”GAME CHANGER“۔خدا خیرکرے

July 15, 2013

وزیراعظم بننے کے بعد نواز شریف کا سب سے پہلے چین کے دورے پر جانا بذات خود اہمیت کا حامل ہے جس نے پاک چین تعلقات کو بلندیوں کو چھو لیا ہے، اس میں جو اسٹرٹیجک مذاکرات اور اسٹرٹیجک اہمیت کے حامل جو منصوبے منظور کئے گئے ہیں وہ خود خطے کا منظرنامہ بدلنے کے لئے کافی ہیں، ایک نئی دنیا اور ایک جنوبی ایشیاء بننے جارہا ہے، جو امریکہ کے مفادات سے متصادم ہے، اس لئے اس لحاظ سے تو پاکستان اور چین نے ایشیاء کی ”مرکزی ملکیت“ کے حصول کے لئے عملی اقدامات شروع کردیئے ہیں جبکہ امریکہ نے بھارت کے ساتھ اپنا ناتا جوڑ کر اور پاکستان کو ردی کی ٹوکری میں ڈال کر احمقانہ قدم اٹھایا ہے ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کی نفسیات کو سمجھے وہ اس طرح بھارت کو اہمیت دے کر ہمیں نظر انداز کرکے بہت بڑی غلطی کررہا ہے، پاکستان اسی لئے بنا تھا کہ ہم ہندووٴں کی بالادستی کو قبول نہیں کرتے، ایٹم بم بھی اس لئے بنایا کہ بھارت کی بالادستی کا خاتمہ کیا جاسکے۔ اب بھارت کے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کے جواب میں ہمارے کم فاصلے کے میزائل اور اُس کے ساتھ چھوٹے ایٹمی بم اور امریکہ دوستی کے جواب میں پاک چین دوستی اسی عزم کا اظہار ہے۔ اس لئے کہ ہم وہ کریں گے جو ہماری سلامتی کے لئے ضروری ہوگا۔ ہم زندہ اور آزاد رہنا چاہتے ہیں۔ یہ ضرور ہے کہ امریکہ ہماری صفوں میں گھسا ہوا ہے وہ شہریوں میں اپنا اثرورسوخ جما رہا ہے۔ فوج اور بیوروکریسی میں اس کا اثر ہے مگر اس دفعہ اس نے فوج پر ایک سے زیادہ حملے کئے ہیں، ہم زلزلہ، سیلاب کو بھی امریکی کھاتے میں ڈالتے ہیں تو گیاری کے واقعے کو بھی۔ 2 مئی 2011ء کو ایبٹ آباد میں فوج کی توہین کی گئی، 26 نومبر 2011ء کو سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا جس کی وجہ سے سپر طاقت امریکہ کی افغانستان تک راہ داری بند کردی۔ پاک فوج پر اپنے کارندوں کے ذریعے حملے اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا امریکی منصوبہ کا حصہ ہے۔ اس لئے اب یہ خطرہ تو نہیں ہونا چاہئے کہ کوئی طالع آزما نوازشریف کی حکومت کو مصر کی حکومت کی طرح یا اب وہ تیونس اور ترکی پر وار کرنے والا ہے۔ اس طرح ختم کردے ہماری اپنی فوج کے افسران کو ذہن نشین کرنا چاہئے کہ امریکہ اُن کا سب سے بڑا دشمن ہے کیونکہ وہ پاکستان کی سلامتی کے لئے مستعد رہتی ہے۔ اس لئے وہ کسی مہم جوئی کا نہ سوچیں اور کوئی سوچے تو اُس کو سزا دیں۔ اس لئے کہ پاکستان کی سلامتی اور ترقی کا دور شروع ہوگیا اور امریکہ کی شدید مخالفت اور مداخلت کا دور بھی اب واضح طور پر نظر آئے گا۔ یہ تو اچھا ہے کہ میاں نوازشریف وزیراعلیٰ بلوچستان کو چین کے دورے میں ساتھ لے گئے۔ اس طرح بلوچستان میں جو پاکستان کے خلاف گریٹ گیم کھیلا جارہا ہے، اس میں ہم نے اپنے مہرے بٹھا دیئے ہیں، چین و ایران، روس کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے۔ یوں امریکہ جو منصوبہ ترکمانستان سے بلوچستان کے راستے نئی شاہراہ ریشم کی تعمیر کرکے تھائی لینڈ تک لے جانا چاہتا تھا اس میں رخنہ پڑ گیا ہے پاکستان اور چین نے مل کر اپنا منصوبہ بنا لیا ہے،کھیل تبدیل کر دیا ہے جس سے بہت زیادہ ہلچل پیدا ہو سکتی ہے۔ امریکی اپنے کارندوں جو بلیک واٹر کی شکل میں ہوں یا طالبان کی شکل میں یا کسی اور لشکر کی شکل میں، اُن کو وہ متحرک کرے گا۔ بلوچستان کے ساتھ ساتھ سندھ میں بھی گڑ بڑ پھیلانے کی کوشش کرے گا اور جس کا اظہار شروع ہو گیا ہے۔ اس کو سنبھالنا سارے پاکستانیوں کا کام ہے۔ ہم میاں محمد نواز شریف کیلئے دعاگو ہیں کہ وہ خیرخوبی سے اپنے منصوبوں کو پایہٴ تکمیل کو پہنچا دیں تو واقعی جنوبی ایشیاء کا منظرنامہ بدل جائے گا۔
امریکہ ایران سے مذاکرات پر مجبور ہوگا، یہاں پر ایران کو محتاط رہنا ہوگا۔ پاک ایران پائپ لائن جو چین جارہی ہے اس پر ثابت قدم رہے تو امریکہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے گا۔ شام میں مداخلت ختم ہوگی اور اسرائیل کو بھی محدود کرنا پڑے گا۔ امریکہ پاکستان میں اتھل پتھل کے علاوہ ہر طرح کے لالچ دے گا اس سے بچنا ضروری ہے کہ اب اس کے چکر میں نہیں آنا تاہم اس سے تعلقات خراب کرنے کے بجائے تعلقات کو مثبت انداز میں چلانا چاہئے اور اُس کے ستم اگر قابل برداشت ہوں تو سہہ کر آگے بڑھتے رہنا چاہئے۔ ہم نواز شریف کو جہاں مبارکباد دیتے ہیں اور سارے تحفظات کو بالائے طاق رکھ کر ان کی سلامتی اور کامیابی کے لئے دعاگو ہیں اور ان کی Game Changer کی اصطلاح کو صحیح سمجھتے ہیں اللہ سے خیر کی دُعا مانگتے ہیں کہ 2000 کلومیٹر کی سڑک، 200 کلومیٹر کی سرنگ، راولپنڈی سے خنجراب تک Opticle Fibre کیبل کا بچھنا اور پاک ایران گیس پائپ لائن کا چین جانا بہت خوش آئند بات ہے۔ اسکے علاوہ پاکستان کی بجلی کی ضرورت کو پورا کرنے میں چینیوں کی مدد سے پاکستان مشکل دور سے نکل آئیگا۔ پاکستان اور چین کے وزارت خارجہ کی سطح پر مذاکرات، اسٹرٹیجک مذاکرات، پاکستان ایشین ٹائیگر کی اصطلاح کی تکمیل خوشنما اور جاذب نظر منصوبے ہیں۔ خود چینی وزیراعظم لی کی چیانگ کا کہنا ہے کہ پاکستان سے تعلقات اور یہ منصوبے اسٹرٹیجک سطح کے ہیں اور دونوں کے مفادات اِن منصوبوں میں پنہاں ہیں۔