وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی ضروری!

June 10, 2021

منگل کے روز صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ اور وفاقی حکومت کے وزیر منصوبہ بندی کی جو پریس کانفرنسیں ہوئیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت وفاق سے فنڈز کے اجراء اور ترقیاتی منصوبوں سمیت کئی امور میں جو توقعات رکھتی ہے، وہ اس کے نقطۂ نظر سے پوری نہیں ہو رہی ہیں جبکہ مرکزی حکومت یہ محسوس کرتی ہے کہ وہ وفاق کے مذکورہ یونٹ کی ضرورتیں اپنی ذمہ داریوں سے آگے بڑھ کر پوری کررہی ہے۔ اچھا ہوتا کہ مذکورہ پریس کانفرنسوں میں کہی جانے والی باتیں مسائل و مشکلات کی کیفیت کے اظہار اور ان کے ازالے و حل کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی وضاحت تو ضرور کرتیں مگر ان سے باہمی تعلقات میں کسی تلخی یا تنائو کا تاثر اجاگر نہ ہوتا۔ وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی جبکہ صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے مگر اس سے یہ حقیقت کسی طور متاثر نہیں ہوتی کہ جمہوری تصور کے مطابق سیاسی پارٹیاں اور شخصیتیں ملکی سلامتی اور ترقی و خوشحالی کے لئے میدانِ عمل میں آتی ہیں اور اس باب میں عوام کی فلاح و بہبود اور آسانیوں کے تقاضے زیادہ سے زیادہ ملحوظ رکھتی ہیں۔ مقاصد اور منزلیں یکساں ہوتی ہیں مگر ان کے حصول کے لئے پنی اپنی سوچ کے مطابق لائحہ عمل بناتی ہیں اور اگر کہیں الجھن پیدا ہوتی ہے تو آئینی طور پر قائم اداروں میں بیٹھ کر فیصلے کرنے کے علاوہ باہمی رابطوں کا آپشن بھی ملحوظ رکھتی ہیں تاکہ ہم آہنگی کی فضا برقرار رکھتے ہوئے ترقی کا سفر جاری رکھا جا سکے۔ جمہوری روایات کے تحت اگرچہ عوام کے سامنے اپنا اپنا مقدمہ پیش کرنا معیوب نہیں مگر جب 5اگست 2019کو مقبوضہ کشمیر میں کئے گئے بھارتی اقدام، ایف ٹی ایف کے ذریعے لٹکی ہوئی تلوار اور ہزاروں جعلی ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کے بارے میں منفی پروپیگنڈے جیسے چیلنج درپیش ہوں تو احتیاط کے تقاضے بہرطور سامنے رکھے جانے چاہئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو شکایت ہے کہ وفاقی حکومت سندھ سے ایسٹ انڈیا کمپنی جیسا سلوک کررہی ہے، نئے وفاقی بجٹ میں سندھ کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا ہے جبکہ کراچی پروجیکٹ کے نام پر ایک پیسہ نہیں رکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حق مانگنے پر الزامات لگائے اور مقدمات بنائے جاتے ہیں، اسے مزید برداشت نہیں کریں گے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ وفاق سندھ کے عوام کے لئے کام کرتا ہے، سندھ حکومت کے لئے نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کو ترقیاتی بجٹ سے بھرپور حصہ مل رہا ہے۔ اس وقت صوبے میں 90ارب روپے کے منصوبے جاری ہیں۔ اسد عمر کے بموجب صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 520ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ پسماندہ علاقوں کے لئے فنڈز کی شرح بڑھائی گئی ہے۔ سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک سے 240ارب مالیت کے منصوبے رکھے گئے ہیں، سکھر حیدرآباد موٹر وے پر 200ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں۔ اس باب میں انہوں نے سی پیک منصوبے میں شامل اسکیموں، توانائی، ٹرانسپورٹ کمیونی کیشن، پانی، سماجی شعبےا ور دیگر شعبوں کے لئے مختص رقوم کے حوالے دیئے۔ اس میں شبہ نہیں کہ قوموں کو متحد رکھنے کے لئے تمام شہروں اور باشندوںکی ترقی اور پسماندہ علاقوں کے احساس محرومی پر توجہ مرکوز کرنے کی خاص ضرورت ہے۔ تاہم ہر سطح پر اس کا ادراک یقینی بنانے کے لئے نیشنل اکنامک کونسل جیسے آئینی اداروں کے اجلاس بروقت بلانے کے علاوہ دیگر طریقوں سے باہمی رابطے مسلسل جاری رکھنے کی ضرورت بہرطور نظرانداز نہیں کی جانی چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان سندھ سمیت تمام صوبوں کے بار بار دورے جاری رکھیں تو ہم آہنگی کی فضا میں ترقی و خوشحالی کا سفر تیزی سے جاری رکھنے میں یقیناً آسانی ہوگی۔