اعتراف کرتا ہوں کہ ہم مافیاز کو کنٹرول نہیں کرسکے، شبر زیدی

April 19, 2021

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ میں اعتراف کرتا ہوں کہ ہم مافیاز کو کنٹرول نہیں کرسکے جب میں چھوڑ کر آیا تو عمران خان کی مافیا کو کنٹرول کرنے کی مہم جاری تھی ۔ جو معیشت کے بنیادی مافیاز ہیں ان پر عمران خان ابھی تک ہاتھ نہیں ڈال سکے ہیں اگر ان پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا تو بنیادی مسئلہ حل نہیں ہوگا میں نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ یا تو ان پر ہاتھ ڈالیں یا خود خاموشی سے باہر آجائیں کیوں کہ آخر کار ذمہ داری ان پر آجائے گی ۔سمت اُن کی درست ہے مگر سوال یہ ہے کہ وہ کس حد تک اُن پر ہاتھ ڈال سکتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان آئی سی سی کے ایڈوائزر ہیں آج بھی وہ ان کو کمرشل ایڈوائز دیتے ہیں اور وہ وہاں سے انکم ریسیوکرتے ہیں اور وہ باہر سے پیسے آتے ہیں اس پر ٹیکس نہیں بنتا ہے میں آپ کو سو فیصد گرانٹی دے سکتا ہوں کہ اُن کا ریکارڈ صاف ہے۔ جمائما کا جو بنی گالہ والا ہاؤس ہے اس کی ٹریل میں کوئی کمی نہیں ہے۔ میری فرم پاکستان کے نوے فیصد لوگوں کی ایڈوائزر ہے میری فرم شہباز شریف اور زرداری کے خاندان کی بھی ایڈوائزر رہی ہے میں عمران خان کا ایڈوائزر کبھی نہیں رہا میں نے عمران خان کا کیس ذاتی طور پر نہیں کیا میرے جو لاہور کے پارٹنر ہیں وہ کرتے ہیں اور لاہور کی میری فرم آج بھی سلمان شہباز کی ریٹرن فائل کرتی رہی ہے اور شاید آج بھی کرتی ہے۔ نوازشریف اور مریم نواز کے ٹیکس معاملات کیا شفاف ہیں ، آپ کی فرم نے نوازشریف اور مریم نواز کے پاناما کیس کے دوران ٹیکس ریٹرن پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی اور کہا کہ دونوں کے ٹیکس ریٹرن اور ٹیکس معاملات میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہے کیا آج بھی آپ اس پر قائم ہیں اس کے جواب میں شبر زیدی نے کہا کہ جی بالکل قائم ہیں، میں نے نوازشریف اور مریم نواز کی ٹیکس ریٹرن پر رائے دی تھی اور جب میں نے یہ بیان دیا تھا اس کے بعد ایک بہت بڑے سیاستدان نے کہا تھا کہ شبر جب کورٹ جائیں گے تو ان کی ٹانگیں کانپ جائیں گی میں نے کہا تھا دیکھیں گے کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں۔لوگوں پر لیبل لگا دینا صحیح نہیں ہے۔پاکستان کے وزیراعظم کی جاب فل ٹائم ہوتی ہے اگر کوئی شخص پاکستانی وزیراعظم ہونے کے باوجود دبئی کی کمپنی کا ملازم ہوتا ہے تو وہ ویسے ہی 62-63 میں نااہل ہوجائے گا ٹیکس کا معاملہ تو بعد میں آئے گا۔ اقامہ رکھنے والاوزیراعظم یا منسٹر نہیں بن سکتا جن لوگوں کے پاس اقامہ ہے ان سب کو نااہل کرانا چاہیے وزیراعظم اور منسٹر فل ٹائم جاب ہے۔ کیا آپ ارباب شہزاد اور ڈاکٹر عشرت حسین کی وجہ سے مستعفی ہوئے اس پر کہا کہ میرے خلاف بزنس مین تھے۔ معاشی پالیسی کسی کی درست نہیں ہے عمران خان اس میں درستی کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کو کرنے نہیں دی جارہی، شوکت ترین کل آئے ہیں کل ہی کسی منسٹر نے انٹرویو دیا ہے کہ ان کا معاشی تجزیہ حکومت کے حوالے سے غلط ہے، یہ چیز عمران خان کی تباہی کی پہلی کیل ہے آپ جب تک اتفاق رائے نہیں لائیں گے اپنی کیبنٹ میں، کوئی کام آگے نہیں بڑھ سکتا۔