آرٹس کونسل کا عالمی یوم خواتین پر سیکنڈ وومن کانفرنس کے انعقاد کا اعلان

March 04, 2021

آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا ہے کہ اکیلی عورت اپنے حقوق کے لئے کام نہیں کرسکتی، عورتوں کو گھروں میں بٹھا کر معاشی ترقی ممکن نہیں، عورت اور مرد دونوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، خواتین کے حقوق کا مسئلہ بین الاقوامی سطح کا مسئلہ ہے، عورت کو ایک طرف کردیا جائے تو ترقی کے سارے خواب ادھورے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے آرٹس کونسل کراچی میں ”سیکنڈ وومن کانفرنس“ کے حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس پہلی وومن کانفرنس کے انعقاد کے بعد کورونا وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپٹ میں لے لیا تھا، جس کے اثرات ابھی بھی موجود ہیں۔ اسِی لئے ہم تمام تر ایس او پیز کے ساتھ ”سیکنڈ وومن کانفرنس“ کا انعقاد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دو روزہ سیکنڈ وومن کانفرنس 6 سے 7مارچ تک آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہوگی۔

صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے مزید کہا کہ ان تمام خواتین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہر شعبے میں خود کو منوایا ہے۔ سیکنڈ وومن کانفرنس کا انعقاد اپنی اپنی فیلڈ کی ماہر خواتین کی مشاورت سے کیا جارہا ہے، جس میں اکنامک امپاورمنٹ، صحت، تعلیم، غیرت کے نام پر قتل، آرٹ، سوشل میڈیا، میوزک، ڈانس اور تھیٹر پر سیشنز شامل ہیں۔

اس موقع پر انیس ہارون نے کہا کہ ہم برتری کا دعویٰ نہیں کرتے بلکہ برابری چاہتے ہیں، جہالت کے باعث آج بھی غیرت کے نام پر عورت کو قتل کردیا جاتا ہے۔ جس سے دُنیا میں ہمارے بارے میں بُرا تاثر جاتا ہے، خواتین گھر کا اہم جزو ہوتی ہیں انہیں کمتر نہیں سمجھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی کامیاب ترین قوموں میں خواتین کام کرتی ہیں اس لیے وہ کامیاب ہیں، عورتوں کی لڑائی مردوں کے خلاف نہیں بلکہ خواتین کو حقوق نہ ملنے کے خلاف ہے۔

نورالہدیٰ شاہ نے کہاکہ آرٹس کونسل کراچی میں وومن کانفرنس کے انعقاد میں ہمیں صرف خواتین کی نہیں بلکہ مردوں اور بچیوں کی بھی ضرورت ہے، اس معاشرے کی تنگدلی کو بدلنے کے لیے آرٹس کونسل کراچی کا بڑا کردار رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر معاشرے کو بدلنا چاہتے ہیں تو پہلے عزت اور پھر محبت سے کام لینا ہوگا، اور یہ آرٹس کونسل کی جدوجہد ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس جنگل سے نکلنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

آخر میں سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز احمد فاروقی نے کہاکہ تعلیم وہ زیور ہے جو بچیوں کی حفاظت کرتا ہے، اس معاشرے میں تعلیم کی بے حد ضرورت ہے کیونکہ جس گھر میں ماں تعلیم یافتہ نہیں ہوتی، اس خاندان کی تربیت اس طرح نہیں ہو پاتی جیسے ہونی چاہیے۔

کانفرنس کے پہلے روز افتتاحی اجلاس کے بعد ”میری زندگی میرا اختیار“، ”خواتین کو معاشی بااختیار بنانا“، ”پرفارمنس“، ”خواتین کا عالمی مشاعرہ“، جبکہ دوسرے دن ”ہم کسی سے کم نہیں“، ”بنیادی تعلیم میں چیلنجز“، ”عورت پر تشدد کیوں؟“، ”زبیدہ مصطفیٰ کے ساتھ گفتگو“، ”صحت ہی زندگی ہے“، ”سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کی سرگرمیاں“، ”تخلیقی میڈیا میں خواتین کا کردار“ ”ڈانس پرفارمنس۔شیماکرمانی“ اور ڈرامہ دستک کانفرنس میں شامل ہیں۔