نئے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 گھنٹے 53 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا تاہم کچھ دیر بعد ہی کل (3 اپریل) دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے اجلاس کی صدارت کی، جس کے بعد اجلاس میں مرحوم رکنِ اسمبلی کے لیے فاتحہ خوانی ہوئی۔
اسپیکر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 133 کے تحت وزیرِ اعلیٰ کا کل انتخاب ہو گا، جس کے لیے کاغذاتِ نامزدگی سیکریٹری اسمبلی سے آج شام 5 بجے تک حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے کل تک اجلاس ملتوی کر دیا۔
آج صبح پنجاب اسمبلی کی جانب سے آج کے اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کیا گیا تھا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ قبول ہونے اور صوبائی کابینہ تحلیل ہونے کے بعد وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے سلسلے میں پنجاب اسمبلی کا یہ اجلاس ہوا تھا۔
پی ٹی آئی پنجاب کے صدر، وفاقی وزیر شفقت محمود بھی پنجاب اسمبلی میں موجود تھے۔
دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ایک دوسرے کی قیادت پر تنقید کی۔
اپوزیشن اراکین نے اپنے رہنماؤں کے حق میں اور پی ٹی آئی کی خواتین ارکان نے وزیرِ اعظم عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔
ن لیگی اراکینِ اسمبلی نے ’’حمزہ شہباز جیتے گا‘‘ کے جبکہ پی ٹی آئی اراکین نے ’’سارا ٹبر چور ہے‘‘ کے نعرے بھی بلند کیے۔
پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے الیکشن کی کوریج کے لیے میڈیا نمائندگان اسمبلی احاطے میں موجود تھے۔
میڈیا کے نمائندوں کو ایوان میں جانے کی اجازت نہیں ملی جس پر انہوں نے احتجاج کیا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے جہانگیر ترین نے پرویز الہٰی کے خلاف حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
حمزہ شہباز وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے لیے متحدہ اپوزیشن کے امیدوار ہیں۔
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے اجلاس کا ایجنڈا اسمبلی سیکریٹریٹ نے جاری کیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کا ون پوائنٹ ایجنڈا وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب پر مشتمل تھا۔
اسمبلی سیکریٹریٹ نے ایس او پیز برائے اسمبلی بزنس بھی جاری کیے تھے۔
جاری کیے گئے ایجنڈے کے مطابق ارکانِ اسمبلی کے ساتھ مہمانوں کا داخلہ بند کیا گیا تھا، جبکہ کسی بھی ممبر کو اپنا سیل فون ہاؤس میں لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔
ایجنڈے کے مطابق خواتین ممبرز کو اپنے ہینڈنگ بیگ سیکیورٹی کو جمع کرانے تھے۔
قائدِ ایوان کے انتخاب کے دن ممبرز کو اپنا شناختی کارڈ اور اسمبلی کارڈ لازمی قرار دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 371 ہے۔
پنجاب اسمبلی میں تحریکِ انصاف کے ارکان کی تعداد 183، مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 165، مسلم لیگ ق کے ارکان کی تعداد 10 ہے۔
پنجاب کے ایوان میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 7 ہے، 5 ارکان آزاد ہیں، ایک رکن کا تعلق راہِ حق پارٹی سے ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان سے مشاورت کے بعد گورنر پنجاب چوہدری سرور نے عثمان بزدار کا پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ سے استعفیٰ منظور کر لیا تھا۔