• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب: عالیہ کاشف عظیمی

ہم نے سنڈے میگزین کے پلیٹ فارم سے آپ کو ’’فادرز ڈے‘‘ کے موقعے پر پیغامات بھیجنے کا سندیسہ دیا، جواباً پیغامات کی وصولی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ بہرحال، بروقت موصول ہونے والے اظہارِ تحسین و عقیدت پر مبنی پیغامات آپ کے عظیم، سایۂ مہربان، والدِ محترم کی نذر ہیں۔

( والد، حاجی محمّد کھتری (مرحوم) کے نام)

ابّو جان! آپ زیادہ تعلیم یافتہ تو نہیں تھے، مگر ہمیں پڑھا لکھا کر قابل انسان بنایا کہ آج ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمّے داریاں احسن طریقے سے ادا کررہے ہیں۔ اللہ آپ کو جنّت الفردوس میں جگہ دے۔ (ڈاکٹر شاہ جہان کھتری اور انجینئر اکبر کھتری ،لکھنؤ سوسائٹی، کورنگی، کراچی سے)

(پیارے نانا جان، میاں سجاول خان (مرحوم)کے لیے)

نانا جان!آپ کی ان ساری کوششوں، کاوشوں اور اَن تھک محنت کو ہمارا سلام، جو آپ نے خاندان کے استحکام اور یک جہتی کے لیے کیں۔ اگرچہ آج آپ اس دُنیا میں نہیں، لیکن ہمیں یقین ہے کہ آپ کی اولاد میں سے جب بھی کوئی کام یابی حاصل کرتا ہے، تو آپ جنّت میں ضرور خوش ہوتے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بُلند فرمائے اور آپ کی اولاد کو آپ کے لیے صدقۂ جاریہ بنائے۔  (فوزیہ ناہید سیال، لاہور سے)

(پیارے پاپا، عمران خالد خان کے نام)

پاپاجان! آپ میری کُل کائنات ہیں۔ آپ ہی کے دَم سے زندگی کے سارے رنگ ہیں۔اللہ تعالیٰ آپ کوصحت و تن درستی کے ساتھ عُمرِ خضر عطا فرمائے۔ (ماہم عمران، گلستانِ جوہر، کراچی کا پیغام)

(والدِ محترم کی نذر )

باپ زینہ ہے، جو لے جاتا ہے اونچائی تک

ماں دُعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے (احسان اللہ خان، پشتون آباد، کوئٹہ سے)

(دُنیا بَھر کے باپوں کے نام)

ہیپی فادرز ڈے۔ (آمنہ سلیم کا پیغام)

(پیارے بابا جان کے لیے)

پیارے بابا! میرے لیے تو ہر روز ،فادرز ڈے ہےکہ آپ کی دُعائیں ہمیشہ میرے ساتھ رہتی ہیں۔ آج کے دِن بس اتنا ہی کہوں گی کہ ہر ایک بات کے لیے آپ کا بےحد شکریہ۔ (عشاء کا پیار بَھرا پیغام)

( محنت کش باپ کے نام)

بابا جان! آپ کی عظمت کو لاکھوں سلام۔ (عائشہ رئیس کی جانب سے)

(متاعِ جاں، بابا کے لیے)

ابّو جان! اللہ پاک کا لاکھ شُکر ہے کہ آپ سات ماہ پر مشتمل تبلیغی دورے سے بخیر و عافیت گھر پہنچ گئے۔ (مومن خان، انجینئر ثاقب خان کاکڑمہتر زئی، زمہ شاہ مُراد، مسلم باغ، بلوچستان سے)

(جان سے عزیز، ابّو کے نام)

اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تن درستی کے ساتھ عُمرِ خضر عطا فرمائے۔ آپ دُنیا کے سب سے اچھے ابّو ہیں۔ ہیپی فادرز ڈے۔ (صائمہ ظفر،لاہور سے)

(شفقت کے اسم، ابّا جان کے لیے)

کبھی سردیوں میں ہوا چلی، تو ٹھٹھرتی رات کو فرش پر

مِرا باپ چُپکے سے سو گیا، مجھے اپنا کھیس اُڑھا دیا (فرید اقبال انجم، پاک پتن سے)

(ابّو جان کی نذر)

یتیمی ساتھ لاتی ہے زمانے بَھر کے دُکھ عابیؔ

سُنا ہے باپ زندہ ہو تو کانٹے بھی نہیں چبھتے (شاہدہ ناصر کی حسرت سے)

(سوئیٹ ابّو جان کے نام)

ابّو جان! آپ ہمارا قیمتی سرمایہ اور مرکزِ محبّت ہیں۔ آپ ہماری ہر خواہش و ضرورت پوری کرنے کی بَھرپور کوشش کرتے ہیں۔ وی لَو یو۔ (ایمان کامران اور عبد الرحمٰن، مرشد ٹاؤن، کھنّہ کاک، راول پنڈی سے)

(پیارے بابا جانی کےلیے)

یا اللہ! میرے بابا جانی کو اپنے پسندیدہ بندوں میں شامل فرمادے۔ (اقبال شاکر، میانوالی کی دُعا)

(میری کُل کائنات، بابا جان کی نذر)

مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا

مَیں نے دیکھا اِک فرشتہ باپ کی پرچھائیں میں (رب نواز خان،کشمیر کالونی، کراچی سے)

(سرمایۂ حیات، بابا جانی کےنام)

اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے اور صحت و تن درستی کے ساتھ عُمرِ خضر عطا فرمائے۔ مَیں آپ سے بے حد پیار کرتی ہوں۔ ہیپی فادرز ڈے۔ (ریبا افتخار کا پیغام)

(پیارے بابا جانی کےلیے)

ہیپی فادرز ڈے۔جگ جگ جئیں، شاد و آباد رہیں۔ (کرن اکبر کی دُعا)

(ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بابا، طاہر سعید کے نام)

ایک ٹھنڈک سی انہیں حاصل رہے زیرِ زمیں

آئے فردوسِ بریں سے قبر میں موجِ نسیم

رات دِن رکھے خدا ان کو بڑے آرام سے

رات دِن مدفن پہ برسے رحمتِ ربِ کریم (صومیہ سعید اور فہد سعید کی فریاد)

(میرے پیارے پاپا، شہاب غوری کےلیے)

آپ دُنیا کے بیسٹ پاپا ہیں۔ دُعا ہے کہ آپ کے چہرے پر ہمیشہ مُسکراہٹ سجی رہے۔ (لائبہ شہاب غوری اور محمّد ذیشان غوری کا پیغام)

(پیارے ابّو جان کے نام )

اللہ تعالیٰ! ہمارے گلشن کے سب سے مضبوط، تن آور اور گھنے درخت کی صُورت آپ کا سایا ہمارے سَروں پر سلامت رکھے۔ (آنسہ گڑیا نذیر اینڈ برادرز، کوئٹہ سے)

(والدِ محترم کی نذر)

ماں مجسّم دُعا ہے میرے لیے

باپ ہے سائبان شفقت کا (محمّد اشفاق بیگ کی طرف سے)

(پیارے ابّو، عبدالرحیم قریشی (مرحوم) کےلیے)

آج سےتین سال قبل4 فروری 2019ء کو میرے والدِ محترم خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میر ے والدین کی مغفرت فرمائے ۔ (اسلم قریشی، میمن نگر، گلزارِ ہجری، کراچی کی دُعا)

(عظیم ترین، والدین کے نام)

یا اللہ! ہمارے والدین کا سایا ہمارے سَروں پر سلامت رکھنا اور دُنیا بَھر کی خوشیوں سے ان کا دامن کبھی خالی نہ ہونے دینا۔ (علی، حسنین، سمیرہ اور بریرہ، اورنگی ٹاؤن، کراچی کی دِلی تمنّا)

(بابا جانی کے لیے )

اللہ پاک! ہمارے بابا جانی کو صحت و تن درستی کے ساتھ عُمرِخضر عطا فرما۔ ہیپی فادرز ڈے۔ (روشان اور درشکا، شاہی بازار، حیدر آباد سے)

(دُنیا بَھر کے باپوں کے نام)

باپ ہی وہ ہستی ہے، جو اولاد کی خواہشات کی تکمیل کے لیے اپنی تمام تر ضروریات پسِ پشت ڈال دیتا ہے۔ آپ سب کو میری جانب سےاپنا دِن مبارک ہو ۔ (محمد لیئق، شہرت حسین ،عزیز آباد ،کراچی سے)

(پیارے ابّو جان کے لیے)

ابّو جی! مجھے وہ دِن یاد ہے، جب مَیں زینے سے گر گئی تھی، تو آپ اپنی جان کی پروا کیے بغیر کس برق رفتاری سے مجھے اُٹھانے بھاگے تھے اور پھر مجھے اپنے سینے سے لگا کر کس طرح اپنی بے پناہ محبّت و چاہت کا احساس دلایا تھا۔ واقعی، اولاد کے لیے یہ تڑپ صرف ایک باپ ہی کی ہوسکتی ہے۔ ( افشاں ظہیر بہزاد، ہائی اسکول مومن آباد،کراچی سے)

(دروازۂ جنّت، والد(مرحوم) کے نام)

ابّو! آپ نے اپنی زندگی میں سادگی، سچائی، بردباری، قناعت، حلال روزی اور دیگر دینی و مذہبی فرائض کی ادائی کو ہمیشہ فوقیت دی۔ سرکاری ملازمت کے باوجود حق حلال کمایا بھی اور ہمیں کھلایا بھی۔ آپ کی زندگی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (مبارک علی ثاقب، راول پنڈی سے)

(ابّو جان، محمّد معین الدین کے لیے)

ابّو جان! آپ میرے والد ہی نہیں، بہترین دوست اور استاد بھی تھے۔آپ کو ہم سے جدا ہوئے چار سال بیت گئے ہیں اوراس عرصے میں کوئی ایک دِن بھی ایسا نہیں گزارا، جب مَیں نے آپ کو شدّت سے یاد نہ کیا ہو۔ آپ کی نصیحتیں آج بھی ہر ہر قدم میری رہنمائی کرتی ہیں۔ امّی کے انتقال کے بعد آپ نے ہم سب بہن بھائیوں کو کبھی ماں کی کمی محسوس نہ ہونے دی۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بُلند کرے اور جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔مجھے فخر ہے کہ مَیں اس صدی کے سب سے بہترین انسان کی بیٹی ہوں، جس نے کبھی نماز قضا کی، نہ کبھی جھوٹ بولا۔ ہمیشہ سچ اور حق کا ساتھ دیا۔ (شاہین بنتِ محمّد معین الدین ،نارتھ کراچی،کراچی سے)

(والدِ محترم کی نذر)

اِک چہکے ہوئے بلبل کا گلا یوں گھونٹا

ہائے او موت، تجھے ہی موت آئی ہوتی

ربِّ دو جہاں میرے والد کو کروٹ کروٹ جنّت نصیب فرمائے ۔ (ضیاء الحق قائم خانی، جھڈّو، میرپور خاص سے)

(میرے ذہین اور صاف گو ابّو، رحیم اللہ غوری کے نام)

ابّو! آپ نے صرف میرا نام ہی ناز نہیں رکھا ،بلکہ حقیقتاً مجھے ہمیشہ ناز و نعم ہی میں رکھا۔ آپ کا اس جہاں میں کوئی نعم البدل نہیں۔ آپ نے کتاب اور قلم و قرطاس سے محبّت کو زندگی کا محور و مرکز بنایا۔ لکھنے کی صلاحیت مجھے آپ ہی سے وَرثے میں ملی کہ فیملی البم میں، آپ کے روزنامہ جنگ میں شایع شُدہ مُراسلات کی کٹنگز دیکھ کر مجھے بھی لکھنے پڑھنے کا شوق ہوا۔ حصولِ تعلیم اور سیکھنے سکھانے کے حوالے سے آپ نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی۔ 

جب آپ خوش ہو کر کہتے ہیں کہ’’ میری بیٹی نے میرے شوق کو آگے بڑھایا ہے‘‘، تو مجھے فخر سا محسوس ہوتا ہے۔ابّو، مَیں نے زندگی میں خودداری اور حق گوئی کے سبق آپ ہی سے سیکھے، جس پر مَیں آپ کی بےحد ممنون ہوں۔ یہ سچ ہے کہ باپ سورج کی مانند ہوتا ہے، جو گرم تو ہے، لیکن اگر نہ ہو، تو اندھیرا چھا جائے اور باپ چاہے کتنا ہی ضعیف کیوں نہ ہوجائے، مگر گھر کا سب سے مضبوط ستون، تن آور درخت ہے۔ ؎ ’’ان کے ہونے سے بخت ہوتے ہیں......باپ گھر کے درخت ہوتے ہیں‘‘۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تن درستی کے ساتھ عُمرِ خضر عطا فرمائے اور آپ کا سائبان ہمیشہ ہمارے سَروں پر قائم رکھے( آمین)۔ (آپ کی اِکلوتی، لاڈلی بیٹی، نادیہ ناز غوری)

(عظیم والد (مرحوم) کے لیے)

بابا جان! جب مَیں چھوٹا سا بچّہ تھا، تو آپ کی آغوش میری ملجاء و ماویٰ، میری پرورش گاہ تھی۔ سنِ شعور کو پہنچا، تو آپ کے شفقت و محبّت سے سرشار قرب سے عیاں ہوا کہ ماںکے وجود کی مانند باپ کی ہستی بھی بہت عظیم ہے۔ آج مَیں آپ دونوں کے دستِ شفقت، سایۂ عافیت سے محروم ہوں۔بس، اب تو دِل میں بسی پیار بَھری رُتوں کی یادیں ہی رہ گئی ہیں۔ اب جب آپ دونوں کی تربت پر گل پاشی کرتا ہوں،تو قلبِ سلیم سے یہی دُعا نکلتی ہے،’’اےغفور و رحیم! میرے عظیم والدین کے درجات بُلند اور آخرت کی تمام منازل آسان فرما دے۔اور؎ ’’کیا یہ بھی تِرے بس میں ہے اے گردشِ دوراں…بچھڑے ہیں جو ہم سے وہ کبھی لوٹ بھی آئیں‘‘۔ (محمّد سلیم خان، لال کرتی، راول پنڈی کی حسرت)