• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ مہنگائی کے اس دور میں آٹھ ہزار پانچ سو روپے کی اولڈ ایج پنشن اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہی نہیں ریٹائرڈ افراد کے ساتھ کسی مذاق سے بھی کم نہیں۔ اولڈ ایچ پنشنرز مہنگائی کے ہاتھوں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ موجودہ پنشن میں وہ ضروریات زندگی تو درکنار اپنی ادویات کے اخراجات اور یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی کے بھی قابل نہیں ہیں؟ جبکہ عمر کے اس حصے میں ادویات کی ضرورت بیشتر افراد کو پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اخراجات وہ کہاں سے پورے کریں۔ عمر کے آخری حصے میں اگر وہ کوئی کام کرنے کے قابل ہوں تو لازمی کریں لیکن بڑھاپا اور اس سے نتھی بیماریاں انہیں ایسا نہیں کرنے دیتیں ۔ اولڈ ایج پنشن سروس کے دوران ان کی تنخواہوں میں سے کاٹے گئے فنڈ سے ادا کی جاتی ہے، اس کے لئے گورنمنٹ کو حکومتی خزانے سے کچھ ادا نہیں ادا کرنا پڑتا ، الٹا حکومت نے اس فنڈ سے اربوں روپے کے قرضے لے رکھے ہیں اور ادارے کے افسران مزدوروں کے پیسے پر بڑی بڑی تنخواہیں وصول کر کے عیاشیاں کر رہے ہیں اور بوڑھے لوگوں کے لئے مختلف حیلے بہانے بناتے رہتے ہیں۔ پچھلے بجٹ میں بھی سرکاری پنشنر کی پنشن میں اضافہ کر دیا گیا لیکن اولڈ ایج پنشن میں اضافہ کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ سابق حکومت نے گیارہ ہزار روپے پنشن کی سمری کابینہ میں پیش کی تھی لیکن اس کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔ موجودہ حکومت سے گزارش ہے کہ اولڈ ایج پنشن میں فی الفور اضافہ کیا جائے۔ ای او بی آئی پنشن (اولڈ ایج بینیفٹ) میں اضافہ کیا جائے، یہ حکومت کا بوڑھے اور لاچار پنشنرز پر احسان ہو گا جس سے حکومت کی عوام میں پذیرائی بھی بڑھے گی۔

( محمد یونس)