طلباء اسکول کو کیوں پسند نہیں کرتے؟

September 29, 2021

خیال تازہ … شہزادعلی


بچوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک عمومی سوال جس کا اساتذہ، ماہرین تعلیم اور والدین کو سامنا رہتا ہے وہ یہ بھی ہے کہ بعض بچے اسکول جانا پسند ہی نہیں کرتے، آخر اس کا کیا حل ہے؟ لیکن حل سے پہلے وجوہات جاننا زیادہ ضروری ہے کہ وہ کون سے عوامل ہیں کہ جن سے کچھ بچے اسکول کو پسند نہیں کرتے، اس متعلق ایک اہم تحقیقی کتاب Why Donʼ Students Like School? جسے Daniel T. Willingham نے تحریر کیا ہے زیر مطالعہ ہے جو کہ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اساتذہ کے ساتھ ساتھ مساوی طور پر والدین کے لئے بھی مفید ہے اس میں جہاں یہ بتایا گیا ہے کہ تعیلم کے ذریعے ہی بچوں کے مستقبل کو درخشاں اور روشن بنایا جاسکتا ہے وہاں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سائنس کے علوم اور ان سے حاصل کردہ نتائج کو بچوں کی تعلیم بہتر بنانے کیلئے استعمال میں لایا جانا چاہیے، ریسرچ پر مبنی اس بصیرت افروز کتاب میں مؤثر سیکھنے کی حکمت عملی کے بارے میں عملی مشورے دئیے گئے ہیں طلباء اسکول کو کیوں پسند نہیں کرتے؟ کے سوال کا جواب ماہر نفسیات ڈینیل ولنگھم نے اپنی تحقیق کو حیاتیاتی اور علمی بنیادوں پر سیکھنے کی قابل عمل تدریسی تکنیک میں بدل دیا ہے یہ کتاب آپ کو اور آپ کے طلباء کو سوچنے اور سیکھنے کے طریقوں کی وضاحت کرکے اپنی تدریسی مشق کو بہتر بنانے میں مدد دے گی، اسی طرح والدین بھی اس کتاب میں بیان کیے گئے تجربات سے اپنے بچوں کی تعلیم میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، اس دلچسپ کتاب میں پروفیسر ولنگھم نے علمی سائنسدانوں کے ذہن کے بارے میں جو کچھ سیکھا ہے اور اساتذہ اسکول میں ہر روز کیا کرتے ہیں اسے پیش کیا ہے ہر باب ایک علمی اصول سے تشکیل پاتا ہے جس کے بعد ولنگھم وضاحت کرتا ہے کہ یہ اصول کلاس رومز کو کیسے متاثر کر سکتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ طلباء کو کسی موضوع کے بارے میں تنقیدی طور پر سوچنے کے لیے کہنے سے پہلے ان کو کچھ پس منظر کا علم ہو اور چونکہ آپ جتنا زیادہ جانتے ہیں ، یہ کتاب کہانی، جذبات، یادداشت، سیاق و سباق کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے اور علم کی تعمیر اور پائیدار سیکھنے کے تجربات کرتی ہے، کیا بچوں کو صرف کسی موضوع سے متعلق حقائق جاننے کی ضرورت ہی ہوتی ہے یا اس موضوع سے متعلق وسیع معلومات بھی سیکھنا ضروری ہے اور آپ طلبہ اور بچوں کو کیسے وسیع مواد سیکھنے کی ترغیب دے سکتے ہیں کہ جن کی انہیں روزمرہ زندگی میں ضرورت ہوتی ہے؟ طلباء ٹی وی پر جو دیکھتے ہیں وہ سب کچھ تو یاد کرلیتے ہیں لیکن جو کچھ اساتذہ اسکول میں ان کو یاد کرانا چاہتے ہیں وہ اسے بھول کیوں جاتے ہیں، آپ اپنی تدریس کو مختلف سیکھنے کے انداز کے لیے کیسے ایڈجسٹ کر سکتے ہیں، ان سوالات کے جوابات کے لیے اور اپنے سیکھنے والوں کو بہتر سیکھنے میں مدد دینے کے لیے عملی مشورے کے لیے یہ کتاب پڑھیں، اس کتاب کے مطالعے سے مختلف تھیوریز کو کلاس روم کے لیے واضح اطلاق کے ساتھ سمجھنے میں آسان، ثبوت پر مبنی اصول دریافت کرنے کے لئے اس کتاب کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ اپنے آپ کو علمی سائنس کی تازہ ترین تحقیق اور نئے ، اساتذہ کے آزمائے ہوئے تدریسی ٹولز کے بارے میں اپ ڈیٹ کریں، ولنگھم کے حیران کن نتائج کے بارے میں جانیں ، جیسے کہ آپ حقائق کے بغیر "سوچنے کی مہارت" نہیں بنا سکتے۔ اپنی تدریسی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے دماغ کے کام کو سمجھیں، یہ تحقیق تجربہ کار اور نوسکھنے والے اساتذہ، اساتذہ کی تربیت پر مامور افراد ، اور ان کے ساتھ کام کرنے والے پرنسپل، منتظمین اور عملے کی ترقی کے پیشہ ور افراد کے لیے بھی ایک قیمتی ذریعہ، سورس ہے ممتاز محقق اور ماہر مصنف ڈینیل ولنگھم ٹھوس، قابل رسائی طریقے بتاتے ہیں کہ اساتذہ طلباء کے سیکھنے کے نتائج کو بہتر بنا سکتے ہیں، کتاب سائنسی شواہد کی مدد سے عملی حکمت عملی پیش کرتی ہے جسے کلاس روم کے اساتذہ فوری استعمال میں لا سکتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کتاب تدریس اور سیکھنے پر ادب میں ایک اہم اضافہ ہے ، جان بی کنگ، جونیئر، 10 ویں امریکی سیکرٹری تعلیم اور صدر اور سی ای او دی ایجوکیشن ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ ولنگھم کی واضح وضاحت کہ جو کچھ سیکھنے اور سوچنے کے لیے درکار ہوتا ہے اساتذہ اور پالیسی سازوں کو ہمارے نوجوانوں کو نہ صرف کوویڈ کے بعد کے مسائل سے نمٹنے بلکہ ترقی کی منازل طے کرنے میں مدد دینے کے لیے ایک مضبوط خاکہ فراہم کرتا ہے۔ رندی وینگرٹن، صدر، امریکن فیڈریشن آف ٹیچرز کے خیال میں ذہین نظریاتی اصولوں اور عملی حکمت عملیوں کی ایک نایاب کتاب ہے جو اساتذہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ ولنگھم کی کتاب ایسی ہے جس کی اساتذہ ہر سال کی ٹریننگ کے ساتھ نئے سرے سے ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے تعیملی امور کے کالم نگار جے میتھیوز نے لکھا ہے کہ اس کتاب کے ہر صفحے پر سرپرائزیز ہیں_ رائے میں جان گیبریلی ایک ممتاز ماہر تعلیم کی رائے میں ایجوکیٹرز اس کتاب سے پیار کریں گے جو صاف اور شفاف زبان میں لکھی گئی ہے، اس میں مصنف cognitive revolution کی نئی نئی ڈسکوریز کو طلباء کو انسپائر کرنے کے لئے متعارف کراتے ہیں، خیال رہے کہ ڈینیل ٹی ولنگھم ورجینیا یونیورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر ہیں، وہ کئی تعلیمی کتابوں کے مصنف ، امریکن ایجوکیٹر کے لیے "علمی سائنسدان سے پوچھیں" کے کالم نگار ، اور امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کے فیلو ہیں، انہیں 2017 میں صدر اوباما نے نیشنل بورڈ فار ایجوکیشن سائنسز کے رکن کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے مقرر کیا تھا۔