• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو امریکہ کی طرف سے ایف سولہ طیاروں کے سازوسامان کی فراہمی کی اطلاعات اوربھارت کے واویلا مچا نے پر امریکی محکمہ خارجہ نے اپنا ردعمل دیا ہے۔ منگل کے روز واشنگٹن میں ہونے والی پریس بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی 20 سالہ قربانیوں اور کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے اس کےلئےایف سولہ طیاروں کی اہمیت کو واضح کیا۔ امریکی ترجمان کے مطابق پاکستان کا ایف سولہ پروگرام ہمارے وسیع تر باہمی تعلقات کا اہم حصہ ،جبکہ پرزہ جات کی فروخت مینٹی ننس اور پائیداری کے پیکیجز فراہم کرنےکی طرف ایک قدم ہے جس سے ایف سولہ کی فضائی قوت کو برقرار رکھتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو اہم شراکت دار کی حیثیت سے 45کروڑ ڈالر مالیت کے ایف سولہ طیاروں کے آلات اور سازو سامان کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی تھی۔امریکی ساختہ ایف سولہ جنگی طیارے پاکستانی افواج کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی پہلی بار فراہمی 1981ء میں کی گئی تھی اور پاکستان نے اس وقت انہیں سوویت جنگ کے موقع پر افغان سرحد پر مہاجرین کے کیمپوں کی حفاظت کیلئے استعمال کیا تھا بعدازاں ان کی پاک فضائیہ میں اہمیت بڑھتی چلی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آپریشن ضرب عضب کی کامیابی میں فضائی حملوں نے کلیدی کردار ادا کیا تھا جس میں ایف سولہ طیارے استعمال ہوئے تھے۔ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں اور اس کے سازوسامان کی فراہمی میں امریکہ کے ساتھ ساتھ نیٹو ممالک کی رضامندی شامل ہے جہاں تک اس معاملے میں بھارت کی مداخلت کا تعلق ہے حقیقت پسندی کا تقاضا ہے کہ وہ زمینی حقائق تسلیم کرے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رکاوٹ بننے سے باز رہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین