مودی حکومت آرٹیکل 370 اور مسئلہ کشمیر

August 01, 2021

تحریر:خواجہ محمد سلیمان۔۔۔ برمنگھم
5 اگست 2019 کو نریندر مودی کی حکومت نے انڈین آئین کی آرٹیکل 370 کو ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا، اس کا عالمی سطح پر وہ ری ایکشن نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا، کیونکہ کشمیر ایک متنازع مسئلہ ہے جسے بھارت نے بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا وعدہ نہ صرف کشمیریوں سے کیا بلکہ اقوام عالم سے بھی کیا ۔آرٹیکل 370کا مطالبہ کشمیریوں نے نہیں کیا کشمیریوں کا 1948 سے لیکر آج تک ایک مطالبہ ہے کہ بھارت کشمیر سے نکل جائے ،بھارت نے کشمیر پر فوجی قبضہ کیا ہوا ہے اور کشمیریوں کو دھوکہ دینے کے لئے انڈیا کے سیاست دانوں نے 370 کا ڈھونگ رچایا اور کشمیریوں سے کہا کہ تمہاری خصوصی حیثیت ہے اور تمہیں چند معاملات میں ریاستی خود مختاری دی جائے گی، چندکشمیری جو اقتدار کے بھوکے تھے، ان میں سرفہرست شیخ عبداللہ تھا اس نے پوری کشمیر ی قوم کو وہ دھوکہ دیا جس کا خمیازہ آج تک کشمیر ی بھگت رہے ہیں ۔اس نے ہندو لیڈر شپ کی چالوں کو نہ سمجھا جس طرح بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے سمجھا اور اس اقتدار کی خاطر کشمیر کی آزادی داؤ پر لگا دی اور آج اس کا بیٹا اور اس کا پوتا بھی اسی راستہ پر چل رہا ہے اور وہ بھی کشمیریوں کو بھارت کا غلام بنا کر رکھنا چاہتے ہیں، کا ش انہیں آزادی کی قدر وقیمت کا شعور ہوتا، شاید انہیں علم ہوتا کہ مسلمان مشرک قوم کا کبھی بھی غلام نہیں ہوسکتا، اسی لئے کشمیریوں نے مہاراجہ کے خلاف علم جہاد بلند کیا تھا، شیخ عبداللہ نے اس وقت بھی کئی مرتبہ کشمیریوں کو دھوکہ دینے کے لئے مہاراجہ کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی تھی، شاید ضمیر فروشی ان کے خون میں شامل تھی اور آج پھر یہی ضمیر فروش بھارت کے ساتھ ڈیل کرنے میں لگے ہوئے ہیں، ان سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، کشمیری بھارت سے آزادی چاہتے ہیں وہ آرٹیکل 370 پر تھوکتے ہیں کیونکہ آرٹیکل 370آزادی کا نعم البدل نہیں ہو سکتا، بھارت کا کشمیر پر فوجی اور سیاسی قبضہ ہے، اس سے جان چھڑانے کے لئے کشمیر کے نوجوانوں نے شہادتیں دی ہیں، کسی کو ان کے ساتھ غداری کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،پاکستان اور آزاد کشمیر کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے اپنا رول ادا کرنے کے لئے سر گرم ہو جانا چاہیے، اب پاکستان اور آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، بھارت کو یہ پیغام دیا جائے کہ تم نے طاقت کے بل بوتے پر کشمیر پر جو قبضہ کیا ہوا ہے اس کے خاتمہ کا وقت آگیا ہے، نریندر مودی کی بزدلانہ حرکتوں سے ڈرنے کے بجائے اس کو ایک چیلنج سمجھ کر اس کا مقابلہ کیا جائے، فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے، پاکستان کو چاہیے کہ شملہ معاہدہ بھارت کہ منہ پر مارے کیونکہ اس نے اس کی خلاف ورزی کی ہے، اگر پورا معاہدہ پاکستان ختم نہیں کرنا چاہتا تو کم از کم مسئلہ کشمیر پر بات چیت والی شق نکال دے، کیونکہ بھارت نے یک طرفہ اس کی خلاف ورزی کی ہے ،کشمیری تو ویسے بھی اس کے پابند نہیں کیونکہ وہ اس معاہدے میں شامل نہیں تھے اور نہ ہی کسی نے ان سے مشورہ کیا تھا ۔ مقبوضہ کشمیر میں سیاسی عمل معطل ہے، اس لئے آزاد کشمیر کی حکومت جو کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوئی ہے اس کو پوری ریاست کی نمائندہ حکومت تسلیم کیا جائے اور عالمی سطح پر اس کو منوانے کے لئے روابط شروع کئے جائیں، اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں، پاکستان کو کشمیریوں پر اعتماد کرنا چاہیے وہ پاکستان کا حصہ ہیں اور ان کو پاکستان سے کوئی جدا نہیں کر سکتا۔