برطانیہ میں خوراک اور پیٹرول کا بحران

September 28, 2021

تحریر: ہارون مرزا۔۔۔راچڈل
بریگزٹ اور کورونا بحران کے باعث جنم لینے والی افرادی قوت نے جہاں برطانوی حکومت اور کاروباری طبقے کیلئے سنگین مشکلات کھڑی کر دی ہیں وہیں گیس اور پیٹرول ڈیزل کے بحران افراتفری کا ماحول پیدا کرنے میں موثر کردار ادا کر رہا ہے بریگزٹ کے بعد وسیع پیمانے پر یورپی ڈرائیوروں کی اپنے ممالک واپسی کے بعد برطانیہ میں لاری ڈرائیوروں کی قلت سر چڑھ کر بول رہی ہے وہیں کورونا بحران نے جلتی پر تیل کا کام کیا مجموعی طو رپر برطانیہ کو ایک تقریبا ایک لاکھ لاری ڈرائیوروں کی قلت ہے لاری ڈرائیوروں کی شدید قلت نے سپلائی چین کو بری طرح مفلوج کیا ہے پیٹرول ‘ ڈیزل اور گیس کے بحران کے باعث ملک کے گنجان علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں پیٹرول پمپوں پر قطاروں میں دیکھی جا رہی ہیں بدترین حالات میں بہترین حکمت عملی کامظاہرہ کرنے اور بحران پر قابو پانے کیلئے فوج سے بھی مدد لینے کی تجویز زیر غور آ گئی ہے حالات سے نمٹنے کیلئے کسی بھی وقت فوج سے باضابطہ مدد طلب کی جا سکتی ہے پیٹرول اسٹیشنوں کے باہر گاڑیوں کی لمبی قطاروں نے 1973کے اوپیک آئل بحران اور 2000کے ایندھن بحران کی یاد تازہ کر دی برطانیہ میں خوراک ‘ اور ایندھن کی قلت سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے سپر مارکیٹوں میں گیس کی بڑھتی ہوئی قلت سے صارفین بھی سخت پریشان ہیں سیکرٹری ٹرانسپورٹ گرانٹ شیپس نے موجودہ صورتحال پر برطانوی عوام کے نام ایک پیغام میں کہا ہے کہ برطانوی باشندے معمول کے مطابق چلیں اور اپنے اعصاب کو پرسکون رکھیں حالات میں بہتری کیلئے بھر پور کوششیں جاری ہیں ،پیٹرول ریٹیلرز ایسوسی ایشن کی طرف سے ڈرائیوروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ مقامی پیٹرول اسٹیشنوں کی ممکنہ بندش کے باعث گاڑیوں کے ٹینک میں ایندھن کی سطح ایک چوتھائی تک رکھیں سیکرٹری ٹرانسپورٹ گرانٹ شیپس نے ایچ جی وی ڈرائیوروں کی قلت کے معاملے سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات کی طرف سے اشارہ کیا ہے انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ ٹرانسپورٹ فرمیں ایسے ڈرائیوروں کو راغب کرنے کے لیے بھاری تنخواہوں کی پیشکش کر رہی ہیں جو اس انڈسٹری کو چھوڑ چکے ہیں لنکن شائر میں سبزیوں کی ایک معروف فرم کی طرف سے 30پائونڈ فی گھنٹہ ادائیگی کیلئے تشہیر کی جا رہی ہے سالانہ 62ہزار پائونڈز تک اجرت کی پیش کش کی گئی ہے بھاری بھر کم تنخواہوں کی پیشکش کے باوجود لاری ڈرائیوروں کا بحران فوری حل ہوتا نظر نہیں آ رہا سیکرٹری زراعت جارج یوسٹس بھی موجودہ صورتحال پر میدان میں کود پڑے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت خوراک کی پیداوار میں مزدوروں کی قلت سے نمٹنے کے لیے موسمی کارکن سکیم میں توسیع کی تیاری کر رہی ہے اس سکیم کے تحت مزدوروں کی کمی پوری کرنے کیلئے موثر اقدامات کیے جائیں گے تیل سپلائی کرنیوالے بڑی کمپنی بی جی کی طرف سے ڈرائیوروں کی قلت کے باعث ایندھن کی ترسیل کا نظام بری طرح متاثر ہے باور کیا جا رہا ہے کہ حالات میں فوری بہتری نہ ہوئی تو کرسمس میں خوراک کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر جائیگاموجودہ بحرانی صورتحال میں افرادی قوت کی قلت پوری کرنے کیلئے برطانیہ کو 2ملین سے زائد ورکروں کی ضرورت ہے جس میں55ہزار سے زائد کیئر سٹاف ‘ تقریبا37ہزار شیف ‘ 33ہزار کے قریب سیلز اسسٹنٹ ‘ ٹیچرز ‘ اور دیگر اداروں میں سٹاف کی بھرتی کیلئے برطانیہ بھر میں اشتہارات کی بھر مار ہے لاکھوں نوکریاں موجود ہیں مگر کرنیوالوں کوئی نہیں نظر آ رہا کیونکہ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے شہریوں کے لیے متعارف کرائے جانیوالے قوانین انکے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں روڈ ہالج ایسوسی ایشن کے تخمینہ کے مطابق برطانیہ میں مجموعی طور پر صرف 1لاکھ ڈرائیوروں کی قلت ہے بریگزٹ اور کورونا بحران کی وجہ سے برطانیہ میں سب سے زیادہ یہی شعبہ متاثر ہوا ہے ضر ورت اس امر کی ہے کہ لاری ڈرائیوروں کی قلت سے نمٹنے کے لیے فوری طورپر امیگریشن قوانین میں نرمی کر کے یورپ کے مختلف ممالک میں واپس جانے والے لاری ڈرائیوروں کی واپسی کو یقینی بنایا جائے کیونکہ لاری ڈرائیوروں کی قلت پوری کیے بغیر خوراک ‘ پیٹرول اور ڈیزل سمیت گیس کے بحران سے نمٹنا ناممکن نظر آتا ہے سپرسٹوروں پر اشیائے کی قلت کا بحران نہ صرف قیمتوں میں اضافے کو جنم دے رہا ہے بلکہ صارفین بھی سخت پریشان ہیں عوامی حلقوں کا اس صورتحال پر حکومت پر دبائو بڑھتا جا رہا ہے کہ کرسمس سے قبل لاری ڈرائیوروں کی قلت کو پورا کر کے بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جائیں برطانیہ کے بعد آئس لینڈ میں بھی غذائی قلت کا بحران سر اٹھانے لگا سی او ٹو کی قلت سپر مارکیٹوں کو سخت متاثر کر رہی ہے سی او ٹو گیس جانوروں کو ذبح کرنے سے قبل بے ہوشی کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے برطانیہ اور یورپ میں جانوروں کو زندہ قربان نہیں کیا جاتا بلکہ بے ہوش کر کے کاٹا جاتا ہے اس گیس کی قلت کا بھی برطانیہ کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے خوراک اور پیٹرول کے ساتھ ساتھ گوشت کا بحران بھی پیدا ہو رہا ہے ماہرین اور کاروباری طبقہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت نے اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے تو مرغیاں اور گوشت کا بحران آئندہ چند یوم میں جنم لے سکتا ہے اور پھر واپس اعتدال میں آنے کیلئے کئی مہینے درکار ہونگے جب کہ دوسری طرف اشیائے خوردونوش کی قلت کی وجہ سے قیمتوں میں بے شمار اضافہ بھی ہو رہا ہے حکومت مسلسل گیس ، بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں عالمی سطح پر ہونیوالے اضافے سے نمٹنے کے لیے ابھی تک کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھا سکی عالمی سطح پر ہونیوالی تبدیلیوں کے باعث پوری دنیا میں افراتفری مچی ہوئی ہے پہلے کورونا نے سر اٹھایا اور پوری دنیا کو مفلوج کر کے رکھ دیا اب خوراک اور انرجی کی قیمتوں میں اضافے نے سفید پوش طبقہ کی کمر توڑ کر رکھ دی یہی صورتحال برقرار رہی تو برطانیہ کی کثیر آبادی سوشل بینیفٹ حاصل کرنے پر مجبور ہو جائے گی جبکہ ویزوں پر رہائش پذیر اور طالبعلم پس کر رہ جائیں گے۔