سینیٹ میں صرف سات حکومتی بل زیر التوا

April 11, 2021

اسلام آباد (طارق بٹ) مارچ کے انتخابات کے بعد ایوان بالا کے آدھے حصے پر اپنی عددی طاقت میں بہتری آنے کے بعد سینیٹ میں صرف سات حکومتی بل زیر التوا ہیں جہاں پاکستان تحریک انصاف جارحانہ قانون سازی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

تاہم اب بھی سینیٹ میں حکمران اتحاد کے لئے ہموار سفر کا امکان نہیں ہے۔ اس کا اشارہ اس وقت سامنے آیا جب حزب اختلاف کے سینیٹر کی جانب سے حکومت کو شکست دیتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی گئی جو اس کے خلاف کھڑی تھی۔ تجارتی بنیادوں پر لوگوں کو کووڈ 19 ویکسینز کی قیمتوں سے متعلق تحریک پیش کی جارہی ہے۔

اس پیشرفت نے سرکاری فراوانی اور اعتماد کو بظاہر کم کردیا ہے کہ اس کی عددی پوزیشن کے زور پر پچھلے تین سالوں کے برعکس وہ سینیٹ میں اپنی پسند کی قانون سازی کرنے کیلئے اب کسی حد تک آرام دہ حالت میں ہے۔

سینیٹ میں منظوری کے منتظر تمام سات بل قومی اسمبلی نے پہلے ہی منظور کرلیے ہیں۔ حکومت نے یہ جانتے ہوئے کہ ان کی اکثریت نہیں ہے ایوان بالا سے ان کی زبردستی منظوری نہیں کروائی۔

ان میں سے اہم ترین بل چین پاکستان اقتصادی راہداری کا ہے۔ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ دیگر مجوزہ قانون سازی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (ترمیم) بل ، امیگریشن (ترمیم) بل، کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینسز (دوسری ترمیم) بل، کوآپریٹو سوسائٹی (ترمیم) بل، انسداد دہشت گردی (تیسری ترمیم) بل، اور اینٹی منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) بل شامل ہیں۔

اگرچہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کے زیراہتمام جمع ہونے والی حزب اختلاف کی جماعتیں دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئیں اور ان میں سخت لڑائی جاری ہے، انہوں نے کورونا وائرس کی ویکسینز کی قیمتوں پر قرارداد منظور کرنے کیلئے قوتوں میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

اس طرح انہوں نے اپنی ممکنہ مستقبل کی حکمت عملی کا اشارہ کیا کہ وہ اپنی لڑائی جاری رکھتے ہوئے حکومت کے خلاف مسئلے کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے مخالف نہیں ہوسکتے۔