سی ای اوز تقرری کیس، نیب نے نئی انکوائری شروع کردی

January 23, 2021

اسلام آباد (زاہد گشکوری) سی ای اوز تقرری کیس، نیب نے نئی انکوائری شروع کردی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ نیب نے پی ایل ایل کے سی ای او کے خلاف بےمقصد تحقیقات کی ہے۔ جب کہ ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ تمام متعلقہ افراد کے بیانات لینے کا عمل جاری ہے، اس موقع پر معلومات فراہم نہیں کی جاسکتی۔ تفصیلات کے مطابق، نیب بظاہر سرکاری آئل اینڈ گیس کمپنیوں میں مبینہ طور پر غیرقانونی طور پر سی ای اوز کی تقرری کے حوالے سے پیش قدمی کررہا ہے۔ نیب کی جانب سے یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اعلیٰ عدلیہ نے کہا ہے کہ نیب پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے سی ای او کے خلاف معلومات کے حصول کے لیے شواہد جمع کررہا ہے۔ دو سال سے زائد عرصہ گزرجانے کے باوجود نیب کی تحقیقاتی ٹیم مختلف آئل اینڈ گیس کمپنیوں میں مبینہ طورپر غیرقانونی سی ای اوز / ایم ڈیز کے تقرری کے حوالے سے ٹھوس ثبوت کے حصول میں ناکام رہا ہے۔ اس حوالےسے نیب نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 2018 میں عدنان گیلانی کی پی ایل ایل میں مبینہ طور پر غیرقانونی طورپر سی ای او تقرری کرنے پر نوٹس بھجوایا تھا اور ان سے 10 جنوری، 2020 تک جواب طلب کیا تھا۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدنان گیلانی کی تقرری کا ریکارڈ دیکھتے ہوئے کہا کہ ان تمام امور سے واضح ہوتا ہے کہ درخواست گزار عدنان گیلانی کو صرف معلومات کے حصول کے لیے استعمال کیا گیا اور 2 اکتوبر، 2020 تک اس حوالے سے کچھ حاصل نا کیا جاسکا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ عدنان گیلانی کی تقرری قانون کے مطابق شفاف طریقے سے ہوئی تھی۔ ان کی تقرری کو کسی بھی اتھارٹی نے غیرقانونی قرار نہیں دیا اور نا ہی اس کیس میں ایسے کسی غیرقانونی اقدام کی نشان دہی کی گئی ہے۔ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ کسی بھی شکایت کی جانچ پڑتال نا ہی وزارت توانائی کے مجاز افسر نے کی اور نا ہی وفاقی کابینہ نے کی۔ اس حوالے سے جیو نیوز نے جن سرکاری حکام سے بات چیت کی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب صرف معلومات کے حصول کے لیے ایسا کررہا تھا تاکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ٹھوس شواہد جمع کیے جاسکیں کہ انہوں نے سرکاری کمپنیوں میں اپنے منظور نظر افراد کی تقرری کی اور قواعد و ضوابط کے خلاف اربوں روپے کے فنڈز انہیں فراہم کیے۔ نیب کی تحقیقات جو کہ اس نمائندے کے پاس موجود ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عدنان گیلانی ، سابق وزیراعظم کے منظور نظر افراد میں سے ایک تھے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں 14 مارچ 2016 کو عدنان گیلانی کی تقرری پر سنگین تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، یہاں تک کے ان کی اس عہدے کے لیے درخواست بھی مسترد کردی گئی تھی۔ جب کہ عدنان گیلانی نے نیب کے تمام الزامات کو بےبنیاد قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے وزارت پٹرولیم کی جانب سے شائع کردہ اشتہار پر سی ای او کے عہدے کے لیے درخواست دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی فن ٹیک کمپنی کے ساتھ ملوث ہونے کی ان کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی گئی۔ جسے وہ یکم جولائی کو بذریعہ خط کلیئر کرچکے تھے۔ شاہد خاقان عباسی سے تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ 2015-16 سے قبل کبھی بھی ان سے نہیں ملے تھے۔ جب کہ وہ وزیراعظم آفس میں کام کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم آفس کے ڈیلیوری یونٹ میں ایم پی۔1 ٹیم لیڈر کے طور پر 2015-16 تک کام کرتے رہے۔ جب کہ دفتری ریکارڈ سے یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ عدنان گیلانی ایک پروفیشنل ہیں جن کے پاس گلوبل فنانس اور انرجی کا دو دہائی کا تجربہ ہے۔ وہ انٹرنیشنل کمپنیوں جیسا کہ گولڈ مین ساچز اور سٹی گروپ کے ساتھ کم کرچکے ہیں۔ 18 ستمبر، 2020 کو سندھ ہائی کورٹ نے سابق ایم ڈی، پی ایس او عمران الحق کی تقرری کیس میں کہا کہ پی ایس او کو ایم ڈی عمران الحق کے دور میں کوئی خسارہ نہیں ہوا بلکہ الٹا منافع ہوا۔ جب کہ عدالت نے اس کیس میں نیب کی بدنیتی کی نشان دہی بھی کی۔ اس حوالے سے نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ انکوائری ابھی جاری ہے۔ ہم اس حوالے سے تمام متعلقہ افراد کے بیانات لینے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لہٰذا اس مرحلے پر کسی بھی قسم کی معلومات سے نیب کی تحقیقات کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے 2018 میں پبلک لمیٹڈ کمپنیوں میں سی ای اوز کی مبینہ طور پر غیرقانونی تقرریوں پر انکوائری کی اجازت دے دی ہے۔ جب کہ گزشتہ برس جولائی میں نیب نے شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ عباسی،سابق سی ای او ، ای ای ٹی پی ایل اور پی ایس او کے ایم ڈی مفتاح اسماعیل، سابق چیئرمین پی کیو اے آغا جان اختر، سابق چیئرمین اوگرا سعید خان، سابق چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل خان، سابق ایم ڈی، پی ایس او شاہد اسلام، سابق ایم ڈی ، پی ایس او عمران الحق اور دیگر کے خلاف ایک ریفرنس اور ایک ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔