چینی، آٹے، ادویات کی کارٹلائزیشن سے عوام لوٹے گئے، سابق ممبر ٹیکس پالیسی

May 11, 2021

اسلام آباد (حنیف خالد) ایف بی آر کے سابق ممبر ٹیکس پالیسی احمد خان ملک نے کہا ہے کہ گزشتہ 2سال میں پاکستان مہنگائی کی بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔ عام آدمی کی خریداری کی قوت جواب دے گئی ہے۔ چینی‘ آٹے‘ ادویات‘ آئل‘ گھی اور دوسری اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافہ مصنوعی قلت کے باعث کیا گیا ہے۔ کارٹل ثابت ہونے پر قید کی سزا قانون میں شامل کر دی جائے تو مہنگائی نہیں ہوگیا یف بی آر کے سابق ممبر ٹیکس پالیسی جنگ کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔ چینی‘ آٹے‘ ادویات کی کارٹلائزیشن سے عوام لوٹے گئے ملک کے چینی کے 80سے زائد کارخانہ داروں کے متعلق انکوائری کے درپردہ سابقہ حکومت کے پانچ سالوں میں 53روپے کلو عوام کو دستیاب چینی موجودہ رمضان کے مقدس مہینے میں ایک سو سے ایک سو دس روپے کلو تک فروخت ہوتی رہی اور یوٹیلیٹی سٹورز پر 65روپے کلو چینی کے خریداروں کی لمبی لمبی اور شرمناک قطاریں پورے رمضان میں لگی رہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے اس آرڈر کہ حکومت چینی کیلئے قطاریں ختم کرائے‘ حکومت نے قطاریں ختم تو نہیں کرائیں لیکن رمضان بازاروں میں چینی ہی ناپید کر دی۔ 2017-18ء میں گنے کی کم سے کم قیمت خرید 180روپے من تھی اور 2021ء میں یہ قیمت 200روپے تھی‘ 2017-18ء میں بھی شوگر ملیں گنا کم سے کم سرکاری قیمت خرید سے زیادہ پر خریدتی رہیں اور 2020-21ء کی فصل میں بھی شوگر ملیں سو ڈیڑھ سو روپے من کم سے کم سرکاری قیمت سے زیادہ خریدنے کا دعویٰ کرتی رہیں۔ ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان کی انوسٹی گیشن کی رپورٹ دستیاب نہیں ہے‘ خیال ہے کہ یہ رپورٹ کمپی ٹیشن کمیشن بنانے میں مزید وقت لے گا رمضان المبارک میں چینی کا استعمال روزہ دار زیادہ کرتے ہیں۔ ایف آئی اے اور کمپی ٹیشن کمیشن کی تحقیقات ہوتی رہیں مگر شوگر مافیا جس نے دسمبر میں 70روپے کلو چینی خود فروخت کی اور وہ بھی ایک دن کیلئے‘ نواز دور میں 53روپے کلو آسانی سے دستیاب چینی آج 10مئی 2021ء تک شوگر مافیا کی جانب سے پورے ایک سال سے 90روپے سے 110روپے کلو چینی عوام کو خریدنے پر مجبور رکھا گیا۔