کورونا سے بچاؤ کیلئے چار ملین برطانوی شہریوں کو ویکسین دی جاچکی ہے

January 20, 2021

راچڈیل (ہارون مرزا)عالمی وبا کورونا وائرس سے بچائو کیلئے جاری ویکسی نیشن مہم کے دوران ابتک 4ملین سے زائد برطانوی شہریوں کو ویکسین دی جا چکی ہے۔ اب تک دو منظور شدہ کمپنیوں فائزر اور آسٹرازینیکا کی ویکسین کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے جس کے نتائج انتہائی موثر ثابت ہوئے ہیں۔ انگلینڈ میں 80سال کی عمر کے نصف سے زائد افراد ویکسین حاصل کر چکے ہیں۔ سیکرٹری صحت میٹ ہینکوک نے کہا ہے کہ کورونا کیخلاف موثر ویکسین کی موسم بہار تک لاک ڈائون کی پابندیوں سے چھٹکارا حاصل کرنیکی واحد امید ہے، مزید 7ملین افراد کو کورونا ویکسی نیشن کیلئے خطوط بھیجے گئے ہیں ۔جن میں بیشتر علاقوں میں 80سال سے زائد عمر کے افراد کی اکثریت موجو د ہے کیئرہومز کے باشندوں کو بھی کورونا کیخلاف ویکسین کی پہلی خوراک د ی جا چکی ہے جن علاقوں میں اسی سال سے زائد عمر کے افراد کی اکثریت ہے انہیں ویکسینیشن کے حوالے سے ترجیح دی جا رہی ہے سیکرٹری صحت نے کہا ہے کہ اس امر کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ مستقبل قریب میں ہر شخص کیلئے کورونا ویکسین کی دستیابی یقینی ہو اس نظا م کو زیادہ سے زیادہ موثر اور تیر رفتار بنانے کیلئے تمام ممکنہ وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ وائٹ ہال ذرائع کے مطابق برطانیہ کے مختلف علاقوں میں ویکسینیشن کا عمل انتہائی موثر انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے اور باور کیا جا رہا ہے کہ ستمبر کی بجائے جون تک برطانیہ میں ہر بالغ شخص کو کورونا کیخلاف ویکسینیشن فراہم کر دی جائے گی۔ یومیہ 2لاکھ 80ہزار افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے جس میں مزید تیزی اور پروگرام کو توسیع دینے کیلئے دس بڑے پیمانے پر ویکسینینشن مراکز کھولے جا رہے ہیں۔ ویکسین کے وزیر ندھم زاہاوی نے کہا ہے کہ 80سال سے زائد عمر کے افراد کی اکثریت ویکسین کی پہلی خوراک لے چکی ہے اب 70سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین کی پیشکش کی جائے گی لندن اور سفولک جیسے علاقوں میں رفتار معمولی سست ہے جہاں لوگوں کو انتظار کرنا پڑ سکتا ہے مگر زیادہ عمر کے افراد کی تقریبا نصف تعداد ویکسین لے چکی ہے۔ اس عمل کو مزید تیز کر رہے ہیںاین ایچ ایس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ویکسینیشن کے پہلے مہینے میں شمال مشرقی اور یارکشائر میں سب سے زیادہ پیش رفت ہوئی جہاں 10جنوری تک 80سال سے زائد عمر کے 44فیصد افراد کو کور کر لیا گیا ہے جو مشرقی انگلینڈ اور لندن کی نسبت دوگنا زائد ہے۔