این اے75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن، دن بھر جھگڑے، ن لیگ اورPTI کا ایک ایک کارکن قتل

February 20, 2021

این اے75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن، دن بھر جھگڑے، ن لیگ اورPTI کا ایک ایک کارکن قتل

سیالکوٹ،لاہور(نمائندگان جنگ) حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کے دوران دن بھر سیاسی جھگڑے ہوتے رہے،ڈسکہ میں تلخ کلامی کے بعد ایک پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ کے نتیجہ میں ن لیگ اورتحریک انصاف کا ایک ایک کارکن قتل ہوگیا۔

وزیر آباد میں تحریک انصاف اور ن لیگ کے کارکنوں کے درمیان چھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے، تحریک انصاف اور ن لیگ کے ایک دوسرے پر دھاندلی اور تشدد کے الزامات لگائے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ ضمنی الیکشن میں ’ووٹ کو عزت دو‘ کے بیانیہ کی جیت ہوئی، مریم نواز کا کہنا ہے کہ کی پی ٹی آئی کی ووٹ چوری رنگے ہاتھوں پکڑی گئی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی مشیر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پولنگ کیمپوں کو ن لیگ نے یرغمال بنایا، شہریوں کی ہلاکت ن لیگ کے گارڈز کی فائرنگ سے ہوئی، غیر قانونی کام کرنیوالے افسران پر نظر ہے۔

تفصیلات کے مطابق، ماجد، ذیشان، طیب، شیزازاور حیدر وغیرہ فائرنگ سے شدید زخمی ہوگئے جن کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ماجد اور ذیشان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےدم توڑگئے ۔

صوبائی مشیر فردوسعاشق نے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ پولنگ ایجنٹ واجد کی ن لیگ کے کسی کارکن کے ساتھ تکرار ہوئی تواس نے پولنگ اسٹیشن کے باہر اس پر فائرنگ کردی جس کی زد میں آکر واجد کا بھائی ماجد اور راہ گیر ذیشان بھی دیگر افراد سمیت زخمی ہوگئے، ذیشان اور ماجد ہسپتال میں دم توڑگئے۔

انہوں نے کہا کہ جاں بحق اور زخمیوں کے لواحقین کے ساتھ حکومت کھڑی ہے۔واقعہ کے بعد رات گئے وزیر آباد پولیس نے رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنے کیلئے جہاں وہ ٹھرے ہوئے تھے اس جگہ کا گھنٹوں محاصرہ کیے رکھا اور بعد ازاں انھیں گرفتار کیے بغیر ہی واپس چلی گئی۔

ن لیگ کے مطابق ذیشان لیگی کارکن تھا،ڈسکہ کے حلقہ این اے 75 کے پانچ پولنگ اسٹیشنوں پر سارا دن صورتحال کشیدہ رہی وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ بلانمبری موٹر سائیکلوں پرمسلح نوجوان گھومتے نظر آئے جس سے ووٹرزخوف زدہ رہے ۔

خواتین ووٹرز کے موبائل پولنگ اسٹیشنوں کے باہر چونکہ رکھوا گئے تھے اس لئے ان کو اپنے اہل خانہ سے رابط میں شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑا۔تحریک انصاف اور ن لیگ کے سرگردہ رہنما حلقے میں موجود رہے اور قائدین کوصورتحال سے آگاہ کرتے رہے۔

پولیس امن امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی۔سابق مشیر وزیر اعظم عثمان ڈار نے کہا کہ این اے 75 میں سارا دن پرامن پولنگ جاری تھی کہ رانا ثنا اللہ اور میاں جاوید لطیف اپنے مسلح جتھوں کےساتھ ڈسکہ آئے تو صورتحال کشیدہ ہوگئی پولیس اہلکاروں پر بھی دھاوا بولا گیا میں بھی دو گھنٹے سے زائد عرصہ پولنگ اسٹیشن میں محصور رہا یہ سارا کیا دھرا رانا نثا اللہ کا تھا اس نے وہی حرکت کی جو ماڈل ٹائون میں کی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو لیگی منتخب نمائندگان کے انتخابی مہم میں حصہ لینے پر فوری نوٹس لینا چاہیے میں نے الیکشن کمیشن کے ضابط اخلاق کی پاسداری کرتے ہوئے بطور مشیر وزیر اعظم پاکستان استغفیٰ دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کے لوگوں کو معلوم ہے کہ کس طرح انکی نسل کو منتخب نمائندے نے نشے کی لت میں مبتلا کیا اور اب جب ان کو اقتدار ہاتھ سےجاتاا نظر آیاتو انہوں نے پرانی روش پر فائرنگ اور ٹھپے لگانے کا سلسلہ شروع کیا جس سے دو نوجوان جان سے گئے۔

اس افسوناک واقعے کے ذمہ دار رانا نثا اللہ پر ایف آئی آر درج کروائی جائے گی۔ترجمان پاکستان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو جب ڈسکہ کے حلقہ این اے 75 میں شکست نظر آنے لگی تو سیاسی دہشت گردوں نے ووٹرز کی زندگیوں کو نگل لیا کیونکہ جو جماعت جیت رہی ہو اس کے ووٹرز کی پولنگ اسٹیشنوں کے باہر قطاریں لگی ہو ان کو فائرنگ کی ضرورت نہیں ہوتی عثمان ڈار اور محمود الرشید پکڑے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹا چوروں،دوائی چوروں،چینی چوروں کو ووٹرز کی شہادت کی کوئی فکرنہیں ہے۔وزیر اعلی پنجاب کے بیان پر انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب پولیس پر درج ہونی چاہی ایف آئی آر کا حکم وزیر اعلی نہیں تھانے کا ایس ایچ او دیتا ہے ایس ایچ او کی طرح حکم دینے والے وزیر اعلی کو شرم آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ناکام ہوگئی ہے کیونکہ وہ تو ایک حلقہ میں پرامن الیکشن نہیں کروا سکتی جبکہ انتظامیہ بھی مکمل طور پر ناکام رہی ان کی آنکھوں کے سامنے بدمعاشی اور فائرنگ ہوتی رہی مگر وہ خاموش رہی۔انہوں نے کہا کہ وہ ان تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں جنہوں نے جان پر کھیل کر ووٹ ڈالا ہے۔

رہنما تحرک لبیک علامہ غلام عباس فیضی نے اس افسوسناک واقعہ پر کہا کہ پوری قوم تحریک انصاف اور ن لیگی کارکنان کی سرعام غنڈہ گردی دیکھ رہی ہے، دہشت گردی کرنے والوں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے،اپنی مرضی کا نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہی صورت حال رہی تو نتیجہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

سمجھا جا رہا ہے کہ لبیک والے ڈَر جائیں گے، ہم ہر ظلم و جبر کے بعد یہاں پہنچے ہیں، رہنما اپنا حق لینا جانتے ہیں، میدان میں نکلنے پر مجبور نہ کیا جائے، متعلقہ ادارے ہوش کے ناخن لیں، تحریک لبیک مَن مانا نتیجہ کسی صورت قبول نہیں کریگی ۔