سکتی ہے اور نہ ہی ہر علم سیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم، کوشش کرکے ادب و تاریخ، مذہب و فلسفہ،سیاست و معاشرت جیسے موضوعات پر دنیا کو تبدیل کر دینے والی 100عظیم کتابوں کا سیٹ حاصل کرکے انہیں پڑھا جاسکتا ہے۔

آئن اسٹائن نے ادب کا مطالعہ لازمی قرار دیا ہے۔ ان کے پسندیدہ ادیب جیمز جوائس تھے۔ وہ کبھی ان کا لکھا سوانحی ناول’’پورٹریٹ آف آرٹسٹ ایز اے ینگ مین‘‘ پڑھتے تو کبھی وائلن سے موسیقی کے سُر بکھیر کر کائنات کے پوشیدہ رازنکال لاتے تھے۔ سائنس فکشن رائٹرزایچ جی ویلز، آئزک اسموف اور مائیکل کرچٹن نے بھی کئی اہم تصورات دئیے، جن سے متاثر ہوکر بڑی ایجادات سامنے آئیں۔

مصنوعی ذہانت پر مبنی مشینی لوگوں کے شہر کا قصہ اب حقیقت بن چکا ہے۔ کارل ساگان نے ’کاسموس‘ لکھ کر پاپولرسائنس کو فروغ دیا۔ موضوعاتی لائبریری کے انتخاب میں خاص موضوع کے ساتھ شاہ لطیف و بلھے شاہ، غالب و شیکسپیئر جیسے مشاہیر ادب کی تحریریں بھی لائبریری کی زینت بنائی جاسکتی ہیں۔ مختلف موضوعات کی 100عظیم کتب کا انتخاب آن لائن بھی کیا جاسکتا ہے۔

آپ اپنے اساتذہ سے کتب کے نام بھی معلوم کرسکتے ہیں۔ انتہائی اہم کتب میں ترجیحات کے مطابق مطالعے کے شوق کو جاری رکھیں۔ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق کتابوں کے ماحول میں نشو و نما پانے والے بچے زیادہ ذہین اور قابل نکلتے ہیں، لہٰذا گھر میں’ موضوعاتی لائبریری‘‘ بناکر تخلیقی عمل کو پروان چڑھائیں۔