• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حالیہ دنوں میں پاکستانی نژاد برطانوی صوفی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر نے ترکی کے شہر قونیہ میں مولانا جلال الدین رومی کی 814ویں سالگرہ کی تقریبات کے سلسلہ میں امسال 18ویں بین الاقوامی قونیہ صوفی میوزک فیسٹیول، جس میں دنیا بھر کے صوفی میوزک میں دلچسپی لینے والے گلوکار وں اور اور موسیقاروں نے اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا،میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں کے دل موہ لئے۔ انہوں نے مولانا رومی کا صوفیانہ کلام فارسی اور ترک زبان میں گا کر ترکوں کو نہ صرف اپنا دیوانہ بنالیا بلکہ ہال میں موجود تمام شائقین کھڑے ہو کر انہیں داد دینے پر مجبور ہو گئے۔ ترک باشندے جنہیں مولانا جلال الدین رومی کی شاعری میں گہری دلچسپی ہے، سائرہ پیٹر کے صوفی اوپیرا کے سحر میں کھوگئے۔

ہفتہ بھر جاری رہنے والے اس فیسٹیول میں اوپیرا اسٹار سائرہ پیٹر جب بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتیں، ترک باشندے کھڑے ہو کر داد دیتے اور ان کے نغموں سے لطف اندوز ہوتے۔ حکومتِ ترکی کی جانب سے سائرہ پیٹر کو مولانا رومی کے مزار کے سجادہ نشین کے ایما پر خصوصی شیلڈ اور مولانا رومی کی بانسری کا تحفہ بھی پیش کیا گیا۔ قونیہ میں ہر سال مولانا رومی کی یاد میں اس فیسٹیول کا اہتمام کیا جاتا ہے اور دنیا بھر سے صوفی موسیقی میں دلچسپی لینے والےگلوکاروں اور موسیقاروں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کے مختلف قوال یا صوفی موسیقی میں دلچسپی لینے والے فنکار اس میں حصہ لیتے رہے ہیں جبکہ اس بار لندن میں مستقل طور پر رہائش پذیر پاکستانی نژاد اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر کو خصوصی طور پر آواز کا جادو جگانے کے لئے ترکی مدعو کیا گیا۔ اس فیسٹیول میں لبنان، اردن، تنزانیہ، کرغستان، آذربائیجان، ایران، برطانیہ اور دیگر ممالک کے عالمی شہرت یافتہ فنکاروں نے اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ اس فیسٹیول کا اہتمام قونیہ کے محکمہ ثقافت کی جانب سے کیا گیا۔ صوفی میلے میں عالمی شہرت کے حامل فنکار ایک ہفتے تک دنیا بھر کے صوفی شعراء کے کلام کا جادو جگاتے رہے۔

اس دوران پاکستانی گلوگارہ سائرہ پیٹر کی پاکستان، برطانیہ اور امریکی سفارتخانے میں بڑی شاندار پذیرائی کی گئی۔ انقرہ میں پاکستانی سفارتخانےمیں سفیرِ پاکستان محمد سائرس سجاد قاضی نے صوفی فیسٹیول میں دل چھولینے والی کامیاب پرفارمنس اور صوفی گائیکی کے ذریعے پاکستان کا نام روشن کرنے پر انہیں مبارکباد پیش کی۔ سائرہ پیٹر نےاس موقع پر سفیر پاکستان کو آگاہ کیا کہ وہ اوپیرامیں کلاسیکی طرز پر مبنی گانوں کو پیش کرتی ہیں اور انہیں یہ اعزا زحاصل ہے کہ انہوں نے پاکستان میں اوپیرا گائیگی کا آغاز کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کے اْن صوفیائے کرام کے کلام کو اپنے گیتوں کے ذریعے ایک نئے انداز میں عوام تک پہنچا رہی ہیں جنہوں نے اپنے کلام میں لوگوں کو امن و محبت کا درس دیا ہے۔ سائرہ پیٹر کا کہنا ہے کہ وہ دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کر رہی ہیں اور کئی زبانوں میں گیت گا تی ہیں۔اس سلسلے میں ان کے والد اور شوہر نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا۔سائرہ پیٹر نے اس موقع پر سفیر پاکستان محمد سائرس سجاد قاضی اور ڈپٹی ہیڈ آف مشن محمد ارشد جان پٹھان کی فرمائش پر صوفی نغموں کو پیش کیا اور ملکہ ترنم نورجہاں سے خصوصی عقیدت کی بنا پران کے نغمے بھی پیش کیے جنہیں بے حد پسند کیا گیا۔ ترکی میں برطانیہ کے سفیر Sir Domininick Chilchottنے سائرہ پیٹر کو سفارتخانے میں مدعو کیا۔اس موقع پر سائرہ پیٹر نے برطانیہ کے سفیر کو موسیقی میں صوفی اوپیرا کی اختراع کے بارے میں بتایا اور اپنی آواز میں برطانیہ کے قومی ترانے کی ریکارڈنگ بھی دکھائی جسے سفیر نے بےحد سراہا۔ سائرہ نے مزید بتایا کہ میں نے شاہ عبداللطیف بھٹائی اور مولانا رومی کے کلام کو صوفی اوپیرا کا رنگ دیا جسے دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے۔ برطانیہ کے سفیر نے اوپیرا اسٹار کے کام کی تعریف کی اور کہا کہ آئندہ ماہ پاکستانی ایمبیسی کے ساتھ مل کر سائرہ پیٹر لائیو کنسرٹ کا انعقاد کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں سائرہ پیٹر سے ترکی میں امریکی سفارت خانے کی ڈپٹی افسر برائے ثقافت نے بھی خصوصی ملاقات کی۔ دونوں شخصیات نے صوفیانہ کلام کے فروغ کے ذریعے دنیا بھر کو امن اور بھائی چارے کا پیغام دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر بیان دیتے ہوئے سائرہ پیٹر نے کہا کہ میری گائیکی کا مقصد دنیا کو امن، انسانیت، محبت اور یکجہتی کا پیغام دینا ہے۔ میں نے ’’سر دی بازی‘‘ کا فیوزن نئی نسل کی پسند کو سامنے رکھتے ہوئے بنایا ہے۔نئی نسل نے اس انگلش صوفی فیوزن کو بے حد پسند کیا اور اس کی ٹک ٹاک بھی بنائی۔ ساری زندگی صوفی بزرگوں کے عارفانہ کلام کا انگریزی میں ترجمہ کرکے دنیا بھر میں پیش کرتی آرہی ہوں۔ میں نے اب تک شاہ عبداللطیف بھٹائی اور بُلھے شاہ کے صوفیانہ کلام کو انگلش ترجمے کے ساتھ اوپیرا موسیقی میں دنیا بھر میں پیش کیا ہے۔ صوفیانہ کلام اور موسیقی کبھی پرانی نہیں ہوتی۔صوفیانہ کلام جب بھی سنا جاتا ہے۔ ہمیشہ تازہ محسوس ہوتا ہے۔ آج پوری دنیا صوفی میوزک کو پسند کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بیٹی ہونے کے ناطے صوفیانہ کلام گا کر عالمی دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستان امن اور سلامتی والا ملک ہے۔

سائرہ پیٹر کا کہنا تھاکہ وہ نورجہاں سے بےحد متاثر ہیں اور ان کے نام سے ملک میں میوزک اکیڈمی بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ پاکستان میں موسیقی کے شعبے میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ یاد رہے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں انہیں ہر قومی دن کے موقع پر خصوصی طور پر ملی اور قومی گیت گانے کے لئے مدعو کیا جاتا ہے۔

تازہ ترین