مذاکرات نہیں ہورہے، ریاستی رٹ کی بحالی کیلئے اقدامات کرنا پڑے، حکومتی ترجمان

April 19, 2021

ریاستی رٹ کی بحالی کیلئے اقدامات کرنا پڑے، حکومتی ترجمان

اسلام آباد‘لاہور(ایجنسیاں)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ایل پی اپنے ایجنڈے سے کسی صورت پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھی اس لیے ریاستی رٹ کی بحالی کیلئے بادل ناخواستہ کچھ اقدامات کرنا پڑے۔

اس کے سواکوئی چارہ نہیںتھا‘اس وقت مذاکرات کا کوئی عمل جاری نہیں ہے‘20اپریل تک کالعدم ٹی ایل پی کو تحلیل کردیں گے‘کالعدم تنظیم کے اکاؤنٹس منجمد اور شناختی کارڈ بھی بلاک ہوں گے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ریاست کالعدم مسلح گروہ کے سامنے بلیک میل نہیں ہوئی جبکہ معاون خصوصی اطلاعات پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ پولیس نے لاہور میں کوئی آپریشن پلان یا شروع نہیں کیا‘جوابی کارروائی صرف اپنے دفاع اور مغوی پولیس اہلکاروں کو بچانے کے لیے کی گئی۔

قانون نافذکرنے والے اداروں اور پولیس کی مدد سے راستے کھول دئیے گئے ہیں اور پولیس اہلکاروں کو بازیاب کروالیا گیاہے۔دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے لاہور واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیاہے ۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کوسستا بازار کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کاکہنا تھا کہ ناموس رسالت پر آنچ نہیں آنے دیں گے نہ ہی ناموس رسالت کی شان میں کوئی گستاخی قبول کریں گے‘دنیا میں زندہ رہنے کے لیے بادل ناخواستہ ایسے قدم اٹھانے پڑے کہ جن کے لیے ہم ذہنی طور پر تیار نہیں تھے‘پابندی لگانی پڑی‘192مقامات بلاک کیے گئے تھے، ایک کے علاوہ سب کلیئرکرالیے، صرف ایک جگہ حالات کشیدہ ہیں۔

وزارت قانون ‘بیرسٹر فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل کالعدم تنظیم کی تحلیل کے حوالے سے کام کر ر ہے ہیں‘20 اپریل کو کالعدم تنظیم کی تحلیل کا فیصلہ کابینہ کرے گی‘ جہانگیر ترین اور ساتھیوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ترین پارٹی کےساتھ ہیں اور رہیں گے اور یہ معاملہ ٹھنڈا ہوجائیگا۔

دریں اثناءاپنے بیان میں چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن بلیک میل نہیں ہوں گے۔لاہور میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو اغواء کیا گیا جس پر آپریشن ہوا۔ریاست کالعدم مسلح گروہ کے سامنے بلیک میل نہیں ہوئی۔ عمران خان عاشق رسول ﷺ ہیں ‘ انہوں نے ہر فورم پر بات کی ہے۔

ادھرڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اتوار کی صبح پٹرول بموں اور تیزاب کی بوتلوں سے لیس متشدد جتھے نواں کوٹ پولیس اسٹیشن پر حملہ آور ہوئے جہاں رینجرز اور پولیس اہلکار محبوس اور تقریبا 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

فردوس عاشق اعوان نے اپنے بیان میں کہاکہ متشدد جتھے ڈی ایس پی نواں کوٹ سمیت 12 پولیس اہلکاروں کو اسلحے کے زور پر اغوا کرکے اپنے مرکز میں لے گئے جہاں حملے کے لیے 50 ہزار لیٹر کا آئل ٹینکر بھی رکھا گیا ہے۔

ان کا کہناتھاکہ پولیس کی طرف سے کوئی آپریشن پلان یا شروع نہیں کیا گیا‘ جوابی کارروائی صرف سیلف ڈیفنس اور مغوی پولیس اہلکاروں کو بچانے کی لیے کی گئی، اس سے پہلے ان جتھوں کے ہاتھوں 6 پولیس اہلکار شہید اور 700 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے لاہورمیں پیدا ہونے حالات اور جانی ومالی نقصان پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

منصورہ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے فرانس کے سفیرکی ملک بدری کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف بلاجواز طاقت کے استعمال کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ لاہور میں پیدا شدہ صورتحال کے فوری بعد انہوں نے وزیرداخلہ شیخ رشید اور وزیر دفاع پروز خٹک سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے انہیں عوام کے جذبات سے آگاہ کیا اور رمضان کے مبارک مہینہ میں تشدد کو بند کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وعدوں کی پاسداری کرے اور مسلمانان پاکستان کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائے۔ حکومت معاہدہ کو وعدہ کے مطابق اسمبلی میں لائے۔ایف اے ٹی ایف کی پاسداری کے لیے حکومت اس حد تک نہ جائے کہ اپنے ہی لوگوں پر تشدد پر اتر آئے۔

سراج الحق نے سعدحسین رضوی اور مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے افراد کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ معاملہ کو افہام تفہیم سے حل کرے۔

سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے صاحبزادہ ابولخیر زبیر ، مفتی منیب الرحمن اور دیگر علما سے رابطے کیے ہیں اور اس سلسلہ میں علما ء کا ایک اجلاس پیر کو منصورہ میں بلایا ہے تاکہ افہام و تفہیم سے مسئلہ کا حل نکالا جائے۔