مساجد پر حملوں پر مبنی فلم میں مسلمانوں پر ظلم دکھایا جانا چاہئے، جیسنڈا آرڈرن

June 16, 2021

ویلنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ مساجد پر حملوں کے تناظر میں بننے والی کسی بھی فلم میں انہیں یا کسی اور کردار کو دکھانے کے بجائے مسلمانوں پر ڈھائے گئے ظلم کو دکھایا جانا چاہیے۔جیسنڈا آرڈرن نے یہ بیان کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر 2019 میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے پس منظر میں نیوزی لینڈ کی فلم ساز کی جانب سے فلم بنائے جانے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔فلم ساز اینڈریو نکولو نے حال ہی میں مساجد پر حملوں کے تناظر میں ’دی آر اس‘ فلم بنانے کا اعلان کیا تھا، جس کی مرکزی کہانی مسلمانوں کے ساتھ ظلم کے بجائے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی جانب سے مذکورہ واقعے کے بعد کیے جانے والے اقدامات کے گرد گھومتی ہے۔فلم میں جیسنڈا آرڈرن کا کردار آسٹریلوی اداکارہ روز بیرن ادا کریں گی۔فلم کے اعلان کے بعد نیوزی لینڈ کے مسلمانوں نے فلم کی کہانی پر اعتراض کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا اور ٹوئٹر پر 10 جون کے بعد ’دی آر اس شٹ ڈاؤن‘ کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر رہا۔ نیشنل اسلامک ایسوسی ایشن نے بھی مذکورہ فلم کے اعلان کے بعد آن لائن پلیٹ فارم ’چینج ڈاٹ او آر جی‘ پر آن لائن پٹیشن بھی شروع کی تھی۔ابتدائی طور پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے فلم کے اعلان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا مگر مسلمانوں کی تنقید کے بعد اب انہوں نے فلم کے موضوع اور کہانی کو غلط قرار دیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے ’دی آر اس‘ کی مجوزہ کہانی کو غلط قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ مساجد پر حملوں کے تناظر میں بننے والی کسی بھی فلم کی کہانی مسلمانوں کے ساتھ ظلم کے گرد ہونی چاہیے۔جیسنڈا آرڈرن نے یہ بھی واضح کیا کہ مذکورہ فلم کے حوالے سے ان سے کوئی بھی مشاورت نہیں کی گئی اور نہ ان کی خواہش ہے کہ فلم میں انہیں دکھایا جانا چاہیے۔اے ایف پی کے مطابق جیسنڈا آرڈرن کے بیان کے بعد فلم کے متعدد پروڈیوسرز میں سے ایک خاتون پروڈیوسر نے خود کو فلم سے علیحدہ کرتے ہوئے مسلمان کمیونٹی اور وزیر اعظم سے معذرت کرلی۔