جمال خاشقجی سے متعلق امریکا کی انٹیلی جنس رپورٹ ریلیز

February 27, 2021

سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات پر مبنی امریکہ کی انٹیلی جنس رپورٹ جاری کردی گئی۔

امریکی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ سعودی اعلی شخصیت نے اس آپریشن کی منظوری دی جس کاخاتمہ خاشقجی کےقتل پر ہوا۔

امریکی میڈیا کے مطابق جمال خاشقجی کو 2018 میں استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں قتل کیا گیا تھا۔

انٹیلی جنس کمیونٹی نے نتائج اس بات پر اخذ کیے کہ سعودی اعلیٰ شخصیت کو امور میں مطلق کنٹرول حاصل ہے، آپریشن میں سعودی اعلیٰ شخصیت کے سینئر معاون شریک تھے۔

جمال خاشقجی سعودی حکومت پر تنقید کےحوالے سے شہرت رکھتے تھے، جمال خاشقجی نے یمن تنازعہ میں سعودی شمولیت پر بھی کڑی تنقید کی تھی، وہ 2017 میں خودساختہ جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے امریکا منتقل ہوگئے تھے۔

جمال خاشقجی اکتوبر 2018 میں دستاویز لینے سعودی قونصل خانے گئے تھے، جمال خاشقجی اپنی شادی کے لیے دستاویز لینےسعودی قونصل خانے گئے تھے۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ خاشقجی کو ترکی سے سعودی عرب لانے کے لیے ٹیم بھیجی گئی تھی، ایجنٹس کے بد دیانتی پر مبنی آپریشن میں خاشقجی کی موت واقع ہوئی۔

مقتول جمال خاشقجی کی باقیات تاحال تلاش نہیں کی جاسکیں، جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی، جبکہ خاشقجی کی موت میں ملوث مجرموں کی سزائے موت 20 برس قید میں بدل دی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے خصوصی روئیداد نویس نے سعودی ٹرائل کو انصاف سے عداوت قراردیا تھا، روئیداد نویس نےکہا تھا خاشقجی کو سوچ سمجھ کر اور جان بوجھ کر قتل کیا گیا۔