• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ظاہر جعفر کے والدین کا سپریم کورٹ سے رجوع


نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

سپریم کورٹ میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیا واقعے کی اطلاع نہ دینا جرم کی معاونت ہے؟

درخواست کے متن میں تحریر ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 107 کا غلط جائزہ لیا، عصمت جاہ اور ذاکر جعفر سے قتل کی وجہ عناد بھی منسوب نہیں کی گئی۔

دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے شواہد موجود نہیں کہ والدین کو بیٹے کے قتل کے ارادوں کا معلوم ہو، کسی شریک ملزم کے بیان کی بنیاد پر درخواست ضمانت خارج نہیں کی جاسکتی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیس کا مکمل چالان بھی ابھی تک ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوا،جبکہ دوماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت دے کر ہائیکورٹ نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ دوماہ میں فیصلے کا حکم ملزمان کے حقوق اور شفاف ٹرائل کے اصولوں کیخلاف ہے،جلد بازی میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم سے ملزمان کا حق دفاع متاثر ہوگا۔

ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس تحقیقات یک طرفہ اور جانبداری پر مبنی ہیں، ملزمان جیل میں رہ کر کیس میں اپنا دفاع بھی درست انداز میں نہیں کرسکیں گے،جبکہ جیل میں رہ کر ملزمان کا اپنے وکلاء کےساتھ رابطہ بھی بہت مشکل ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ 20 جولائی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 27 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔

نور مقدم کے قتل کامقدمہ والد کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں درج ہے، مقدمہ میں سابق پاکستانی سفیر شوکت علی نے بتایا کہ ان کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کو ملزم ظاہر نے تیز دھار آلہ سے قتل کیا،پولیس کے مطابق مقتولہ کے جسم پر تشددکے نشانات پائے گئے جب کہ سر دھڑ سے الگ تھا۔

تازہ ترین