نور مقدم قتل کیس:جج برہم کیوں ہوئے؟

October 06, 2021

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں نور مقدم قتل کیس کےمرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر، ذاکر جعفر اور مالی جان محمد سمیت دیگر ملزمان کو پیش کردیا گیا، ملزمان کے وکیل کے لیٹ ہوجانے پر عدالت برہم ہوگئی۔

ڈسٹرکٹ سیشن عطاء ربانی کی عدالت میں ملزمان عصمت آدم جی، افتخار، جمیل کے علاوہ تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور سمیت 6 ملازمین کوعدالت میں پیش کیا گیا۔

ملزم طاہر ظہور نے ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی کو بتایا کہ دلیپ کمار آ رہا ہے، بخار کی وجہ سے گاڑی میں لیٹا ہوا ہے، دوران سماعت ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔

ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نےملزم ذاکر جعفر سے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے تھے وکیل کرنا ہے، اس پر ملزم نے کہاکہ مجھے وکیل کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

جج نے ملزم ذاکر جعفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اب شہادتیں آنی ہیں آپ کے وکیل کی ضرورت ہے، جج نے پھر استفسار کیا کہ سی ای او تھراپی ورکس کے ملزم طاہر ظہور کے وکیل کدھر ہیں؟

ملزم طاہر ظہور نے کہاکہ وہ راستےمیں ہیں، لاہور سے آ رہے ہیں، عدات نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سب کو معلوم ہے ساڑھے 10 بجے سماعت تھی اب میں سارا وقت اسی کیس میں لگادوں۔

جونیئر وکیل نے بتایا کہ وکیل رضوان عباسی آرہے ہیں پاور آف اٹارنی دے دیتے ہیں، جج نے ملزم ظاہر جعفر سے استفسار کیا کہ کیا رضوان عباسی آپ کے وکیل ہیں، جونئیر وکیل نے بتایا کہ ذاکر جعفر کے وکیل ہیں۔

جج نے کہاکہ آج ہی پاور آف اٹارنی دیں، کس کے وکیل ہیں؟، ملزم ذاکر جعفر نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم شاید بھائی نے وکیل کیا ہو۔

اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ چلیں ہم فرد جرم عائد کر دیتے ہیں، جونئیر وکیل نے استدعا کی کہ وکیل رضوان عباسی کو آنے دیں پھر فرد جرم عائد کی جائے۔

اس موقع پر عدالت نے کیس کی سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیا۔