• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زندگی میں جن چند بڑے لوگوں سے ملاقات کا موقع ملا ان میں میر پور آزاد کشمیر کے پروفیسر الیاس ایوب کا نام اول ہے۔ آپ اگر پروفیسر الیاس کو نہیں جانتے تو یہ آپ کی کو تاہی اور غفلت ہے۔ ایسے لوگ تو تلاش کرنے چاہئیں ، ان سے ملاقات کرنی چاہیے ان سے زندگی کا سبق حاصل کرنا چاہئے۔ چلیں آپ کو پروفیسر الیا س سےملواتے ہیں۔ یہ بچپن سے نابینا ہیں۔ روشنی کے کسی عکس کی یاد انکے ذہن میں محفوظ نہیں۔ کوئی تصویر کوئی شبیہ کوئی خاکہ کوئی ہیولہ بھی انکی بینائی میں نہیں اترا۔ اسکے باوجود جب آپ ان سے ملتے ہیں انکے کارنامے سنتے ہیں ان کی داستان حیات سے آگاہ ہوتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس ملک میں کیسے کیسے ہیروں نے جنم لیا ہے کیسے کیسے جواہر اس ملک میں پوشیدہ ہیں۔ کیسی کیسی باعلم شخصیات ہم میں موجود ہیں اور ہمیں اسکا ادراک تک نہیں۔ آپ کو شروع سے انکی کہانی سناتے ہیں ۔پروفیسر الیاس کی پیدائش انیس سو ستر کی ہے۔ نابینائی کی وجہ جنیٹک یعنی موروثی ہے۔

پروفیسر الیاس نے گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کیا۔ لیکن یہاں پر تعلیم کا سلسلہ موقوف نہیں کر دیا اسکے بعد اسلامک اسٹڈیز اور اسپیشل ایجوکیشن میں بھی ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور پی سی ایس کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کر کے میر پور کالج میں ہی انگریزی ادب کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ ابھی تک جو کہانی میں نے آپ کو سنائی ہے وہ اپنی ذات میں تو ایک کارنامہ ہے کہ کس طرح ایک شخص نے بغیر بصارت کے تعلیم کے سب مراحل طے کئے ، کس طرح سہولیات کی کمی کے باوجود ماسٹرز کی تین ڈگریاں حاصل کیں، کس طرح نابینائی کے باوجود دوسرے شہروں کا سفر کیا ، کس طرح بغیر کسی تعلیمی سہولت کے تعلیم کے سارے مدارج امتیازی حیثیت سے پاس کئے ۔لیکن پروفیسر الیاس کا اصل کارنامہ یہ نہیں ہے۔

انکا اصل کارنامہ ’’اکاب‘‘ ہے۔ اکاب آزاد کشمیر ایسوسی ایشن آف بلائنڈ کا مخفف ہے۔ جس شخص نے تعلیم کے میدان میں بے پناہ مشکلات کا چیلنج قبول کیا ہو اس شخص کو دوسرے نابینا افراد کی مشکلات کا ادراک رہتا ہے۔’’اکاب‘‘ کی بنیاد بھی یہی جذبہ بنا۔ زندگی میں سب کچھ حاصل کر لینے کے بعد زندگی کو دوسروں کے لئے وقف کر دینا بڑی سعادت کی بات ہے اور یہ سعادت پروفیسر صاحب کے مقدر میں لکھی گئی۔ انہوں نے اپنی زندگی کو پاکستان کے نابینا افراد کے لئے وقف کر دیا۔اب آپ کو سناتے ہیں پروفیسر الیاس کے ادارے اکاب کی کہانی۔ اکاب کی بنیاد سن دو ہزار میں نہایت کم وسائل سے رکھی گئی۔ اس وقت اس ادارے میں ایک طالبعلم ، ایک میز کرسی اور ایک ٹیچر ہوتا تھا۔ سن دو ہزار چار میں آزاد کشمیر حکومت نے اس ادارے کی خدمات دیکھتے ہوئے اس کے لئے زمین مختص کرنے کا اعلان کیا۔ سن دو ہزار دس میں یہ اسکول دنیا بھر کے ٘مخیر حضرات کے تعاون سے مکمل ہوا۔ اب تک اس اسکول سے ایک سو پچاس طالبعلم تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ اس وقت بھی اس اسکول میں ایک سو پچاس نابینا طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ جو طالبعلم تعلیم حاصل کر چکے ہیں انکے روزگار کے لئے بھی اکاب کے پلیٹ فارم سے تگ و دو کی گئی۔ انکو اسکالر شپ کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔

اب اس ادارے کے نابینا بچوں کے لئے انکا اپنا کرکٹ گرائونڈ ہے۔ نابینا بچوں کی کرکٹ ٹیم میں انکے تین سے چار کھلاڑی شامل ہیں۔ یہی نہیں اکاب دنیا بھر کے آئی اسپیشلسٹ کو بلوا کر آئی کیمپس بھی لگواتا ہے۔ آنکھوں کی بیماری پر ریسرچ بھی ہوتی ہے۔ نابینا بچوں کی تعلیم ، رہائش ، یونیفارم نہ صرف مفت ہے بلکہ ان کو وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ انکی تعلیم سے لے کر روزگار تک ان کے وظیفے جاری رہتے ہیں۔ نابینا افراد کے لئے خدمات کے اعتراف میں پروفیسر الیاس کو آزاد کشمیر حکومت نے سن دو ہزار نو میں یو تھ ایوارڈ سے نوازا ۔سن دو ہزار میں انہیں پرائڈ آف پرفارمنس عطا کیا گیا اور سن دو ہزار اکیس میں حکومت پاکستان نے انکی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغہ امتیاز دیا۔ یہ تمغے بھی پروفیسر صاحب کا اصل کارنامہ نہیں انکے اصل کارنامے کا ذکر اب کرتا ہوں ۔

اس سماج میں نابینا افراد کے لئے کام کرنا ایک تھکا دینے والا کام ہے۔ بدقسمتی سے جس سلوک کا سامنا اس معاشرے میں نابینا افراد کو کرنا پڑتا ہے اس کے بعد ان میں زیادہ تر کی شخصیت مسخ ہو چکی ہوتی ہے۔پروفیسر الیاس نے ساری زندگی نابینا افراد کے لئے وقف کر دی ۔ انکی اپنی زندگی میں بھی بہت سی مشکلات گزری ہوں گی مگر اصل کارنامہ یہ کہ جب آپ ان سے ملیں تو ان سے زیادہ خوش اخلاق ، خوش اطوار ، خوش مزاج اور مہمان نواز شخص آپ نے زندگی بھر نہیں دیکھا ہو گا۔ ان کے لہجے میں نہ ان تکالیف کی سختی ہو گی جو انہوں نے اپنی زندگی میں جھیلیں نہ یہ کبھی زمانے سےشاکی ہوتے ہیں۔ نہ انکی شخصیت میں تاسف کا کوئی پہلو ہے نہ اداسی انکو چھو کر گزری ہے۔ شخصیت کا اثبات ہی انکا اصل کارنامہ ہے اور مجھے کیوں اتنا فخر ہے کہ پروفیسر الیاس ایوب میرے دوست ہیں۔

تازہ ترین