موسم مرگ

May 03, 2021

محمود شام

سسکیاں بیوہ ہواؤں کی

زمیں روتی ہے

دل دہل جاتےہیں

دریائوں کے نوحے سن کر

شہر کندھوں پہ جنازے لیے قبریں ڈھونڈ یں

سانس مشرق کی اکھڑتی ہے

لرزتا ہے جنوب

وینٹی لیٹر پہ شمال ومغرب

خود مسیحا بھی تو دل تھامے ہوئے گرتے ہیں

پوری دنیا میں سماں ایک ساہے

کرب یکساں ہے تڑپ ایک سی ہے

کون سیارے سے یہ پانچواں موسم آیا

جان لیوا ہے تسلسل اس کا

اس کی مٹھی میں ہیں چاروں موسم

موسم ِمرگ کی یلغار ہے بستی بستی

موسم ِمرگ کا انجام نہ جانے کیا ہو ؟