صدارتی ایوارڈز حاصل کرنے والے فنکار

April 06, 2021

حکومتِ پاکستان کی جانب سے صدارتی ایوارڈ حاصل کرنا ہر فن کار اور ہنرمند کی خواہش ہوتی ہے۔ پچھلے چند برسوں سے صدارتی ایوارڈز پر کڑی تنقید بھی کی گئی، خاص طور پر فلموں اور ڈراموں کی سپر اسٹار مہوش حیات کو جب صدارتی ایوارڈ دیا گیا، تو ہزاروں پاکستانیوں نے سوال اٹھایا کہ مہوش حیات کو کس بات پر ایوارڈ دیا گیا۔ اسی وجہ سے 2021 کے لیے ایوارڈز کی تقسیم کے فیصلے کسی حد تک میرٹ پر کیے گئے اور کسی بھی جانب سے ایوارڈز یافتگان تنقید سامنے نہیں آئی۔

صدارتی ایوارڈ جشن آزادی کے موقع پر انائوس کیے جاتے ہیں اور یومِ پاکستان کے موقع پر تقسیم کیے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایوان صدر اسلام آباد میں پُروقار اور یادگار تقریب کا اہتمام 23مارچ کو کیا گیا۔

علی ظفر اور ان کی والدہ

زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں میں حکومت پاکستان کی جانب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوارڈز تقسیم کیے۔ ملک کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈز ’’نشان امتیاز‘‘ (6) اہم شخصیات کو عطا کیا گیا۔ ان میں پانچ شخصیات کو بعد از مرگ نشان امتیاز دیا گیا۔ عالمی شہرت یافتہ صُوفی گلوکارہ عابدہ پروین، واحد حیات شخصیت تھیں، جنہوں نے نشان امتیاز کا اعزاز حاصل کیا۔ ویسے تو درجنوں اہم شخصیات نے صدارتی ایوارڈز حاصل کیے، وہ سب قابل اور حق دار تھے۔ ہم چند ان فن کاروں کی کارکردگی پر روشنی ڈالیں گے، جنہیں اس برس ایوارڈز دیا گیا۔

صدارتی ایوارڈ، پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز حاصل کرنے والوں میں اداکار نعمت سرحدی، گلوکار محمد علی شہکی، اداکارہ ریشم، ہمایوں سعید، علی ظفر، سرمد صہبائی، کلاسیکل رقاص اندو مریم مٹھو اور دیگر شامل تھے۔ اداکارہ گلوکار محمد علی شہکی کو بہت تاخیر سے اس ایوارڈ سے نوازا گیا، انہیں تو بہت پہلے صدارتی ایوارڈ ملنا چاہیے تھے، چلو دیرآئے درست آئے۔ محمدعلی شہکی نے بہت سے یادگار ملی اور قومی نغمے گائے۔ انہیں اس حوالے سے خوب شہرت حاصل ہوئی۔ خاص طور پر گلوکار الن فقیر کے ساتھ گایا ہوا ان کا نغمہ ’’اللہ اللہ کر بھیا‘‘ نے عالمی شہرت حاصل کی۔ محمد علی شہکی نے کئی فلموں میں بطور ہیرو بھی کام کیا۔

وہ پاکستانی فلموں کی ہیروئن بابرہ شریف کے ساتھ بھی ایک فلم میں بہ طور ہیرو جلوہ افروز ہوئے۔ فن کار برادری محمد علی شہکی کو پرائیڈ آف پرفارمنس ملنے پر بے پناہ خوشی کا اظہار کررہی ہے، دوسری جانب ہمایوں سعید کو تمغہ برائے حسن کارکردگی دیا گیا۔ پروڈیوسر، ہدایت کار اور اداکار ہمایوں سعید کا شمار پاکستان کے کام یاب اور منجھے ہوئے فن کاروں میں کیا جاتا ہے۔

انہوں نے فلم انڈسٹری کی ساکھ کو بحال کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس وقت فلم ’’میں ہوں شاہد آفریدی‘‘ بنائی تھی، جب پاکستان فلم انڈسٹری زوال پذیر تھی اور سینما ویران تھے۔ بعدازاں انہوں نے سپرہٹ فلموں کی لائن لگادی۔ جوانی پھر نہیں آنی، پنجاب نہیں جائوں گی، جوانی پھر آئوں گی ٹو اور دیگر فلمیں شامل ہیں۔

اداکارہ ریشم، ایوارڈ وصول کرنے کے بعد فیملی کے ہمراہ

اسی طرح منجھے ہوئی اداکار طلعت حسین اور زیبا شہناز کو صدارتی ایوارڈ دیا گیا۔ان فن کاروں نے فن کی آبیاری کی خاطر ساری زندگی وقف کردی۔ وراسٹائل فن کار علی ظفر کو بھی رواں برس پرائیڈ آف پرفارمنس دیا گیا۔ علی ظفر نے گلوکاری کے بعد اداکاری میں بھی غیرمعمولی شہرت حاصل کی۔ بالی وڈ کے ساتھ کئی فلموں میں کام کیا۔ بالی وڈ کی سپر اسٹار کرینا کیف کے ساتھ فلم ’’میرے برادر کی دُلہن‘‘ میں عمدہ کام کیا۔ پاکستان میں بھی ایک زبردست فلم ’’طیفا ان ٹربل‘‘ پرو ڈیوس کی اور بہ طور ہیرو کام یاب ہوئے۔ چند خواتین نے ان پر تنقید بھی کی کہ انہیں ایوارڈ نہیں دینا چاہیے تھا، مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔

محمد علی شہکی، صدر مملکت سے ایوارڈ وصول کرتے ہوئے

انہوں دوران کورونا اور لاک ڈائون گائیکی کے ذریعے خود کو مختلف انداز سے اپنے مداحوں کے درمیان رکھا۔ الے الےاور لیلی او لیلی کا ری میک کیا، جسے عالمی شہرت حاصل ہوئی۔ رواں برس 23مارچ پر آئی ایس پی آر کے لیے ملی نغمہ گایا۔ ان کو صدارتی ایوارڈ ملنا بالکل حق کی بات ہے۔

عالمی شہرت یافتہ صُوفی گلوکارہ عابدہ پروین کو تو جتنے ایوارڈ دیے جائیں، کم ہیں۔ نامور اداکارہ بشریٰ انصاری، پروڈیوسر سلطانہ صدیقی اور مقبول کردار ’’انگل سرگرم‘‘ سے شہرت پانے والے فاروق قیصر اور دیگر شعبوں میں کارنامے انجام دینے والوں کو ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ ہم نے صدارتی ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں صرف فن کاروں پر روشنی ڈالی ہے۔