بجلی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، تابش گوہر

January 23, 2021

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں، بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے 50آئی پی پیز سے مذاکرات حتمی مراحل میں ہیں۔

بجلی چوری یا بلوں کی عدم ادائیگی توانائی کے شعبہ کا بنیادی مسئلہ ہے، پاور پلانٹس کو جتنا اور جیسا ایندھن ملے گا اسی حساب سے بجلی بنائی جائے گی۔وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔

پروگرام میں وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نوا ز اعوان اور سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن احسن اقبال بھی شریک تھے۔

علی نوا ز اعوان نے کہا کہ جسٹس (ر) عظمت سعید کی دیانتداری پر کوئی سوال نہیں اٹھاسکتا، صرف ن لیگ کے اعتراض پر انہیں تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی سے نہیں ہٹاسکتے، ن لیگ کی بات مان لیں تو یہ جسٹس قیوم یا جسٹس افتخار کو سربراہ بنانے کا کہیں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت جسٹس (ر) عظمت سعید کو تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ لگا کر حقائق چھپانا چاہتی ہے، براڈ شیٹ تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ کسی ایسے شخص کو نہیں ہوناچاہئے جو خود اس معاملہ کا اہم اسٹیک ہولڈر ہے،شیخ رشید ہمیں نہ ڈرائیں کہ براڈشیٹ پاناما ٹو ہوگا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نوا ز اعوان نے کہا کہ اپوزیشن کو براڈشیٹ تحقیقاتی کمیٹی کے ٹی اوآرز پر اعتراض ہے تو بات کرے، جاوید اقبال کو چیئرمین نیب عمران خان نے نہیں پی پی ن لیگ نے مل کر لگایا تھا۔

جسٹس (ر) عظمت سعید کی دیانتداری پر کوئی سوال نہیں اٹھاسکتا، صرف ن لیگ کے اعتراض پر انہیں تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی سے نہیں ہٹاسکتے، ن لیگ کی بات مانیں تو یہ جسٹس قیوم یا جسٹس افتخار کو سربراہ بنانے کا مطالبہ کریں گے۔

علی نواز اعوان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے پاناما پیپرز کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیوں نہیں کیا، براڈ شیٹ اپوزیشن کو ملنے والا این آر او ہے اسی لیے ان کی جان نکلی ہوئی ہے، نواز شریف این آر او لے کر باہر چلے گئے تو براڈ شیٹ سے معاہدہ ختم کردیا گیا۔

سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن احسن اقبال نے کہا کہ شیخ رشید ہمیں نہ ڈرائیں کہ براڈشیٹ پاناما ٹو ہوگا، پاناما ون میں کیا سچ تھا جو پاناما ٹو میں ہوگا، پاناما کیس کی حقیقت سب کے سامنے آچکی ہے، پاناما کے نام پر منتخب حکومت کیخلاف سازش کر کے اسے نکالا گیا۔

براڈ شیٹ معاملہ کی تحقیقات شفاف طریقے سے ہونی چاہئے، آج ثابت ہوگیا 2000ء میں نواز شریف کی کردار کشی کی جاتی رہی، حکومت اربوں روپے خرچ کر کے بھی نواز شریف کی کوئی غیرقانونی جائیداد ثابت نہیں کرسکی۔