قومی اسمبلی، دوسرے روز بھی اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران وزراء سمیت حکومتی ارکان کا ہنگامہ، گالم گلوچ، سارجنٹ ایٹ آرمز بھی قابو پانے میں ناکام

June 16, 2021

اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران وزراء سمیت حکومتی ارکان کا ہنگامہ

اسلام آباد (ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ) قومی اسمبلی میں دوسرے روز بھی وزراء اور حکومتی ارکان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دور ان شدید احتجاج ‘شور شرابہ اورہنگامہ کیا جس کے باعث ایوان میدان جنگ بن گیا ‘نوبت ہاتھا پائی تک جاپہنچی ‘سارجنٹ ایٹ آرمز بھی صورتحال پر قابوپانے میں ناکام رہے۔

حکومتی رکن علی نواز اعوان نے بجٹ دستاویز لیگی رہنما روحیل اصغر کو دے ماری ، دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ‘ہنگامہ آرائی کے دوران تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ملیکہ بخاری چہرے پر کتاب لگنے سے زخمی ہوگئیں۔

اپوزیشن اراکین نے شہباز شریف کے گرد حفاظتی حصار بنا لیا ، حکومت اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف جملے بازی کی، نعرے لگائے اور گالم گلوچ بھی کی ‘دوسری طرف حکومتی وزارء و اراکین ڈیسک و سیٹیاں بجاتے رہے‘حکومتی اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی کی ایک نہ سنی ۔

ادھرڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے ڈھائی برسوں میں جوبویاہے آج یہ اس کا ردعمل دیکھ رہے ہیں ‘وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں لڑائی علی گوہر بلوچ کے نعروں سے شروع ہوئی ‘بجٹ پر تنقید میں حرج نہیں ‘اپوزیشن تنقید کی آڑ میں توہین کرے گی تو وہ قابل قبول نہیں‘اپوزیشن کو بات کرنی ہے تو اسے حکومت کی بات سننی ہوگی۔

اپوزیشن کو جیسے کو تیسا کا جواب ملے گا جبکہ مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان کے حکم پر شہباز شریف کوبات کرنے نہیں دی گئی‘عمران خان کا شہباز شریف کو بات نہ کرنے دینا ’’عوام کی جیب خالی،بجٹ جعلی‘‘پکڑے جانے کا خوف ہے ۔

شہباز شریف کی تقریر روک کر عمران خان ،شہباز شریف سے اپنی جھوٹی تقریر کرنے کا این آر او لینا چاہتے ہیں ۔ منگل کوقومی اسمبلی میں دوسرے روز اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بجٹ پر بحث کا آغاز کیا تو وزراء اور حکومتی اراکین نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر شدید احتجاج کیا۔

حکومتی اراکین نے تقریر کے در ان شورشرابہ اور ہلڑ بازی کا سلسلہ جاری رکھا‘کئی حکومتی اراکین سیٹیاں بجانے کے ساتھ ٹی ٹی کے نعرے لگاتے رہے ،احتجاج کے دوران کئی وزراء مسکراتے رہے ۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میری تقریر کے دوران مداخلت کرنے دی، آپ نے اس ایوان کا احترام مجروح کرایا، آپ کو تاریخ یاد رکھے گی کہ کس طرح اس مقدس ایوان کا تقدس و احترام مجروح کرایا۔

اسپیکرنے ایوان میں اراکین کو موبائل استعمال کرنے سے روک دیا ۔ بعد ازاںاجلاس بیس منٹ کے وقفہ کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو حکومتی اراکین کی جانب سے پھر ہنگامہ آرائی اور شورشرابہ کیا گیا ۔

شہباز شریف کی تقریر جاری تھی کہ اذان ہوگئی اور اسپیکر نے نماز عصر کیلئے وقفہ کر دیا۔ بعد ازاں اجلاس ایک بار پھر شروع ہوا تو حکومتی اراکین کی جانب سے شورشرابے اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔

ایک موقع پر اسپیکر کی ہدایت پر سارجنٹ ایٹ آرمز کی جانب سے حکومتی ارکان کو روکنے کی کوششیں ناکام دکھائی دیں تاہم قومی اسمبلی ایوان میں سارجنٹ ایٹ آرمز اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان کھڑے ہوگئے، ایک موقع پر تحریک انصاف کے رکن فہیم خان نے شہباز شریف کی طرف جانے کی کوشش کی جس پر سکیورٹی اہلکاروںنے انہیں روکنے کی کوشش کی تو فہیم خان نے سکیوریٹی اہلکاروں کو دھکے دئیے۔

اس دور ان لیگی ارکان کی جانب سے بھی حکومتی ارکان کی طرف بڑھنے کی کوششیں کی گئیں جس پر ایوان کے اندر مزید اہلکار طلب کرلیئے گئے۔ احتجاج کے دور ان حکومتی بینچز سے بجٹ کاپیاں پھاڑ کر پھینک دی گئیں۔

اجلاس کے دور ان بجٹ کی بھاری کتابیں ایک دوسرے کو مارنے کے عمل میں سکیورٹی اسٹاف آصف کیانی زخمی ہوگئے،قومی اسمبلی نے ایوان کی کشیدہ صورتحال سے نمنٹے کیلئے سینیٹ سیکرٹریٹ سے مدد مانگ لی۔