• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
The Largest Atheist City In The World
برطانوی خبر رساں ادارے کے ایک آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی شہر نوروِچ کے لوگ مذہب پرست نہیں ہیں اور شہر میں 42اعشاریہ5؍ فیصد افراد کا کوئی مذہب نہیں۔

اس بات کی نشاندہی 2011ء میں ہونے والی مردم شماری کے دوران ہوا جب لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مذہب کے خانے میں ’’کوئی نہیں‘‘ تحریر کیا جبکہ پورے برطانیہ میں لا دین افراد کی تعداد 25اعشاریہ1؍ فیصد ہے۔

اس سروے کے دوران معلوم ہوا کہ نوروِچ کے بعد برائٹن اور اس کے قریبی شہر ہوو (Hove) میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ 42اعشاریہ4؍ فیصد لا دین افراد مقیم ہیں۔

مقامی اخبار کے مطابق، لا دین افراد کی زیادہ تر تعداد نو جوان ہے اور تمام کے تمام افراد طالب علم ہیں۔ ان کی آمدنی بھی بہت زیادہ ہے لیکن یہ لوگ وسیع تر معاشرے سے الگ تھلگ اور نا خوش لوگ ہوتے ہیں۔

اسی دوران بایو سائیکولوجسٹ اور معروف مصنف نیگیل باربر نے دلیل دی ہے کہ جیسے جیسے دنیا کے مختلف شہر زیادہ خوشحال اور مستحکم ہوتے جا رہے ہیں، وہاں کے لوگوں میں مذہب کی ضرورت ختم ہوتی جا رہی ہے۔

انہی خطوط پر کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ جرمنی کے شہر برلن کی 60؍ فیصد آبادی خود کو لا دین تصور کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جرمنی کو یورپ میں لا دین افراد کا دارالحکومت قرار دیا جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے شہر نیویارک میں بائبل کو ماننے والے افراد کی تعداد 10 فیصد ہے جبکہ ریاست ماسا چیوسیٹس کا شہر بوسٹن تیسرے سے دوسرے نمبر آ چکا ہے جہاں 11؍ فیصد عوام غیر مذہبی رجحان رکھتی ہے۔ رہوڈ آئی لینڈ کے شہر پروویڈنس میں 12؍ فیصد عوام غیر مذہبی رجحان رکھتی ہے۔
تازہ ترین