• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے سے مہنگائی کا جو طوفان آیا ہے اس پر قابو پانے کے لئے کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں پر ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے غریب عوام کے لئے کسی قدر ریلیف کا سبب بن سکتا ہے اور خوش آئندہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت گزشتہ روز ملک کی معاشی صورتحال پر ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت نے مہنگائی روکنے کے لئے باقاعدہ میکانزم تیار کر لیا ہے۔ وزیراعظم نے وزراء کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے حلقوں میں مہنگائی پر کڑی نظر رکھیں اور ذخیرہ اندوزوں اور مصنوعی افراطِ زر پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکومت نے مہنگائی سے شدید متاثر افراد کے لئے ٹارگٹڈ سبسڈیز کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ خوردنی تیل کی قیمتیں 50روپے فی لیٹر تک کم کی جارہی ہیں اور سیلز ٹیکس 17فیصد سے کم کرکے 8.50فیصد کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ چین اور بھارت میں ریکارڈ مہنگائی ہوئی۔ باقی دنیا میں بھی پاکستان کے مقابلے میں مہنگائی زیادہ ہوئی، یہ ایک عالمی مسئلہ ہے ۔ انہوں نے یہ تو کہا کہ ساری دنیا میں مہنگائی بڑھی ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ دوسرے ملکوں میں لوگوں کی فی کس آمدنی پاکستانیوں سے کتنی زیادہ ہے؟ پاکستان میں تنخواہ دار طبقہ اور کم آمدنی والے کروڑوں لوگ مہنگائی کے ہاتھوں بےبس ہو چکے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں اس پر حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلا رہی ہیں۔ ایسے میں حکومت کی طرف سے اشیائے خوردنی پر ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ صحیح سمت میں درست اقدام ہے۔ دوسری چیزوں کے نرخ بھی کم ہونے چاہئیں ورنہ ملک میں حکومت کے خلاف تحریک زور پکڑ سکتی ہے جو بدامنی اور سیاسی عدم استحکام پر منتج ہوگی۔ اس معاملے پر سنجیدہ غوروفکر کی ضرورت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین