مسلم برادری کی  حمایت کرنا ہمارا فرض ہے، جیسنڈا آرڈرن، سانحہ کرائسٹ چرچ یادگاری تقریب

March 15, 2021

ویلنگٹن (جنگ نیوز ) نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم دو سال گزرنے کے باوجود بھی کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے میں شہید ہونےوالوں کو نہیں بھولیں۔جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ مساجد میں حملوں کو دو سال مکمل ہونے کے حوالے سے منعقدہ یادگاری تقریب میں کہا ہے کہ ملک کا یہ فرض ہے کہ وہ مسلم برادری کی حمایت کرے۔15 مارچ 2019 کو بھاری ہتھیاروں سے لیس مسلح شخص کی جانب سے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 51افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔اے ایف پی اور ʼاے پی کے مطابق سخت سیکورٹی میں منعقد ہونے والی اس یادگاری تقریب میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔تقریب میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کے نام پکارے گئے ان کے نام آویزاںکئے گئے جبکہ حملے کے بعد فوری مدد کے لیے پہنچنے والے پولیس اور طبی عملے کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا۔تیمل اتاکوگو، جنہیں چہرے، ہاتھ اور پاؤں میں 9 گولیاں ماری گئی تھیں، نے آبدیدہ ہو کر ان لمحات کو یاد کیا جب وہ تین سال کے موکاد ابراہیم کے والد کے ہمراہ طبی مدد کا انتظار کر رہے تھے اور انہیں پتہ چلا کہ بچہ جاں بحق ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ʼاس وقت مجھے اپنی تکلیف معمولی لگنے لگی۔نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم، جن کی حملے میں زندہ بچ جانے والوں اور فائرنگ سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کی جس کی وسیع پیمانے پر تعریف ہوئی اور جنہوں نے ملک میں آتشیں اسلحہ کنٹرول کو مزید سخت کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے، کہا کہ کوئی بھی الفاظ ان زخموں کو بھر نہیں سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ ʼدہشت گردی کے اس واقعے میں مرد، خواتین اور بچوں کو ہم سے چھین لیا گیا، الفاظ اس خوف کو ختم نہیں کر سکتے جو مسلم برادری کے دل میں بیٹھ گیا ہے۔جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ʼہمیں اس واقعے سے خود کو ایک متحد قوم بنانا چاہیے، ایسی قوم جو ہماری تنوع پر فخر اور اسے قبول کرتی ہو اور وقت آنے پر اس کا مضبوطی سے دفاع کر سکے۔انہوں نے کہا کہ ʼبلاشبہ 15 مارچ کا واقعہ ہماری میراث ہوگا جس سے ہمارے دل دکھیں گے، لیکن خود کو متحد قوم بنانے کے لیے اب بھی دیر نہیں ہوئی ہے۔