بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کا رخ سندھ کی جانب ہوگیا، سیلابی ریلے دادو کی تحصیل میہڑ کی طرف بڑھنے لگے، سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا جس سے سو سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے حکومت سندھ نےجوہی کنال میں شگاف ڈال دیا، تحصیل جوہی زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔
ملک بھر میں اب تک سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد
ملک بھر میں حالیہ سیلاب اور بارشوں کے باعث 24 گھنٹوں میں مزید 28 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ 48 افراد زخمی ہوئے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ اموات کے پی میں 16 رپورٹ ہوئی، سندھ اور گلگت بلتستان میں2، 2 بلوچستان اور آزاد کشمیر میں 4، 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد1061 ہوگئی، اب تک سب سے زیادہ اموات سندھ میں 349 ہوئی ہیں، جاں بحق افراد میں 359 بچے، مرد 470 اور 210 خواتین شامل ہیں۔
سیلاب اور بارشوں اب تک 1575 افراد زخمی ہوچکے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 43 ہزار 13 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، ملک بھر میں اب تک 9 لاکھ 92 ہزار871 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
این ڈی ایم اے نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے مزید 7 ہزار 586 مویشی ہلاک ہوئے، اب تک 7 لاکھ 27 ہزار 144 مویشی مر چکے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 8 پلوں کو نقصان ہوا، بارشوں اور سیلاب کے دوران اب تک 157 پل متاثر ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کی آخری ڈیفنس لائن سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا ہے، جس کی وجہ 100 سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے حکومت سندھ نے جوہی کنال میں شگاف ڈال دیا ہے، سیلاب جوہی شہر سمیت 60 دیہات کو متاثر کرے گا۔
سانگھڑ کے قریب سیم نالے کا شگاف پر نہ کیا جا سکا، پانی سانگھڑ شہر کی جانب بڑھنے لگا اور کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں دریائے ناڑی سے آنے والا سیلاب منجھو شوری میں داخل ہو گیا، جس کے باعث 350 سے زائد دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں خاندان پانی میں پھنس گئے۔
جعفر آباد کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ڈیرہ اللّٰہ یار میں عوام سڑکوں پر پناہ لیے ہوئے، متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
بلوچستان کا پنجاب اور خیبر پختون خوا سے رابطہ بحال نہ کیا جاسکا، اس کے علاوہ بجلی، گیس اور موبائل فون سروس کی معطلی سے شہری پریشان ہیں۔
راجن پور میں دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، 36 گھنٹوں میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق ندی نالوں کے سیلاب سے 7 لاکھ ایکڑ رقبہ شدید متاثر ہوا ہے، سیلاب سے 3 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زرعی رقبے کو نقصان ہوا ہے۔
فلڈ کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ سیلاب سے 2 لاکھ 15 ہزار افراد شدید متاثر ہوئے ہیں اور 26 ہزار گھروں کو نقصان ہوا ہے۔