• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بورڈ ڈائریکٹر تعیناتی کی اجازت نہ دینے پر چیئرمین نیب کمیٹی میں طلب

اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے نیب میں انکوائری یا ریفرنس والے ا فراد کی کسی بھی بورڈ کے ڈائریکٹر کی تعیناتی کی اجازت نہ دینے کے معاملےپر آئندہ اجلاس میں چیئرمین نیب کو طلب کر لیا ۔ قائمہ کمیٹی نے ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بنک سےان تمام افراد کی دوہفتوں میں فہرست طلب کر لی جن کو تعیناتی سے انکار کیا گیا جبکہ متروکہ اور موجودہ رولز کی تفصیلات بھی طلب کر لیں اور کریڈٹ کارڈ نہ دینے کے معاملے کی انکوائری کر کے 15روز میں رپورٹ طلب کر لی ۔اجلاس کے دوران قرضوں کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو ٹھہرانے پرشیری رحمن اور پی ٹی آئی رکن فیصل رحمان میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ نیب حکام میرے خاندان کے افراد کے اکاؤنٹس چیک کرنے کیلئے ہمیں ہراساں کر رہے ہیں۔میری والدہ پانچ سال پہلے انتقال کر چکی ہیں ان کے اکاؤنٹ کی تفصیلات طلب کر رہے ہیں جبکہ میرے ایک قریبی عزیز ملک سے باہر ہیں ان کو بھی سوالنامہ بھیجا گیا ہے۔ جس پر چیئر مین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چیئرمین نیب کو طلب کرلیا۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آج خبر آئی ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط پوری نہیں کر سکا وہ پارلیمنٹ کو آگاہ کی جائیں۔ سعودی قرضہ کن شرائط پر لیا گیا ہے اور اس کے مقاصد کیا ہیں اور کہاں خرچ کیا جائیگا آگاہ کیا جائے۔سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے جس تناسب سے قرض لیے تھے ان کی ادائیگی کی وجہ سے ملکی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں۔گزشتہ حکومتوں نے بغیر سوچے سمجھے جو معاہدے کیےان کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں، اس معاملے پر سینٹر فیصل سلیم رحمن اور سینٹر شیری رحمن کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی اور چیئرمین کمیٹی سینٹر طلحہ محمود کی جانب سے میک اپ کے سامان کی درآمد پر پابندی کے مطالبے پر سینٹر شیری رحمن نے کہا کہ یہاں تو صنفی تفریق کی بات ہو رہی ہے جس کے بعد انہوں نے کمیٹی اجلاس سے واک آئوٹ کر دیا ۔

تازہ ترین