آرٹس کونسل میں عمر شریف کی یاد میں تعزیتی ریفرنس، مقررین کا خراجِ عقیدت

October 17, 2021

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے لیجنڈ اداکار عمر شریف کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب میں عمر شریف کی زندگی پر مبنی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ اس فلم میں بھارتی اداکار رضا مراد، انوپم کھیر، اکشے کمار، راجو شیر واستو، گلوکار دلیر مہدی، ریماخان اور زیبا علی نے عمر شریف کی یادیں تازہ کیں۔

اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں اتنی بڑی تعداد میں عمر سے محبت کرنے والے لوگ یہاں موجود ہیں، عمر شریف بہت بڑا فنکار تھا، آرٹس کونسل عمر کا گھر ہے، میری عمر شریف سے دوستی 40 سال پرانی تھی، الیکشن کی وجہ سے بھی ہماری دوستی پر کوئی اثر نہیں پڑا، عمر شریف وہ فنکار تھا جس نے بنا ٹی وی فلم کے وہ شہرت حاصل کی جو کسی کو نہ نصیب ہوئی، ان کے فن کی قدر سرحد پار تک تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمر کے جانے کی یہ عمر نہیں تھی وہ بہت جلدی چلے گئے، وہ دیواریں توڑ کر اس شعبے میں داخل ہوا تھا، آرٹس کونسل کے ایک گوشے میں عمر شریف کی تمام تصاویر، کیسٹس، اور اس کی فلم کے پوسٹرز رکھے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ معین اختر اور عمر شریف کے جانے کے بعد جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ کبھی بھرا نہیں جاسکتا، آرٹس کونسل ایک تھیٹر فیسٹیول کرے گا، جو عمر شریف کو خراجِ عقیدت پیش کرے گا، تھیٹر فیسٹیول میں پیش کیے جانے والے تمام ڈرامے عمر شریف کے نام ہوں گے۔

آرٹس کونسل کے نائب صدر اور سینئر اداکار منور سعید نے کہا کہ عمر اس قدر اپنے بڑوں کی عزت کرتا تھا جو شاید ہی کوئی کرتا ہو، مجھ سے جب ملتا تھا میرے پیروں کو ہاتھ لگایا کرتا تھا، عمر بہت کمال کا آدمی تھا، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔

اس موقع پر عمر شریف کے صاحبزادے جواد عمر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کا شکر گزار ہوں کہ سب یہاں آئے، میرے والد ایک عظیم انسان تھے، وہ سب کی مدد کیا کرتے تھے، جہاں بھی گئے پاکستان کا پرچم لہرایا، امریکہ کی شہریت یہ کہہ کر ٹھکرادی کی کہ پاکستان کا پاسپورٹ سب سے مضبوط ہے، انہوں نے ساری زندگی لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں۔

جواد عمر کا کہنا تھا کہ والد صاحب فلاحی کاموں میں پیش پیش رہتے تھے، انہوں نے ساری زندگی فن کی خدمت کی، ہمیں والد صاحب کے اسپتال بنانے کا خواب پورا کرنا ہے، صدر آرٹس کونسل احمد شاہ اور سندھ حکومت کا بے حد شکر گزار ہوں جنہوں نے ہر قدم پر رہنمائی کی۔

تقریب سے خطاب میں سینئر اداکار اورنگزیب لغاری نے کہا کہ عمر شریف بہت خوبصورت انسان اور ساتھی تھا، وہ بڑی شفقت اور سرپرستی سے اپنے چھوٹوں کو سکھایا کرتے تھے۔

یونس میمن نے کہا کہ بچپن سے عمر بھائی تخلیقیت کے بادشاہ تھے وہ برجستگی میں بھی کمال مہارت رکھتے تھے، ناراض ہونے والوں کو منا لیا کرتے تھے۔

اس موقع پر سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ عمر کے ڈائیلاگ عام آدمی کی بات کرتے تھے، وہ اس دور کے آدمی تھے جب معین اختر بھی تھا، مقابلے کی فضا نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو مزید اجاگر کیا۔

نذر حسین نے کہا کہ عمر شریف سے میری ملاقات ستر کی دہائی میں ہوئی، عمر پانچ وقت کا نمازی تھا، تمام غیر شرعی فعل اس کے لیے چڑ تھے، اس کے اندر ایک روحانیت تھی، وہ منافقوں کا لحاظ نہیں کرتا تھا، محبتیں بانٹنے والا انسان تھا، عمر نے نہ صرف اسٹیج بلکہ ٹی وی پر بھی اپنا لوہا منوایا۔

اداکار ایاز خان نے کہا کہ عمر کی تصویریں یہ بتاتی ہیں کہ میں رہتی دنیا تک زندہ رہوں گا، انہوں نے اپنی زندگی میں جس طرح پاکستان سے محبت کا اظہار کیا وہ قابلِ تعریف ہے۔

پرویز صدیقی نے کہا کہ عمر شریف ایک عہد ہیں، ہم نے چلتے پھرتے ان سے بہت کچھ سیکھا اور آنے والے لوگ بھی ان کا کام دیکھ کر ان سے سیکھتے رہیں گے، رہتی دنیا تک لوگ ان کو اور ان کے جملوں کو یاد رکھیں گے۔

سلومی نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ میں عمر کے چاہنے والوں سے درخواست کرتی ہوں کہ روز دو نفل پڑھ کر عمر کیلئے دعا کریں، میں آرٹس کونسل سے گزارش کرتی ہوں کہ اس ادارے کا کوئی ایک گوشہ عمر شریف کے نام سے منسوب کیا جائے۔

سلیم آفریدی نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ عمر شریف کے اندر ماں کی ممتا نظر آتی تھی۔