انتخابی مہم: مہنگائی کی وجہ سے پی ٹی آئی امیدواروں کو مشکلات کا سامنا

May 20, 2021

آزاد کشمیر میں عام انتخابات کے سیاسی جمارعتوں کے پارلیمانی بورڈ امیدواروں سے انٹرویوز شروع ہیں حکمران جماعت مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی پاکستان پی ٹی آئی اور ریاستی جماعتوں کے درمیان اوقتدار کی رسہ کشی شروع ہو چکی ہے آئندہ ہفتے آزاد کشمیر میں الیکشن شیڈول کا اعلان ہونے والا ہے جولائی کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں الیکشن متوقع ہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنے امیدواروں کا اعلان بھی ایسی ہفتے متوقع ہے حکمران جماعت ن لیگ کی جانب سے ممبران اسمبلی کو ترجیح دی گی ہے۔

پیپلزپارٹی کے زیادہ امیدوار پرانے ہیں البتہ پی ٹی آئی ننے نیے امیدوار میدان میں اتارے ہیں 2016کے انتخابات میں آزادکشمیر کے 29حلقہ انتخاب میں پی ٹی آئی کو کسی ایک نشست پر کامیابی ننہیں ملی تھی دو نشسیں مہاجرین مقیم پاکستان سے حاصل کی تھیں پی ٹی آئی کو آزاد کشمیر میں مہنگائی کے ساتھ سخت مقابلے کا سامنا کرنا ان کے امیدواروں کے پاس عوام کے ان سوالوں کا جواب نہیں ہے۔

دوسری جانب ن لیگ کارکردگی کی دعویٰ کر رہی ہے آن والے دنوں میں کافی حد تک پوزیشن واضع ہو جاے گی نامور حریت رہنماء اشرف صحرائی کی بھارت کی قید کے دوران شہادت پرآزاد کشمیر بھر میں غم وغصےکا اظہار کیا جارہا ہے تحریک آزادی کشمیر کے لئے اشرف صحرائی شہید اور ان کے خاندان کی قربانیوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہےپاسبان حریت جماعت اسلامی سمیت دیگر حریت پسند تنظیموں کی جانب سے بڑے بڑے احتجاجی ہندوستان خلاف مظاہرے میں وطن عزیز کے ان بہادر بیٹوں کو سلام پیش کیا گیا اور ان کی جدوجہد آزادی پر فخر کیا گیا جہنوں نے سپنی جان کی قربانی سے آزادی کی شمع کو روشن رکھا ہوا ہے۔

شہید اشرف صحرائی کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیچ کیا کہ بھارت نے قید وبند کی صعوبتوں کے ذریعے اشرف صحرائی کو کمزور کرنے کی کوشش کی مگر وہ ان کے آہنی عزم کو متزلزل نہ کر سکے۔انہوں نے کہا اشرف صحرائی ایک عزم صمیم کا نام تھے جنہوں نے تحریک آزادی کشمیرکے لیے اپنی قیمتی متاع تک قربان کی اور اپنے بیٹے کی شہادت کا غم بھی خندہ پیشانی سے برداشت کیا اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جے کے ایل ایف کے چیئرمین محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، مسرت عالم بٹ، ایاز اکبر، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی سمیت ہزاروں قیدیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کر کے ان کی زندگیوں کو محفوظ کیا جائے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کی نظر بندی ختم کر کے انہیں آزاد کیاجائے اور دہلی کی تہاڑ جیل میں قید آسیہ اندرابی کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت پر بھی گہری تشویش پائی جاتی ہے۔

بھارت میں کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی پر ہندوستان کشمیری اسیروں کی زندگیاں خطرے میں ہیں وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا میرا دل آج غم سے بوجھل ہے دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ ہم وطن کے اس بہادر بیٹے کو جو اسیری کے دوران رمضان کے مبارک مہینے میں شہادت کے عظیم مرتبے کو پہنچا کے تابوت کو کندھا بھی نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا اشرف صحرائی اسقدر بہادر تھے کہ جب انہیں بیٹے کی شہادت کی خبر ملی تو ان کا کہنا تھا میں اپنے دوسرے بیٹے کی شہادت کیلیے بھی تیار ہوں۔صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے حریت رئنماء محمد اشرف صحرائی کی بھارتی قید میں شہادت پر افسوس کااظہار کیا کہ حریت رئنماء کو جیل کے اندر علاج معالجہ کی عدم سہولیات کے باعث زندگی سے ہاتھ دھونا پڑا لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان فائر بندی کو ایل او سی کے قریب آباد آزاد کشمیر کے لاکھوں شہریوں کی زندگی اور جائیداد کو محفوظ کرنے اور اسی طرح ایل او سی کی دوسری جانب آباد مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے لیے اہم ہے فائر بندی سے آگے بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات یا اس سے جڑے دیگر ضمنی اقدامات کو بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں فسطائی اقدامات کی تو ثیق سمجھا جائیگا۔

بھارت اگر بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے حل میں سنجیدہ ہے تو وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری جنگی جرائم، آبادی کے تناسب میں طاقت کے زور پر تبدیلی، کشمیریوں کی زمین ہتھیانے کا سلسلہ بند کرنے، مقبوضہ کشمیر میں جنگ بندی کی آرڑ میں کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے عید کے دوران شمالی کشمیر میں تین نوجوانوں کو شہید کیا گیا ایک طرف سئزفائر کا ڈرامہ دوسری طرف مقبوضہ وادی میں مظالم کا نیاسلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

عیدالفطر کے موقع پر بھارتی افواج نے کنٹرول لائن کے تین مقامات نیلم چیلیانہ چکوٹھی اور تتری نوٹ پر پاک فوج کو مٹھیاں پیش کیں ادھر پاک آرمی کی طرف سے بھی مٹھیاں پیش کی گیں عین ایسی روز شوپیاں میں ایک گھر کو بارود اڑا دیا گیا الزم لگایا کہ اس میں مجاہدین ہیں اگر واقعی جنگ بندی ہے تو پھر بھارت کی جیلوں میں پابند سلاسل ہزاروں سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، کشمیریوں کی شناخت اور ثقافت مٹانے کے لیے ثقافتی یلغار روکے، دو سال سے جاری محاصرہ ختم کرے اور مقبوضہ کشمیر کی پانچ اگست 2019 سے پہلے والی پوزیشن بحال کرنے کے علاوہ بھارت کے 32 لاکھ شہریوں کو دیئے گئے کشمیر کے ڈومیسائل منسوخ کرے بھارت کے ساتھ کسی رسمی یا غیر رسمی بات چیت سے پہلے یہ وہ کم سے کم اعتماد سازی کے اقدامات ہیں جن کا ہونا مذاکرات کے عمل کی کامیابی کے لیے ضروری ہے پاکستان کو اپنے اس اصولی موقف پر قائم رہنا چاہیے کہ بھارت کے ساتھ بات چیت صرف اسی صورت میں ہو گی جب وہ مقبوضہ کشمیر کی اگست 2019 سے پہلے والی پوزیشن بحال کرے گا۔

بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات شملہ اور لاہور مذاکرات اور بعد میں 1980 کی دہائی میں شروع ہونے والے مذاکرات جو 2008 میں تعطل کا شکار ہوئے یہ سب بے کار اور لا حاصل مشق تھی جسے بھارت نے کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے اور وہاں اپنا غیر قانونی قبضہ مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیا 2016 میں برہان مظفر وانی کی شہادت اور اب 2019 میں بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر یک بار حملے اور محاصرے کے بعد کشمیر ایک بار پھر عالمی تنازعہ کے طور پر دنیا میں اجاگر ہوا ہے۔