روس پر ایسٹرازینیکا ویکسین کا بلو پرنٹ چرانے کا الزام

October 14, 2021

لندن( نیوزڈیسک)برطانوی ادارے ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق روسی جاسوس نے ایسٹرازینیکا ویکسین کا بلو پرنٹ چرایا تاکہ صدر ولادیمیر پیوٹن اسپوتنک ویکسین تیار کراسکیں۔ روسی جاسوس نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کا چوری کرکے کریملن حکومت کو فراہم کیا،جس کا مقصد یہ تھا کہ روس اپنی ویکسین سب سے پہلے تیار کر سکے۔ برطانوی ایجنسی ایم آئی فائیو کے پاس ثبوت ہیں کہ ، جس نے فارمولا چرایا اس کو ذاتی طور پر رسائی حاصل تھی۔ یاد رہے کہ جب کوررونا ویکسین برطانیہ میں انسانوںکولگانا شروع ہوئے تو اس کے ایک ماہ بعد ہی ماسکو نے اعلان کیا کہ ان کی ویکسین اسپوتنک تیار ہو چکی ہے۔ صدر پیوٹن نے ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ روس نے کورونا ویکسین بنانے کی دوڑ جیت لی ہے۔ خفیہ ایجنسی ایم آئی 5 کی رپورٹ کے مطابق روسی ہیکرز نے مارچ 2020 ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی پر سائبر حملے کرنے کی کئی بار کوشش کی۔ بعدمیں تجزیے سے معلوم ہوا کہ روسی ویکسین سپوتنک بالکل برطانوی ویکسین کی طرح کام کرتی ہے اور کورونا کے خلاف دونوں کا عمل بھی ایک طرح کا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ تیار شدہ ویکسین چرائی گئی تھی یا اس کے فارمولے کی دستاویزات حاصل کی گئیں۔ ادھر برطانیہ کے وزیر برائے سلامتی اور سرحدی امور ڈیمین ہنڈز نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ کنزرویٹو پارٹی کے ایک سیاست دان اینڈریو برجین نے ڈیلی میل کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ برطانیہ کے پاس بہترین سائنس دان اور تحقیقی سہولیات ہیں، لیکن روس کے پاس شاید بہترین جاسوس ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل 2018ء میں روس کے ایک منحرف جاسوس سرگئی اسکریبل اور ان کی بیٹی کو کو برطانیہ میں زہر دے دیا گیا ،جس کے بعد سے ماسکو اور لندن کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے۔ برطانیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ کام روسی جاسوسوںنے صدر پیوٹن کے کہنے پر کیا تھا۔