اسرائیلی فورسز کی غزہ پر بمباری،مسجد اقصیٰ میں فائرنگ، 9 بچوں سمیت 20 شہید، سیکڑوں زخمی

May 11, 2021

مقبوضہ بیت المقدس، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) مقبوضہ بیت المقدس میںاسرائیلی فورسز کی جانب سے مسجد الاقصیٰ کے اندر نمازیوں پر حملوں کا سلسلہ پیر کے روز بھی جاری رہا ، اسرائیلی فورسز کی فائرنگ اور گرنیڈسے حملوں کے نتیجے میں 300کے قریب فلسطینی زخمی ہوگئے ، فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی فورسز پر پتھرائو کیا گیا ،مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں آگ بھی بھڑک اٹھی ، دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں جاری کشیدگی کے بعد اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر بمباری شروع کردی جس کے نتیجے میں 9بچوں سمیت 20افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ، مقامی حکام کے مطابق بمباری میں حماس کا ایک سینئر کمانڈر محمد فیاض بھی شہید ہوا ہے،عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ کے شمال مغربی علاقے بیت حانون میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، عرب میڈیا نے فلسطینی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ متعدد گولے چلتی گاڑی اور موٹر سائیکلوں پر گرے اور سڑک پر لاشوں کے ڈھیر لگ گئے، سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں جائے وقوع پر رقت آمیز مناظر دیکھے جاسکتے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس نے راکٹ حملے کرکے سرخ لکیر عبور کی ہے اور اس کا پوری قوت سے جواب دیا جائے گا ، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ سے اسرائیل پر 45راکٹ داغے گئے ہیں جن میں سے بیشتر کو فضا ہی میں تباہ کردیا گیا جبکہ دیگر راکٹ خالی مقام پر گے جس سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے ، اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ہم نے غزہ میں ’’فوجی ‘‘ اہداف کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے ، امریکا اور برطانیہ نے حماس کے راکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے جارحیت قرار دیا ہے اور حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے ، قبل ازیں حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ اگر ان کی فورسز نے مسجد الاقصیٰ کا کمپائونڈ خالی نہ تو وہ اسرائیل پر راکٹوں کی بارش کردیں گے ، پیر کے روز ڈیڈ لائن ختم ہوتے ہی سائرن بجنا شروع ہوگئے اور مقبوضہ بیت المقدس میں موجود اسرائیلی ارکان پارلیمنٹ نے بنکرز میں پناہ لے لی ۔ دریں اثناء اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فورسز نے اسرائیل نواز مارچ کو مسجد اقصیٰ جانے سے روک دیا ہے ۔ اسی مارچ کے منتظمین کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ پولیس کے احکامات مانتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کے قدیمی علاقے میں نہیں جائیں گے لیکن مارچ کے شرکاء مغربی دیوار کے قریب اکٹھا ہوں گے۔‘‘