ہومیو ڈاکٹر ایس عزیز
کسی بھی فرد کا جسمانی و ذہنی دونوں اعتبار سے طور پر مکمل صحت مند ہونا ہی اصل صحت ہے۔ اور اس تعریف پر پورا تب ہی اُترا جا سکتا ہے کہ جب اپنی صحت کا خیال بھی رکھا جائے۔ جب کہ برقرارئی صحت کے لیے ضروری ہے کہ متوازن غذا کا استعمال ہو، افراط و تفریط سے ہر ممکن اجتناب برتا جائے۔
مثلاً بہت زیادہ کھا لینا اور سارا دن آرام کرنا، صحت کے لیے اُتنا ہی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، جتنا ضرورت سے کم کھانا اور سارا دِن کام پر جتے رہنا۔ غذا کی زیادتی و کمی کسی بھی فرد کی ذہنی اور جسمانی نشوونما بُری طرح متاثر کرتی ہے اور اُس میں مختلف امراض لاحق ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، خصوصاً Scurvy، رِکٹس ، اینیمیا، بچّوں میں سوکھا پَن، شب کوری، بیری بیری، فربہی، ذیابطیس اور امراضِ قلب وغیرہ۔
پھر بعض اوقات پیٹ بَھر کر کھانا کھانے کے باوجود جسم غذائیت کی کمی کا شکار ہوتا چلا جاتا ہے ،جس کی وجہ مخصوص وٹامنز کی کمی ہے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ معدہ درست طریقے سے غذا ہضم نہیں کرتا اور یہ اُس صُورت میں ہوتا ہے، جب مریض کو اکثر و بیش تر اسہال کی شکایت رہے۔
اس کے علاوہ غذائیت کی کمی کے دیگر اسباب میں طویل عرصے تک پرہیزی، مخصوص غذا استعمال کرنا اور دورانِ حمل مسلسل متلی، اُلٹی، قے کی شکایت رہنا بھی ہے۔ نیز، بعض افراد کو پیٹ صاف کرتے رہنے کا بھی مرض لاحق ہوتا ہے اور وہ بار بار پیٹ صاف کرنے کی ادویہ استعمال کرتے ہیں۔
صحت مند زندگی کے لیے متوازن غذا کے استعمال کے بعد دوسرا اہم کام باقاعدگی سے ورزش ہے، کیوں کہ صحت سے متعلقہ بیش تر مسائل اُسی وقت سامنے آتے ہیں، جب غذا سے حاصل شدہ کیلوریز استعمال میں نہ لائی جائیں۔ اس کے علاوہ صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔
یوں بھی ہمارے یہاں صفائی ستھرائی کا نظام بہت ناقص ہے،جگہ جگہ گٹر کُھلے پڑے ہیں، گندا پانی بہہ رہا ہے، ہر طرف تعفّن بَھرا ماحول ہے، جو مختلف امراض کو پروان چڑھا رہا ہے۔ پھر مختلف بیماریوں کے خلاف ویکسی نیشن بھی لازماً ہونی چاہیے۔ نشہ آور ادویہ، تمباکو نوشی، الکحل سے ہر صُورت اجتناب برتا جائے۔ یعنی جس حد تک ممکن ہو، حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل کی عادت اپنائیں۔