• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محمّد مصطفیٰؐ کا ہے نواسا

مگر سہ روز سے اُف ہے وہ پیاسا

نہیں کوئی جو دے اُس کو دلاسا

وہی اب دے رہا ہے استغاثہ

اِسے دیکھو ہے اِس کا نام اصغرؓ

یہ ہے بے شِیر اس کی ماں ہے مضطر

اگر دو بوند پانی ہو میسّر

تو کم ہو بوجھ، جو ہے میرے دل پر

یہاں عونؓ و محمّدؐ سے پسر ہیں

یہی زینبؓ کے بس نورِ نظر ہیں

بہت کم سِن ہیں پر سینہ سپر ہیں

ہتھیلی پر لیے یہ اپنے سر ہیں

یہاں بھیّا حسنؓ کی ہے نشانی

وہ فروہ کا جگر ہے، زندگانی

اگرچہ ابتدائے نوجوانی

ہے سر دینا ہی اُس کی شادمانی

مِرا اکبرؓ ہے ہم شکلِ پیمبرؐ

یہی کہتا ہے وہ مجھ سے برابر

بچا لوں دین، اپنی جان دے کر

کرم اُس پر مِرے مالک مکرر

مِرے عباسؓ نے تھاما عَلم ہے

ہر اِک پیاسے کو سب سے محترم ہے

مِری پیاری سکینہؓ کا بھرم ہے

فضیلت سب اسی کے دَم قدم ہے

حُسینؓ ابنِ علیؓ ہے نام میرا

رضائے ربّ ہے واحد کام میرا

فقط حقّانیت پیغام میرا

مَیں ہوں اسلام کا، اسلام میرا

یہ لشکر حضرتِ شبّیرؓ کا ہے

یہ لشکر صاحبِ توقیر کا ہے

قمرؔ شاید اثر تاثیر کا ہے

لکھا دل سے ہے اِک دل گیر کا ہے